بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے مالی سال کے اختتام پر معاشی اشاریے توقع کے برخلاف ہونے کے باوجود امدادی پروگرام کے مقرر کردہ اہداف پر نظر ثانی مسترد کر دی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے تسلیم کیا ہے کہ نئی حکومت کے اقتصادی پروگرام نے حوصلہ افزا شروعات کیں جبکہ ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ان کے تخمینے اور اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جا رہی۔
آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاز ازعور کی قیادت میں وفد نے پاکستان کا پانچ روزہ دورہ کیا ہے۔
دورے کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا اقتصادی اصلاحاتی پروگرام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
وفد نے اعلامیے میں کچھ شعبہ جات میں پیش رفت تسلیم کرتے ہوئے پائیدار ترقی کے لیے فیصلہ کن اقدامات اور اصلاحی ایجنڈے کے نفاذ پر زور دیا ہے۔
وفد نے یہ نقطہ بھی پیش کیا کہ مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے پانچ رکنی مشن نے آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اس سے قبل آئی ایم ایف اسٹاف لیول رپورٹ میں رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 13 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی تاہم حالیہ اعلامیہ میں مہنگائی میں کمی کے حوالے سے شرح کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تیزی سے کمی واقع ہوگی۔
اس اعلامیے کے مطابق پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے ایک آئی ایم ایف مشن اکتوبر کے آخر میں اسلام آباد کا دورہ کرے گا۔
بے روزگاری، افراط زر میں اضافہ
ماہر معیشت اکبر زیدی کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف مطمئن ہے کہ حکومت ان کی پالیسی کے مطابق اقدامات اٹھا رہی ہے لیکن اس پالیسی کے نتیجے میں معیشت سکڑ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام پر بے روزگاری، افراط زر کی صورت میں مزید بوجھ بڑھ رہا ہے۔
آئی ایم ایف حکومتی معاشی پالیسی سے مطمئن
حکومت پنجاب کے مشیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف نے حکومت کی معاشی پالیسی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم اس پالیسی کے نتیجے میں عوام پر پڑنے والے بوجھ کا ذکر نہیں کیا جبکہ اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سلمان شاہ نے کہا کہ معاشی اصلاحات سے نجی شعبہ نالاں ہے اور سرمایہ کاری بھی نہیں ہو رہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت کاروباری افراد کو کیسے مطمئن کرتی ہے اور اصلاحات میں رد و بدل کرنے پر آئی ایم ایف کا کیا ردعمل آتا ہے۔
ان کے بقول آنے والے مرحلے میں مسائل یا تو حل ہوں گے یا مزید بڑھ جائیں گے ۔
'اکتوبر میں آئی ایم ایف نظرثانی پر مجبور ہوگا'
ماہرین معاشیات کا ماننا ہے کہ مالی سال کے اختتام پر حکومت کو بیشتر معاشی اہداف حاصل نہیں ہو سکے ہیں۔ اس وجہ سے آئی ایم ایف کو مقرر کردہ اہداف پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔
اکبر زیدی نے کہا کہ مالیاتی خسارہ اور ٹیکس کے مقرر کردہ اہداف پر کوئی ماہر معیشت نہیں کہہ رہا کہ حکومت اہداف پورا کر پائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت سکڑ رہی ہے جبکہ کاروبار نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر کا آئی ایم ایف مشن پاکستان کے اہداف پورے نہ ہونے پر اس پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوگا ۔
سلمان شاہ کہتے ہیں کہ پہلے مالی سال کے اختتام پر جو اہداف پورے نہیں ہو سکے اس پر اکتوبر میں آنے والا آئی ایم ایف مشن نظر ثانی کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح کم رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو کہ مقررہ ہدف 3.5 فیصد کے مقابلے میں 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔