نیوزی لینڈ کی ایک عدالت نے کرائسٹ چرچ مساجد پر حملہ کر کے 51 افراد کو قتل کرنے والے مجرم برینٹن ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
عدالت نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں مجرم کو معافی کا حق بھی نہیں دیا۔ نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ کسی مجرم کو اس طرح کی سزا دی گئی ہے۔
انتیس سالہ مجرم ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ کر کے 51 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور وہ اس کارروائی کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کرتا رہا تھا۔
مجرم پر 40 افراد کے اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی فردِ جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
ہائی کورٹ کے جج کیمرون مینڈر نے سزا سناتے ہوئے قرار دیا کہ مجرم کو عمر قید کی سزا ناکافی ہیں۔ انہوں نے مجرم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے جرم کی وجہ سے ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں۔
جج مینڈر نے مزید کہا کہ ٹیرنٹ کے جرائم کی نوعیت اتنی سنگین ہے کہ انہیں مرنے تک قید میں بھی رکھا جائے تو یہ کم ہے۔
کمرہ عدالت میں موجود برینٹن ٹیرنٹ نے اپنی سزا سن کر اس پر کوئی ردِعمل نہیں دیا اور خاموش رہے۔
جج مینڈر نے ٹیرنٹ سے کہا کہ اُنہیں بات کرنے کی اجازت ہے لیکن اس کے باوجود ٹیرنٹ نے کچھ نہیں کہا۔
اس سے قبل سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ٹیرنٹ حملے میں مارے جانے والے افراد کو قابض تصور کرتا تھا اور وہ خوف پھیلا کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قتل کرنے کا خواہش مند تھا۔
'مجرم کو سزا سے قانونی تقاضے پورے ہو گئے'
عدالتی فیصلے کے بعد النور مسجد کے امام گمل فودا نے کہا کہ مجرم کو سزا کے بعد قانونی تقاضے پورے ہو گئے ہیں لیکن کوئی بھی سزا ہمیں اپنے پیارے واپس نہیں دلا سکتی۔
مجرم ٹیرنٹ نے پہلے النور مسجد کو نشانہ بنایا تھا جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ انہیں عدالتی فیصلے سے راحت ملی ہے، مجرم ٹیرنٹ کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھ سکے گا۔
جیسنڈا آرڈرن نے مزید کہا کہ 15 مارچ کا صدمہ آسانی سے بھلایا نہیں جا سکتا لیکن مجرم عمر بھر کے لیے تنہائی کی زندگی گزارے گا۔
یاد رہے کہ برینٹن ٹیرنٹ سے قبل تہرے قتل کے مجرم ولیم بیل کو نیوزی لینڈ کی تاریخ میں سب سے زیادہ 30 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔