پاکستان تحریک انصاف نے 25 جولائی کے قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے اپنے244 امیدواروں کا اعلان کردیا ہے ۔ جنرل نشستوں پر 14 خواتین بھی میدان میں اترنے کے لیے تیار ہیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے 411کھلاڑی پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کریں گے۔
پنجاب میں زور کا جوڑ، مریم نواز، شہباز شریف، سعدرفیق، حمزہ شہباز، ایاز صادق کے مد مقابل امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیئے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جاری فہرستوں کے مطابق پاکستان بھر سے قومی اسمبلی کی 244 نشستوں پر جاری کردہ ٹکٹوں میں سے خیبر پختون خواہ سے 38، پنجاب سے 131، صوبہ سندھ سے 47، بلوچستان سے 14 جبکہ اسلام آباد سے 3 نشستوں کے لیے امیدوار شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کے لئے فاٹا سے گیارہ نام بھی فائنل کیے گئے ہیں۔
اس طرح صوبائی اسمبلیوں میں خیبر پختون خوا صوبائی اسمبلی کے لیے 97، پنجاب اسمبلی کے لیے 277، سندھ سے 97، جبکہ بلوچستان سے 40 ناموں کی حتمی فہرست جاری کردی گئی ہے۔
پارٹی چیئرمین عمران خان پانچ، شاہ محمود قریشی تین جبکہ میجر طاہر صادق دو نشستوں پر انتخاب لڑیں گے۔ شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 156,220,221سے تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے، جبکہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے لیے، وہ پی پی 217 سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی ہوں گے۔
پارٹی کے اہم راہنماؤں میں لاهور میں علیم خان پی پی 158اور 162سے الیکشن لڑیں گے۔ اسحاق خاکوانی پی پی 231وہاڑی، فواد چوہدری پی پی 27جہلم، پی ایس 101 سے فردوس نقوی اور پی ایس 111سے عمران إسماعيل، خرم شیر زمان پی ایس 110اور ارشد ایوب پی کے 41ہری پور اور اکبر ایوب پی کے 40 سے الیکشن لڑیں گے۔
تحریک انصاف این اے 60 اور این 62 پرعوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کی حمایت کرے گی۔ 127 سے جمشيد اقبال چیمہ، مریم نواز کا مقابلہ کریں گے۔ این اے 129 پر علیم خان کا مقابلہ ایاز صادق سے ہو گا۔ این اے 131پر چیئرمین عمران خان اور خواجہ سعد رفیق مد مقابل ہوں گے۔ این اے 124 پر حمزہ شہباز کا مقابلہ نعمان قیصر کریں گے۔
تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر 14 خواتین کو بھی پارٹی ٹکٹ دے دیا ہے۔
ملتان این اے 154 میں سابق وفاقی وزیر اور سکندر بوسن سے ٹکٹ واپس لیے جانے کے بعد مقامی کارکن احمد حسین ڈیہڑکو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے بیشتر حلقوں سے اپنے امیدواروں کا اعلان کر چکی ہے جبکہ باقی صوبوں سے امیدواروں کے حتمی ناموں کا اعلان ہونا باقی ہے۔
ان امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد الیکشن مہم میں تیزی آئے گی کیونکہ کئی حلقوں کے امیدوار اپنے ٹکٹیں کنفرم ہونے کے بارے میں پر یقین نہ تھے، لیکن اب ٹکٹوں کے حتمی اعلان کے ساتھ ہی مہم میں بھی تیزی آ جائے گی۔