واشنگٹن —
ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدے دار نے کہا ہے کہ اگرہفتے یا مہینے کے اندر اندر ایران اپنے حساس جوہری عزائم ترک کرنے پر رضامند نہیں ہوتا، تو ضرورت اِس بات کی ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دیں۔
اتوار کے روز اسرائیل کے’ آرمی ریڈیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، حکمت عملی اور خفیہ امور کے قلمدان کے وزیر، یوول اسٹانز نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایران کو تمام دنیا کی طرف سے، خصوصی طور پر امریکہ اور مغرب کی طرف سے، فوجی کارروائی کی دھمکی، خطرے کا انتباہ یا اُسی کے مساوی کوئی الٹی میٹم دیا جائے۔
اسرائیل، امریکہ اور اُس کے اتحادی ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ سویلین پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس الزام کی ایران تردید کرتا رہا ہے۔
اسرائیلی اور امریکی حکام نے بارہار متنبہ کیا ہے کہ تعزیرات اور سفارت کاری کے ناکام ہونے کی صورت میں، ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو رکوانے کی غرض سے آخری حربے کے طور پر فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔
تاہم، اسرائیل جوہری ہتھیاروں کے حامل ایران کو اپنے وجود کے لیے ایک خطرہ سمجھتا ہے اور اس بات کا خواہاں ہے کہ مغربی طاقتیں ایران کے خلاف سخت اقدام کریں۔
اسٹائینز نے ایران پر الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے نمائندوں کے ساتھ حال ہی میں جوہری تنازع پر ہونے والی بات چیت میں منفی راہ اختیار کی۔ عالمی طاقتین اس بات کی خواہاں ہیں کہ ایران یورینئیم کی افزودگی کو ترک کرے، جو شہری اور فوجی دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
یورپی یونین کی بیرون ملک پالیسی سازی کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن، جنھوں نے چھ عالمی طاقتوں کی نمائندگی کی، کہا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والی بات چیت میں طرفین کے مؤقف میں فاصلہ برقرار رہا، جس سے قبل قزاقستان کےدارلحکومت الماتی میں دو روز تک اجلاس منعقد ہوا تھا۔
اس اجلاس میں اس بات پر بھی رضامند نہیں ہوپائے آیا بات چیت کا اگلا دور کہاں ہوگا۔
ایران کے جوہری معاملات کے مذاکرات کار، سعید جلیلی نے اس بات پر زور دیا کہ چھ عالمی طاقتیں ایران کے یورینئم کی افزودگی کے حق کو تسلیم کریں اور افزودگی میں کچھ کمی کے عوض معاشی تعزیرات میں بہت زیادہ نرمی کی پیش کش کی جائے۔
اسٹائینز نے کہا کہ ایسے میں جب سفارت کاری ابھی جاری ہے، ایران نیوکلیئر بم بنانے کے اپنے کام میں مشغول ہے جس میں وہ کامیاب ہو جائے گا۔
ترکی کے شہر استنبول میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایک اخباری کانفرنس میں ایران کو متنبہ کیا کہ وہ وقت حاصل کرنے کے حربوں سے باز آئے۔
اتوار کے روز اسرائیل کے’ آرمی ریڈیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، حکمت عملی اور خفیہ امور کے قلمدان کے وزیر، یوول اسٹانز نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایران کو تمام دنیا کی طرف سے، خصوصی طور پر امریکہ اور مغرب کی طرف سے، فوجی کارروائی کی دھمکی، خطرے کا انتباہ یا اُسی کے مساوی کوئی الٹی میٹم دیا جائے۔
اسرائیل، امریکہ اور اُس کے اتحادی ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ سویلین پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس الزام کی ایران تردید کرتا رہا ہے۔
اسرائیلی اور امریکی حکام نے بارہار متنبہ کیا ہے کہ تعزیرات اور سفارت کاری کے ناکام ہونے کی صورت میں، ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو رکوانے کی غرض سے آخری حربے کے طور پر فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔
تاہم، اسرائیل جوہری ہتھیاروں کے حامل ایران کو اپنے وجود کے لیے ایک خطرہ سمجھتا ہے اور اس بات کا خواہاں ہے کہ مغربی طاقتیں ایران کے خلاف سخت اقدام کریں۔
اسٹائینز نے ایران پر الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے نمائندوں کے ساتھ حال ہی میں جوہری تنازع پر ہونے والی بات چیت میں منفی راہ اختیار کی۔ عالمی طاقتین اس بات کی خواہاں ہیں کہ ایران یورینئیم کی افزودگی کو ترک کرے، جو شہری اور فوجی دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
یورپی یونین کی بیرون ملک پالیسی سازی کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن، جنھوں نے چھ عالمی طاقتوں کی نمائندگی کی، کہا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والی بات چیت میں طرفین کے مؤقف میں فاصلہ برقرار رہا، جس سے قبل قزاقستان کےدارلحکومت الماتی میں دو روز تک اجلاس منعقد ہوا تھا۔
اس اجلاس میں اس بات پر بھی رضامند نہیں ہوپائے آیا بات چیت کا اگلا دور کہاں ہوگا۔
ایران کے جوہری معاملات کے مذاکرات کار، سعید جلیلی نے اس بات پر زور دیا کہ چھ عالمی طاقتیں ایران کے یورینئم کی افزودگی کے حق کو تسلیم کریں اور افزودگی میں کچھ کمی کے عوض معاشی تعزیرات میں بہت زیادہ نرمی کی پیش کش کی جائے۔
اسٹائینز نے کہا کہ ایسے میں جب سفارت کاری ابھی جاری ہے، ایران نیوکلیئر بم بنانے کے اپنے کام میں مشغول ہے جس میں وہ کامیاب ہو جائے گا۔
ترکی کے شہر استنبول میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایک اخباری کانفرنس میں ایران کو متنبہ کیا کہ وہ وقت حاصل کرنے کے حربوں سے باز آئے۔