پاکستان اور افغانستان کے درمیان بدھ کی شب ایشیا کپ کا اہم میچ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو چکا تھا اور پاکستان کی اُمیدوں کا مرکز آصف علی تھے۔ فرید احمد کی گیند پر چھکا لگانے کے بعد اگلی ہی گیند پر اُن کے سلو باؤنسر پر کیچ آؤٹ ہونے کے بعد کھیل کے میدان میں وہ منظر دیکھنے کو ملا جو جینٹلمین گیم کہلائی جانے والی اس گیم کے شایاں نشان نہیں سمجھا جاتا۔
وکٹ حاصل کرنے کے بعد فرید احمد، آصف علی کے سامنے آئے اور اپنے غصے کا اظہار کیا، اس دوران دونوں کے درمیان کچھ جملوں کا تبادلہ ہوا اور پھر دھکے دیے گئے۔ اسی منظر نے 41 برس قبل پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں کھیلے جا رہے ایک میچ کی یاد تازہ کر دی۔
اس جھگڑے نے پاکستانی بلے باز نسیم شاہ کو آخری اوور کی پہلی دو گیندوں پر دو چھکے مارنے کا حوصلہ دیا ، وہ ایک الگ بحث ہے۔ تاہم کمنٹری کرنے والوں کو ایک ایسے واقعے کی یاد دلا دی جس میں ایک پاکستانی بلے باز، ایک جارح مزاج بالر اور امپائر کا کردار اہم تھا۔
یہ واقعہ 41 برس قبل پرتھ کے مقام پر پیش آیا تھا، جسے نہ تو شائقین بھولے ہیں اور نہ ہی وہ کرکٹرز جنہوں نے اس واقعے کو اپنی اپنی سوانح حیات میں بھی جگہ دی۔
پاکستان کپتان جاوید میانداد نے ڈینس للی کو مارنے کے لیے بیٹ کیوں اٹھایا؟
سن 1981 میں پاکستان کی ٹیم جاوید میانداد کی قیادت میں جب آسٹریلیا کے دورے پر گئی تو ٹیم اسٹار کھلاڑیوں سے لیس تھی جو اپنے سے جونئیر کھلاڑی کو کپتان بنانے پر زیادہ خوش نہیں تھے۔
ایسے میں جب پاکستان ٹیم پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے 180 رنز کے جواب میں 62 رنز پر ڈھیر ہوگئی تو کپتان سمیت تمام کھلاڑی دباؤ کا شکار ہوگئے تھے۔ جب آسٹریلیا نے پاکستان کو جیت کے لیے 543 رنز کا بڑا ہدف دیا تو ڈریسنگ روم کا ماحول بھی اداس ہوگیا تھا۔
دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے منصور اختر اور جاوید میانداد نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی، لیگ امپائر کی جانب جاوید میانداد نے ایک شاٹ مار کر رن لینا چاہا اور رن لیتے ہوئے انہیں سامنے کھڑے ہوئے ڈینس للی نظر نہیں آئے جن سے ان کی ٹکر ہوگئی۔
ڈینس للی جو بیٹنگ کے دوران اس دورے پر پاکستانی بالرز سے پہلے ہی بھڑ چکے تھے، انہوں نے جاوید میانداد سے تصادم کا جواب ان کے پیڈ پر غیر ضروری لات مار کردیا جس نے پاکستانی کپتان کو اتنامشتعل کیا کہ انہیں اپنا بیٹ اٹھانا پڑا۔
اس سے پہلے کہ اپنا بلا لہراتے ہوئے جاوید میانداد آسٹریلوی بالر کو مارتے، آن فیلڈ امپائر ٹونی کرافٹر دونوں کھلاڑیوں کے درمیان آگئے اور انہیں دست وگریباں ہونے سے روک دیا۔
میچ کے دوران کمنٹری کرتے ہوئے مبصرین نےبھی ڈینس للی کو اس جھگڑے کا ذمہ دار قرار دیا کیوں کہ جاوید میانداد ان سے نہیں ٹکرائے بلکہ وہ جاوید میانداد کے راستے میں آئے۔
آسٹریلوی کپتان گریگ چیپل نے بھی اسی وقت اپنے بالر کو ڈانٹ کر واپس بھیجا کیوں کہ معاملے کی شروعات انہوں نے کی تھی۔ چوں کہ یہ واقعہ اوور کی آخری گیند پر ہوا تھا اس لیے ڈینس للی باؤنڈری کی طرف جارہے تھے کہ اچانک انہوں نے دوبارہ پاکستانی کپتان کو مخاطب کرنے کی کوشش کی، تاہم آسٹریلوی قائد گریگ چیپل کی مداخلت نے معاملے کو مزید الجھنے سے روک دیا۔
اس واقعے کے بارے میں آسٹریلوی اخبارات اور انٹرنیشنل پریس کے لیےلکھتے ہوئے سابق آسٹریلوی کھلاڑیوں نے ڈینس للی کو ذمے دار قرار دیا۔
سابق کپتان باب سمپسن نے اسے کرکٹ فیلڈ پر ہونے والا سب سے شرمناک واقعہ قرار دیا تو سابق ٹیسٹ کرکٹ کیتھ ملر کی نظر میں اس واقعے کے بعد ڈینس للی کو ایک میچ نہیں بلکہ بقیہ سیزن کے لیے معطل کر دینا چاہیے تھا۔
سابق آسٹریلوی قائد این چیپل جن کی کپتانی میں ڈینس للی نے کئی میچز کھیلے انہوں نے بھی آسٹریلوی فاسٹ بالر کی حرکت کو ایک بگڑے ہوئے بچے کی شرارت سے تشبیہ دی۔
سابق آسٹریلوی کرکٹرز اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینیجر اعجاز بٹ کے احتجاج کے بعد آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے معاملے کی انکوائری کی اور اس آن فیلڈ جھگڑے پر ڈینس للی کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے ان پر دو سو آسٹریلوی ڈالرز کا جرمانہ کیا گیا۔
پاکستانی مینجمنٹ نے اس جرمانے کو مضحکہ خیز تو قرار دیا لیکن جب بعد میں آسٹریلوی بورڈ نے اسے کم کرکے 120 آسٹریلوی ڈالرز اور دو ون ڈے میچز کی پابندی لگادی گئی تو کسی کو اعتراض نہ ہوا۔
اس موقع پر ڈینس للی کا کہنا تھا کہ اگر انہیں معطل کیا جاتا تو وہ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیتے، لیکن اس کی نوبت نہیں آئی۔ پاکستانی کپتان جاوید میانداد کو اس معاملے میں جرمانے کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس پر مخالف ٹیم نے احتجاج تو ریکارڈ کرایا، لیکن وہ بے نتیجہ رہا۔
آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف یہ سیریز تو دو ایک سے جیت لی،لیکن نتیجہ بہت کم لوگوں کو نہیں یاد، یاد ہے تو وہ واقعہ جو 40 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی آج بھی شائقین کے ذہنوں میں نقش ہے۔
'للی کی لات کا جواب بلے سے اس لیے دیا تاکہ وہ سمجھ جائے کہ جو اس نے کیا وہ غلط تھا'
اس واقعے کے مرکزی کردار جاوید میانداد اپنی سوانح حیات ’کٹنگ ایج‘ کے ایک باب 'مسٹر کونٹروورسی' میں اس واقعے کے بارے میں اپنا مؤقف پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلا اٹھانے کا مقصد ڈینس للی کو مارنا نہیں، بلکہ دھمکاکر ان کو بتانا تھا کہ انہوں نے جو حرکت کی وہ غلط تھی۔
جاوید میانداد اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ اس دورے پر ایک سائیڈ میچ میں جب انہوں نے سینچری اسکور کی تھی، تب بھی ڈینس للی اور ان کے درمیان ناخوش گوار جملوں کا تبادلہ ہوا تھا، اور یہ واقعہ اسے سلسلے کی ایک اور کڑی تھا۔
جاوید میانداد کے بقول، آسٹریلوی کھلاڑیوں کو عادت نہیں تھی کہ ان کی حرکتوں پر ایک ایسے ملک کی ٹیم کا کپتان جواب دے جو کچھ عرصہ پہلے تک برطانوی راج میں تھا، اسی وجہ سے جب انہوں نے ڈینس للی کی لات کا جواب بلے سے دینا چاہا تو آسٹریلوی کھلاڑی کو تعجب ہوا۔
جاوید میانداد نے واقعے کو ٹھیک اسی انداز میں بیان کیا جیسا کہ یو ٹیوب پر اس میچ کی ویڈیو میں نظر آتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ تین چوتھائی پچ کراس کرنے کے بعد ڈینس للی ان کے سامنے آگئے۔ چوں کہ وہ کریز سے باہر تھے اس لیے انہوں نے آسٹریلوی حریف کو دھکا دے کر رن مکمل کرنے کی کوشش کی۔
'توازن کھوجانے کی وجہ سے پاؤں جاوید میانداد کو لگ گیا، جو ہوا اس پر شرمندہ ہوں'
جاوید میانداد کے موقف کا جواب ڈینس للی اپنی سوانح حیات 'مینس' میں بھرپور انداز میں دیتے ہیں، نہ صرف انہوں نے اس واقعے کا پس منظر بتانے کے لیے ایک باب ''دی جاوید میانداد کونٹروورسی'' کے لیےوقف کیا، جس میں انہوں نے اس واقعے کا ذمہ دار جاوید میانداد کو قرار دیا۔
اپنی کتاب میں سابق آسٹریلوی پیسر لکھتے ہیں کہ جاوید میانداد سے جھگڑے کی شروعات اس میچ میں نہیں بلکہ اس سے پہلے ہوئی جب وہ بیٹنگ کررہے تھے اور جاوید میانداد فیلڈنگ، عمران خان کی بالنگ کا سامنا کرتے وقت شارٹ لیگ پر موجود جاوید میانداد ان کا دھیان بٹانے کی کوشش کرتے تھے جس پر انہوں نے کئی مرتبہ احتجاج کیا۔
اسی لیے جب پرتھ کے میچ میں جاوید میانداد سے ان کا آمنا سامنا ہوا، تو انہوں نے پاکستانی کپتان کو بتانے کی کوشش کی کہ وہ کافی خوش قسمت ہیں،اور ابھی وہ ان سے بات کرتے ہوئے اپنے بالنگ مارک پر واپس جارہے تھے کہ اچانک جاوید میانداد اپنا بلا لے کر ان پر حملہ آور ہوگئے۔
ڈینس للی نے اس الزام کو بھی رد کیا کہ انہوں نے جو کیا وہ جان بوجھ کر کیا ، ان کے بقول جاوید میانداد سے تصادم کے بعد وہ اپنا توازن کھو بیٹھے تھے جس کی وجہ ان کا پاؤں جاوید میانداد کے پیڈ پر جاکر لگ گیا، جسے لوگوں نے 'کراٹے کک' سے لے کر ایک 'کلر بلو' تک سب قرار دے دیا۔
ڈینس للی نے یہ بھی لکھا کہ جاوید میانداد کا یہ کہنا درست نہیں کہ انہیں پاکستانی کھلاڑیوں سے مسئلہ تھا، عمران خان، ماجد خان ، مدثر نذر اور وسیم راجہ کے ساتھ ان کے اچھے مراسم ہیں اور وہ ان کھلاڑیوں کی کمپنی انجوائے کرتے ہیں۔