|
معروف الیکٹرک کار ٹیسلا، مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس اور خلائی مہمات کے لیے راکٹ بھجنے والی کمپنی سپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے، اس مہینے کے شروع میں بھارت کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کرنے کے بعد اچانک چین جا کر ٹیسلا کے لیے ایک معاہدے پر بات کی ہے۔
مسک کا اچانک چین چلے جانا بھارت کے لیے ایک دھچکہ تھا کیونکہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان سرحدی دشمنی کے ساتھ ساتھ تجارتی مسابقت بھی ہے۔ بھارت میں خود کو مسترد کیے جانے کا احساس پیدا ہوا اور اسے کئی بھارتی مبصرین نے تحقیر آمیز قرار دیا۔
بھارت کے دورے کی منسوخی سے قبل مسک نے طے شدہ پروگرام کے تحت گزشتہ ہفتے مودی سے ملاقات کرنی تھی اور تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے کار پلانٹ بنانے کا اعلان کرنا تھا۔ لیکن بعد ازاں انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ٹیسلا پر بہت بھاری زمہ داریاں ہیں ، اپنا ارادہ بدل لیا۔
تاہم بھارت نے مسک کو اپنے ملک میں لانے کے لیے سٹارٹ اپ کی ایک تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ بھیجا جس میں انہیں شرکت کرنی تھی، لیکن وہ بھارت جانے کی بجائے اچانک چین چلے گئے۔
مسک نے اتوار کے روز چین کے وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقات کی اور دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ میں اپنا جدید ڈرائیور اسسٹنٹ پیکج متعارف کرانے کے لیے پیش رفت کی۔
’ہیلو چائنا، الوداع انڈیا‘۔
مودی کے مخالفین نے مسک کی جانب سے بھارت کا دورہ منسوخ کر کے چین چلے جانے پر وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارت کے نیوز چینلز نے، جن کا چین کے بارے میں موقف زیادہ تر سخت اور تلخ ہوتا ہے، مسک کے اچانک چین کے دورے پر چلے جانے کی مذمت کی ہے۔
ڈیجٹل نیوز سروس ’ نیوز نائین‘ نے پیر کی رات مسک پر ایک رپورٹ نشر کی جس کا ٹاٹیٹل تھا، ’ہیلو چائنا، الوداع انڈیا‘۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹیسلا پر بھاری ذمہ داریاں، بھارت کا دورہ منسوخ کرنے کے ایک ہفتے بعد چین کا دورہ۔
دورے کی منسوخی پر بھارتی میڈیا کا رد عمل
معروف نیوز چینل ’مرر ناؤ‘ نے اپنی پرائم ٹائم نیوز میں اس شہ سرخی کے ساتھ رپورٹ نشر کی کہ ’ بناوٹی اخلاقیات یا محض کاروبار‘، اس سیگمنٹ میں اینکر کا کہنا تھا کہ مسک کے اس اقدام نے بھارت میں ہر کسی کو ششدر کر دیا ہے۔
مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کی قومی ترجمان شمع محمد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ مودی کی پالیسیوں پر اعتماد کے فقدان کا یہ عالم ہے کہ بڑے کاروباری ادارے بھارت کی بجائے چین جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
سیاسی طنز نگار آکاش بنرجی نے اپنے یوٹیوب چینل ’ دی پیٹریاٹ‘ میں کہا ہے کہ مسک کے پاس مودی سے ملنے کے لیے تو وقت نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود وہ چین چلے گئے۔ اپنی ویڈیو میں بنرجی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اب مودی، مسک کو معاف کر دیں گے۔ یہ ویڈیو اپنی اشاعت کے 19 گھنٹوں میں تقریباً تین لاکھ بار دیکھی جا چکی تھی۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیسلا یا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر نے اس صورت حال پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم مسک نے 20 اپریل کو کہا تھا کہ وہ اس سال کے آخر میں بھارت کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن بھارتی حکومت نے مسک کی جانب سے اپنا بھارتی دورہ منسوخ کرنے یا چین کے دورے پر جانے کے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دورہ مودی کی انتخابی مہم میں مدد گار ہو سکتا تھا۔
مسک کا بھارت کا دورہ، نریندر مودی کی انتخابی مہم میں مددگار ثابت ہو سکتا تھا۔ ایک ایسے موقع پر جب بھارت میں مرحلہ وار انتخابات ہو رہے ہیں اور مودی اپنے عہدے کی تیسری مدت کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، ٹیسلا کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان مودی کو ایک ایسی شخصیت کے طور پر نمایاں کر سکتا تھا جن کی پالیسیاں سرمایہ کاری کے لیے دوستانہ ہیں اور وہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔
چین اوربھارت کےدونوں دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد ملک ہیں۔ دونوں کی معیشتیں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ اور بھارت خطے میں ایک علاقائی دفاعی طاقت کے طور پر چین کے مدمقابل آنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سن 2020 میں چین اور بھارت کے درمیان سرحد پر ہونے والی ایک جھڑپ میں اس کے 20 اور چین کے چار فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس وقت سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی اور تجارتی تعلقات میں کشیدگی ہے اور بھارت چین کے کئی معروف سوشل میڈیا ایپس پر پابندی لگا چکا ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم