رسائی کے لنکس

'نجم سیٹھی کرکٹ بورڈ کے سربراہ رہیں گے یا نہیں؟ جلد فیصلہ سنادیں گے'


پنجاب اسمبلی کی نو منتخب رکن جگنو محسن اپنے شوہر نجم سیٹھی کے ساتھ۔
پنجاب اسمبلی کی نو منتخب رکن جگنو محسن اپنے شوہر نجم سیٹھی کے ساتھ۔

جگنو محسن کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی آئندہ آٹھ سے دس دنوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمیں رہنے یا نہ رہینے کے متعلق اہم فیصلہ کریں گے اور وہ یہ فیصلہ اپنی عزت نفس کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔

پنجاب اسمبلی کی منتخب رکن، سینیر صحافی اور اینکر پرسن جگنو محسن نے کہا کہ وہ اپنے آبائی علاقے میں محروم طبقے کو پولیس، پٹوار سے بچانے، ان کے لیے صحت و تعلیم کی سہولیات یقینی بنانے اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے سیاست کے میدان میں داخل ہوئی ہیں۔

وزیرِ اعلٰی کے لیے پہلا اعتماد کا ووٹ بظاہر جیتنے والے تحریک انصاف کے امیدوار کو دیں گی، لیکن اسمبلی میں اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھتے ہوئے مسائل اور ان کے حل کی بنیاد پر پارلیمنٹ کے اندر رائے شماری میں اپنی ووٹ کا تعین کیا کریں گی۔

جگنو محسن اعلی تعلیم یافتہ صحافی ہیں۔ انگریزی جریدے فرائیڈے ٹائمز کی ایڈیٹر اور معروف صحافی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی کی شریک حیات بھی ہیں۔

بنیادی تعلق اوکاڑہ سے ہے جہاں سے وہ 2018 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 184 سے 62 ہزار سے زائد ووٹ لینے اور جدی پشتی مقامی سیاست دان گروپوں کو 22 ہزار سے زائد کے فرق سے شکست دینے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سیاست میں پاؤں رکھنے کے بارے میں جگنو محسن نے بتایا کہ’’ والدین کے ضعيف ہونے کے بعد میں نے محسن ٹرسٹ سنبھال رکھا ہے۔ عام آدمي کی صحت اور تعلیم ہماری توجہ کا مرکز ہے۔ سال 2015 کے بلدیاتی انتخابات 2015 میں علاقے کے نوجوانوں اور پڑھے لکھے لوگوں نے کہا کہ مقامی آبادی جعلی پولیس مقدمات، پٹوار سے تنگ ہے۔ اور اب روایتی سیاسی خاندان بلدیاتی حکومت کے لیے بھی اپنے لوگوں کا گروپ بنا رہے ہیں، تو ہمیں کچھ کرنا چاہیے۔ میں نے کہا پھر ہمت کیجیے، پیری مریدی اور برادری سے نکلیئے ۔ ہم نے تین چار غیر معروف نوجوان چیئرمین یونین کونسلوں کے لیے کھڑے کیے، ایسے نوجوان جن کا بینک اکاؤنٹ بھی نہیں تھا۔ ہم جیت گئے تو پھر حوصلہ ہوا۔ 2018 کے انتخابات میں علاقے کے لوگوں نے کہا کہ اب آپ الیکشن لڑیں گی، ہم لڑے اور 30 سال سے موروثی سیاست میں غالب گھرانوں کو 22 ہزار کے فرق سے شکست دی‘‘۔

جگنو محسن نے کہا کہ وہ وزیرِ اعلٰی کے لیے اپنا ووٹ اکثریتی پارٹی کے امیدوار کو دیں گے۔ یہ اعتماد کا ووٹ ہو گا۔ اس کے بعد ہر مسئلے کی بنیاد پر پارلیمنٹ میں ووٹ دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اختیارات کی مرکزیت ختم ہو اور یہ نیچے تک منتقل ہوں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ تو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا اعلانیہ ایجنڈا رہا ہے تو کیا آپ تحریک انصاف کی حمایت کریں گی؟ اس پر جگنو محسن نے کہا کہ انہوں نے سن اور پڑھ رکھا ہے کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی میں خیبرپختونخوا میں کام ہوا ہے۔ اگر پنجاب میں بھی تحریک انصاف اس پر عمل پیرا ہوتی ہے تو وہ ایسی قانون سازی میں ان کی حمایت کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ بہتر پاکستان کے لیے عام آدمي کو بااختیار بنانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے علاقے میں اگر لوگوں کو صاف پینے کا پانی فراہم کرنے میں کوئی کردار ادا کر سکیں تو یہ بڑی کامیابی ہو گی۔

اس سوال پر کہ ان کے شریک حیات نجم سیٹھی، جو بحیثیت صحافی تجزیہ کار تحریک انصاف کے سربراہ اور متوقع وزیراعظم عمران خان کے ایک بڑے نقاد رہے ہیں اور عمران خان ان پر الیکشن 2013 میں ان کے بحیثیت نگران وزیرِ اعلٰی، مسلم لیگ نواز کو مدد پہنچانے کا الزام بھی عائد کرتے آئے ہیں، آیا عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد بھی اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔؟ اس پرجگنو محسن نے کہا کہ نجم آئندہ آٹھ سے دس دنوں میں اس بارے میں اہم فیصلہ کریں گے اور وہ یہ فیصلہ اپنی عزت نفس کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔

ذرائع ابلاغ میں خبریں چلتی رہی ہیں کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد کرکٹ بورڈ میں بھی بڑی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں لیکن نجم سیٹھی نے بحیثیت چیئرمین کرکٹ بورڈ کئی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے تین سیزن کے کامیاب انعقاد کے علاوہ وہ ٹیم میں نئے ٹیلنٹ کی شمولیت اور پرفارمنس کے سبب پاکستان کی ٹیم چیمپئن ٹرافی انہی کے دور میں جیتنے میں کامیاب ہوئی اور بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے دروازے بھی ان کے دور میں کھلے۔ ٹیم کی ریٹنگ بہتر تینوں فارمیٹس میں بہتر ہوئی۔

دوسری جانب نجم سیٹھی نے 3 اگست کو اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’انشاءاللہ میں اور میری چڑیا جلد ٹی وی پر جلوہ گر ہوں گے‘‘۔ اس ٹویٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرنے والے ہیں۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آیا عمران خان ذاتی تحفظات کے باوجود کیا نجم سیٹھی کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے کام جاری رکھنے کا کہہ سکتے ہیں؟

  • 16x9 Image

    اسد حسن

    اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG