سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی طرف سے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کی معطلی کے لیے دائر درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔ سزا معطلی کی درخواست کی سماعت 7 جنوری کو ہوگی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ان کی سزا معطل کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی جو عدالت نے اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔
اب نواز شریف کے وکلا نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرکے العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست دوبارہ دائر کردی ہے۔ درخواست ہفتے کو نواز شریف کے وکیل منور اقبال نے دائر کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیل پر فیصلے تک احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا معطل کی جائے اور نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم کی درخواست کو پیر، 7 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کے لیے دو رکنی بینچ بھی تشکیل دے دیا ہے جو خود چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی احتساب عدالت سے بریت کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے جب کہ العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا ہے اور نوازشریف کی سزا بڑھانے کی استدعا کی ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ جن دفعات کے تحت نواز شریف کو سزا دی گئی ہے ان میں سزا 14 سال ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے ہیں جب کہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔
نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپیل میں سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ غلط فہمی اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہے۔ دستیاب شواہد کو درست اندازمیں نہیں پڑھا گیا۔ ملزم کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو احتساب عدالت نے سنے بغیر فیصلہ سنایا۔ احتساب عدالت کے فیصلے میں قانونی سقم موجود ہے۔ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے، اس لیے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
نوازشریف کی جانب سے دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپیل پر فیصلے تک سابق وزیرِ اعظم کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کیا جائے۔