|
موسمیات کے عالمی ادارے ورلڈ میٹیورلوجیکل آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ 2024 کی ریکارڈ توڑ گرمی کا سلسلہ 2025 میں بھی برقرار رہ سکتا ہے جو خشک سالی، شدید بارشوں، سیلابوں اور ہلاکت خیز سمندری طوفانوں کا سبب بن سکتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے نتیجے میں زمین پر آنے والے مصائب کا باعث انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے خارج ہونے والی کاربن گیسیں ہیں۔ اگر اسے روکنے کے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو تباہ کن نتائج نکلیں گے اور کرہ ارض رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔
ورلڈ میٹیورلوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ، جب سے موسموں کا ریکارڈ رکھا جانے لگا ہے، 2024 اب تک کا گرم ترین سال بن گیا ہے۔
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شدید گرمی کے خطرات پر قابو پانے کے لیے تعاون کرے، کیونکہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کے نتائج زیادہ شدید اور زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوں گے۔
سولیسٹ ساؤلو نے موسمیات کے عالمی ادارے کی سیکرٹری جنرل کے طور پر جنوری 2024 میں اپنی چار سالہ مدت کا آغاز کیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنے عہدے کے پہلے سال کے دوران میں نے موسم کی صورت حال پر متعدد بار انتباہ جاری کیے اور بتایا کہ عالمی درجہ حرارت میں معمولی سا بھی اضافہ موسموں کی شدت، اثرات اور ان سے منسلک خطرات میں اضافہ کر دیتا ہے۔
سال 2024 سے متعلق موسمیات کے عالمی ادارے کی رپورٹ یہ نشاندہی کرتی ہے کہ جنوری اور ستمبر کے درمیان دنیا کا اوسط درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.54 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ اور یہ اضافہ 2016 میں آب و ہوا کی تبدیلی کی روک تھام کے پیرس معاہدے میں طے کردہ سطح کے مقابلے میں بھی زیادہ تھا۔
کاربن گیسوں سے اخراج سے متعلق اقوام متحدہ کی اس سال کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو اس صدی کے آخر تک عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 3.1 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔
ساؤلو کہتی ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے منفی نتائج تقریباً روزانہ ہی شدید موسمی اثرات کی شکل میں ہمارے مشاہدے میں آتے ہیں۔ 2024 میں ہم نے بارشوں اور طوفانوں میں شدت کے نئے اور افسوس ناک ریکارڈ دیکھے جس سے بہت سے ملکوں کو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
عالمی موسموں سے متعلق ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں میں آنے والی 29 شدید طوفانوں میں سے 26 کے نتیجے میں 3700 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور لاکھوں افراد کو بے گھر ہونا پڑا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث 2024 میں شدید گرم دنوں میں 41 کا اضافہ ہوا جس نے انسانی صحت اور ہمارے ماحولیاتی نظام پر منفی اثر ڈالا۔
آب و ہوا کی تبدیلی نے 2024 میں دنیا کے تمام خطوں اور علاقوں کو متاثر کیا جس سے کہیں پر خشک سالی اور قحط کی صورت حال نمودار ہوئی تو کہیں شدید طوفانوں، موسلادھار بارشوں اور طاقت ور سیلابوں نے تباہی مچائی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے 2024 کے اپنے نئے سال کے پیغام میں کہا تھا کہ آب و ہوا کے قدرتی نظام میں ٹوٹ پھوٹ جاری ہے۔ ہمیں تباہی کے اس راستے کو ترک کرنا ہو گا اور اب ہمارے پاس کھونے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے ملکوں کو کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید مستقبل کی طرف منتقلی کی حمایت کر کے دنیا کو محفوظ راستے پر ڈالنا چاہیے۔
گوتیرس کی اس اپیل کے جواب میں 15 بین الاقوامی تنظیموں، 12 ملکوں اور کئی سرکردہ تعلیمی اور این جی اوز کے شراکت داروں نے دسمبر کے شروع میں موسمیات کے عالمی ادارے کے ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی تاکہ دنیا کو درپیش اس بڑھتے ہوئے خطرے کے مقابلے کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل پر کام کیا جا سکے۔
موسمیات کا عالمی ادارہ 2025 میں اپنی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ ڈبلیو ایم او کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ آب و ہوا کی صورت حال کے مشاہدے اور نگرانی سے متعلق عالمی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے کام کرتا رہے گا۔
عالمی موسمیاتی ادارے کی سربراہ ساؤلو کہتی ہیں کہ ہمارا پیغام یہ ہو گا کہ اگر ہم زمین کو ایک محفوظ سیارہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں ابھی سے اپنے عمل کا آغاز کرنا چاہئیے۔ یہ ہماری ایک مشترکہ اور عالمی ذمہ داری ہے۔
(وی او اے نیوز)
فورم