رسائی کے لنکس

پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں برقرار؛ ’دنیا کے اہم ممالک کے اثر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

منی لانڈرنگ اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق عالمی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب کہ یہ واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا معاملہ زیرِ غور نہیں ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے پیرس میں تین روز تک جاری رہنے والے ورچوئل اجلاس کے بعد تنظیم کے صدر ڈاکٹر مارکوس نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان کو تنظیم کی اضافی نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھا جائے گا۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے مجموعی طور پر لائحہ عمل پر عمل درآمد کے لیے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل تنظمیوں سے منسلک افراد اور قیادت کے خلاف کارروائی کے ذریعے سزا وار ٹھیرانے کے لیے پاکستان کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے سربراہ مارکوس نے کہا پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پسیفک گروپ کے طرف سے مجموعی طور تجویز کردہ ایکشن پلان کے 34 میں سے 30 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔

ان کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی طرف سے 2018 میں تجویز کردہ 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے جب کہ رواں برس جون میں بتایا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے تجویز کردہ سات میں سے چار پر پاکستان نے عمل درآمد کر لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کے طرف سے دہشت گرد تنظمیوں اور عناصر کو مالی وسائل کی روک تھام لیے لیے تجویز کردہ 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔

موثر اقدامات کے باوجود پاکستان گرے لسٹ میں کیوں ہے؟

اگرچہ پاکستان کے بعض حلقوں میں یہ تاثر موجود ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے تجویز کردہ لائحہ عمل کے تحت درست عملی اقدامات کیے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کا نام تنظیم کی گرے لسٹ سے خارج نہیں کیا گیا جس کی ایک وجہ تنظیم کے بعض رکن ممالک کے سیاسی مقاصد ہو سکتے ہیں۔

لیکن تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تیکنیکی ادارہ ہے اور ان کے بقول یہ ادارہ اپنے فیصلے اتفاق رائے سے کرتا ہے اور کوئی ایک ملک نہیں ہے جو یہاں فیصلے کرتا ہے۔

اگرچہ یہ تاثر موجود ہے کہ پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک بشمول بھارت اور امریکہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے شاید پاکستان کا نام بدستور برقرار رکھا جا رہا ہے۔ اقتصادی امور کے ماہر اور پاکستان کے سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ یہ تاثر اپنی جگہ ہو سکتا ہے البتہ یہ پہلو اتنا اہم نہیں ہے۔

سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان گزشتہ کئی برس سے گرے لسٹ میں برقرار رکھا جا رہا ہے اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان سردمہری ایک حالیہ معاملہ ہے۔

پاکستان اب تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں کیوں ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:10:36 0:00

حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایف ایے ٹی ایف کے تجویز کردہ پلان پر اگرچہ پوری طرح عمل درآمد کرنے کے انتظامی اور قانونی سطح پر کئی اقدامات کیے ہیں البتہ پاکستان کے لیے اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل بعض تنظیموں سے منسلک افراد کے خلاف موثر کارروائی کرنی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے اور پاکستان کی طرف سے ملک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کی طرف سے بینکوں کے ذریعے بھیجی جانے والی ترسیل زر میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب اقتصادی امور کے ماہر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ دنیا کے اہم اور بڑے ممالک کے عالمی مالیاتی اداروں پر سیاسی اثر و رسوخ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔

ان کے بقول ماضی میں جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر تھے اس وقت پاکستان کو عالمی اداروں کے متعین کردہ بعض اہداف پورے نہ کرنے کے باوجود رعایت دی گئی۔

فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ اگر ہم یہ کہیں گے کہ پاکستان کو سیاسی وجوہات کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھا جا رہا ہے تو پھر اسلام آباد شاید اپنا ہوم ورک اتنی تندہی سے نہ کرسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے کیے گئے کئی اقدامات کے باوجود ان جرائم میں ملوث بہت کم افراد اور عناصر کو سزا ہو سکی ہے۔

ان کے بقول اگر پاکستان اس حوالے سے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کر لے گا تو اس کے لیے گرے لسٹ سے باہر آنا شاید آسان ہو جائے گا۔

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے مؤقف کو جلد تسلیم کرنے کا امکان

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں پاکستان کے وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان سے متعلق پاکستان کے تکینکی مؤقف کو جلد تسلیم کر لیا جائے گا۔

ایک ٹوئٹ میں حماد اظہر نے کہا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق ایکشن پلان کے تجویز کردہ سات نکات میں سے پاکستان نے چار پورے کیے ہیں۔ جو ان کے بقول ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں ایک غیر معمولی بات ہے۔

حماد اظہرکا کہنا ہے کہ دوسری جانب دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کے تدارک کے لیے تجویز کردہ ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کر لیا گیا ہے۔

حماد اظہر کا مزید کہنا ہے کہ صرف چند ممالک ایسے ہیں جو اکثریت سے اتفاق نہیں کرتے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق ایکشن پلان کے تجویز کردہ اقدمات پر عمل کر لیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مشکلات کے باوجود پاکستان (ایف اے ٹی ایف کے ) مطلوبہ اتفاق رائے کو حاصل کر لے گا اور پاکستان کے تکنیکی مؤقف کو بھی جلد تسلیم کر لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG