پاکستان میں ماہرین ارضیات نے متنبہ کیا ہے کہ زیر زمین قدرتی تبدیلیوں کے باعث ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں طاقتور زلزلوں کے امکانات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
ممکنہ زلزلوں سے متعلق اس دعوے کی بنیاد وہ تازہ ترین اعداد و شمار ہیں جو زمین پر کسی شے کے مقام کی درست نشاندہی کے لیے استعمال ہونے والے ’جی پی ایس‘ آلات جیسی جدید ٹیکنالوجی سے حاصل کیے گئے ہیں۔
تین برس قبل صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے قریب ایک زلزلے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ اس شہر کی تاریخ کا بدترین زلزلہ 1935ء میں آیا جس کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی اور اس کے باعث ہونے والی تباہی میں 30 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے تین بڑے اداروں کی سرپرستی میں ہونے والی جدید تحقیق میں شامل بلوچستان یونیورسٹی کے ماہر ارضیات پروفیسر دین محمد کاکڑ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس خطے میں چٹانوں کے ٹکراؤ اور دباؤ میں اضافے کی وجہ سے کوئٹہ میں 7.5 شدت تک کا زلزلہ آ سکتا ہے۔
’’ہم کوئٹہ کہ بارے میں فکر مند ہیں، اس فالٹ (زیرِ زمین دراڑ) پر مسلسل حرکت ہو رہی ہے۔ اب تک 77 سال ہو چکے ہیں (سال 1935ء کے) زلزلے کو، تو اس فالٹ پر خاصی انرجی جمع ہو چکی ہے اور جتنی تاخیر ہوتی جائے گی (ممکنہ) زلزلے کی شدت میں اُتنا ہی اضافہ ہوتا جائے گا۔‘‘
پروفیسر دین محمد کاکڑ نے کہا کہ حالیہ عشروں میں کوئٹہ کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جب کہ شہر کی تعمیرات میں عمومی طور پر اُن اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے پر توجہ نہیں دی جا رہی جو زلزلے کی تباہ کاریوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اُنھوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر کیس بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار رکھیں۔
’’سب سے پہلے آپ جس گھر میں رہ رہے ہیں اُس کی حالت پر توجہ دیں، اگر وہ تعمیری میعار کے مطابق بنا ہے تو آپ کو زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ... اس کے علاوہ آپ پہلے سے مشق کریں کہ جس وقت زلزلہ آئے گا آپ اپنے بچوں کے ساتھ کس طرح عمارت سے باہر نکلیں گے۔‘‘
اکتوبر 2005ء میں پاکستان کے شمالی حصوں اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں خطے کی تاریخ کے بدترین زلزلے میں 73 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔