|
امریکہ اور چین کے درمیان پہلی بار منگل کے روز کمانڈروں کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس کے بارے میں چینی حکام کا کہنا ہے کہ بات چیت کا مقصد جنوبی بحیرہ چین جیسے کشیدگی کے علاقائی مقامات پر غلط فہمیوں سے بچنا اور فوجی تعلقات کو مستحکم بنانا ہے۔
گزشتہ سال امریکہ کی جانب سے چین کے ایک مشتبہ جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اپنی کم ترین سطح پر آ چکے ہیں جس کے بعد واشنگٹن بیجنگ کے ساتھ فوجی رابطے کے لیے نئے چینل کھولنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکہ کی انڈو پیسیفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل سام پپارو نے پیپلز لبریشن آرمی (PLA) کی سدرن تھیٹر کمانڈ کے اپنے ہم منصب وو یانن کے ساتھ ایک ویڈیو ٹیلی فون کال میں بات چیت کی۔
امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ میں بحیرہ جنوبی چین اور آبنائے تائیوان شامل ہیں، جو علاقائی کشیدگی کے اہم مقامات ہونے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
چینی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے ان معاملات پر جن پر دونوں کو مشترکہ طور پر تشویش ہے، گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔
انڈو پیسیفک کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایڈمرل پپارو نے پیپلز لبریشن آرمی پر زور دیا کہ وہ ’بحیرہ جنوبی چین اور اس سے آگے کے علاقوں میں اپنے خطرناک، طاقت کے اظہار اور امکانی جارحیت کے طرز عمل پر نظر ثانی کرے‘۔
بیان میں اس بات چیت کو ’تعمیری اور احترام پر مبنی ‘ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تا کہ کسی غلط فہمی یا اندازوں میں غلطی کے خطرات سے بچا جا سکے۔
یہ ویڈیو فون کال گزشتہ ماہ بیجنگ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور چینی رہنما شی جن پنگ کے سرکردہ فوجی مشیر کے درمیان ملاقات کے بعد ہوئی ہے، جس میں بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
امریکی اور چینی فوجی اس ہفتے برازیل کی مسلح افواج کی قیادت میں ریاست گویائی کے برازیلی شہر فارموسا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی فوجی مشقوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔
امریکی اور چینی فوجیوں نے 2016 کے بعد سے مشترکہ مشقوں میں حصہ نہیں لیا۔ جبکہ اگست 2022 میں امریکی ایوان نمائندگان کی اس وقت کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد سے امریکہ اور چین کے درمیان زیادہ تر دو طرفہ فوجی مصرفیات معطل چلی آ رہی ہیں۔
چین میں امریکی سفیر نکولس برنز نے فارن پالیسی میگزین کے ساتھ ایک آن لائن انٹرویو میں کہا ہے کہ ’میں یقینی طور پر دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان کسی حادثے یا حادثاتی تصادم کے بارے میں فکر مند ہوں‘۔
اس ہفتے کے آخر میں، امریکہ پینٹاگان کے ایک سینئر عہدے دار کو چین میں ایک اہم سیکیورٹی فورم میں شرکت کے لیے بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم