پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کے ساتھ بدھ کو ہونے والی اُن کی ملاقات ایک انتہائی مثبت پیش رفت ہے لیکن دونوں ملکوں کو تاریخ کا یرغمال بننے کی بجائے مثبت سوچ کے ساتھ باہمی رابطوں کے اس سلسلے کے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
منگل کو بھارت روانگی سے قبل لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا ہے کہ پاکستان نتیجہ خیز مذاکرات میں دلچسپی رکھتا ہے اور اُنھیں یقین ہے کہ بھارت بھی یہی چاہتا ہے۔”ہمیں باہمی رابطوں میں مثبت سوچ رکھنی چاہیے اور پاکستان ایسا ہی کررہا ہے جو میر ے لیے تقویت کا باعث ہے۔“
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اُن کا ملک اپنے ہر ہمسایہ ملک بشمول بھارت کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ اُن کے بقول دو طرفہ تعلقات معمول پر آنے اور رابطوں میں تسلسل سے ہی بھارت کے ساتھ باہمی تنازعات کو حل کرنے کی راہ میں درپیش مشکلات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے مگر اس کا یرغمال نہیں بننا چاہیے کیونکہ ایک دوسرے کو دشمن سمجھ کر بات چیت کرنے سے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔
اس سوال پر کہ کیا پاکستان بھارت کو ایک اچھے ہمسائے یا پھر ایک مخالف کا درجہ دیتا ہے، پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا” کہ کیا آپ ایک ایسے دوست ،ایک ایسے ہمسائے کے ساتھ مسائل کو زیادہ بہترانداز میں حل کرسکتے ہیں جس کے ساتھ آپ کے تعلقات ہوں یا پھر جس کو آپ ایک دشمن، ایک مخالف کے طور پر دیکھیں؟“
اس سے قبل منگل کو پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان وفود کی سطح پر نئی دہلی میں بات چیت شروع ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔
اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر جبکہ اُن کی ہم منصب نروپما راؤ بھارتی وفد کی قیادت کررہی ہیں۔
ملاقات سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر گفتگو میں سلمان بشیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت امن و استحکام اوراچھے دوطرفہ تعلقات کے لیے مشترکہ کوششیں کررہے ہیں اوریہ امر دونوں ملکوں کے لیے باعث اطمینان ہونا چاہیے۔
”ہمارا نئی دہلی آنے کا مقصد بدھ کو وزراء کی سطح پر ہونے والی اہم ملاقات کی تیاریوں کو حتمی شکل دینا ہے اور ہم سب منتظر ہیں کہ وزراء خارجہ کے درمیان ملاقات مفید ثابت ہوگی۔“
پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع امن مذاکرات کی رواں سال مارچ میں بحالی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مختلف متنازعہ اُمور پر اب تک ہونے والے اجلاسوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھراور اُن کے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کے درمیان بدھ کو نئی دہلی میں ملاقات ہوگی۔
34 سالہ حنا ربانی کھر نے گزشتہ ہفتے وزارت خارجہ کا منصب سنبھالا تھااور وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر خارجہ ہیں۔
توقع ہے کہ منگل کو وفود کی سطح پر ہونے والی اس بات چیت میں کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے آرپار سفری اور تجارتی سہولتوں کو وسعت دینے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کی تفصیلات کو بھی حتمی شکل دی جائے گی جن کا باضابطہ اعلان بدھ کو دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات کے اختتام پر کیا جائے گا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اعتماد سازی کے نئے اقدامات میں سری نگر- مظفر آباد اور پونچھ، راولا کوٹ کے درمیان مسافر بسوں کی تعداد میں اضافہ جبکہ لائن آف کنٹرول پر تجارت کی سرگرمیوں کو دو دن سے بڑھا کر چار دن کرنے کے علاوہ نئے تجارتی راستے کھولنا بھی شامل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے مابین بدھ کو نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات سے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جاسکتی لیکن جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیا کے ان روایتی حریفوں کے درمیان بات چیت کا جاری رہنا اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ہی واپس تصادم کی طرف جانے سے گریزاں ہیں۔