امریکہ کی وفاقی عدالت نے شام اور عراق میں امریکی شہریوں اور ایڈ ورکرز کے اغوا اور اُن کے سر قلم کرنے میں ملوث داعش کے سیل 'دی بیٹلز' کے ایک رُکن کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ورجینیا میں وفاقی عدالت کے جج ٹی ایس ایلس نے شدت پسند تنظیم' داعش' کے 33 سالہ رُکن ال شافی ال شیخ کو جمعے کو سزا سنائی۔ عدالتی فیصلے پر مقتول امریکی شہریوں کے اہلِ خانہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس فیصلے سے اُنہیں 'کچھ انصاف' ملا ہے۔
چار ماہ قبل ایک جیوری نے سابق برطانوی شہری ال شافی ال شیخ کو اغوا اور قتل کے لیے سازش کرنے کا قصوروار قرار دیا تھا۔
چھ ہفتے تک جاری رہنے والے ٹرائل کے بعد اپریل میں جیوری نے قرار دیا تھا کہ ال شافی ال شیخ داعش کے بدنام زمانہ سیل 'دی بیٹلز' کا حصہ تھے, جو برطانوی لہجے میں بات کرتے تھے۔ انہوں نے شام اور عراق میں امریکی یرغمالیوں کے سرقلم کیےتھے۔
جج ایلس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ''یہ اقدام خوفناک، وحشیانہ ،سفاکانہ اور بلاشبہ مجرمانہ تھا۔''
سوڈان میں پیدا ہونے والے ال شیخ نے ابتدائی زندگی لندن میں گزاری، ان پر یہ الزام تھا کہ اُنہوں نے چار امریکی شہریوں جیمز فولی، اسٹیون سوٹلوف، پیٹر کیسگ اور کیلا میولر کو یرغمال بنا کر انہیں قتل کیا۔
جیمز فولی اور اسٹیون سوٹلوف صحافی تھے جب کہ پیٹر کیسگ اور کیلا میولر امریکی ایڈ ورکرز تھے۔ انہیں یرغمال بنانے کے بعد ان کے سرقلم کر دیے گئے تھے اور اس عمل کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی۔
امریکی حکام نے کہا تھا کہ کیلا میولر کو شام میں قتل کیے جانے سے قبل انہیں اس وقت کے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی جانب سے کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
جیمز فولی، اسٹیون سوٹلوف اور پیٹر کیسگ کے قتل کی تصدیق 2014 میں ہوئی تھی جبکہ کیلا میولر کی موت کی تصدیق 2015 میں ہوئی تھی۔
ال شافی کو سزا سنائے جانے کے بعد رپورٹرز سے گفتگو میں جیمز فولی کی والدہ نے بتایا کہ ''اس فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ جس کسی نے بھی دنیا کے کسی بھی حصے میں امریکی شہری کو اغوا، تشدد یا قتل کیا، امریکی انصاف اسے ڈھونڈ نکالے گا۔ ہماری حکومت آپ کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی اور آپ کے جرائم کی سزا ملے گی۔''
الشیخ پر ان الزامات کے بعد برطانوی حکام نے 2018 میں ان کی برطانوی شہریت واپس لے لی تھی۔
رواں برس کے آغاز میں 'دی بیٹلز' کے ایک اور رُکن الیگزینڈا کوٹے کو بھی امریکی جج نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ کوٹے کو امریکی فوج نے عراق سے حراست میں لیا تھا جس کے بعد اسے ٹرائل کے لیے امریکہ پہنچایا گیا تھا۔ گزشتہ برس ستمبر میں اسے جیمز فولی، ساٹلوف، کیسگ اور میولر کے قتل کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔
گروپ کا ایک اور رُکن محمد ایموازی 2015 میں امریکہ اور برطانیہ کے ایک میزائل حملے میں مارا گیا تھا۔
سن 2014 سے 2017 تک اپنے عروج کے زمانے میں دولتِ اسلامیہ 'داعش' نے دنیا کے مختلف شہروں میں کئی حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے 2014 میں عراق اور شام میں نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا۔ وہ 2019 میں شام میں امریکی فورسز کے ایک خصوصی آپریشن میں مارے گئے تھے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔