رسائی کے لنکس

سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے تمام ملزمان بری، پاکستان کا احتجاج


فائل
فائل

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس کے تمام ملزمان کو الزام سے بری کر دیا ہے۔

بَری کیے جانے والوں میں کلیدی ملزم سوامی اسیمانند کے علاوہ لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری شامل ہیں۔ خصوصی جج کے مطابق، این آئی اے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

نئی دہلی سے اٹاری تک چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 18 فروری 2007 کو ہریانہ میں پانی پت کے نزدیک بم دھماکہ ہوا تھا، جس میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔

سوامی اسیمانند پر دھماکہ کرنے والوں کی اعانت کا الزام تھا۔

دہلی کے انسانی حقوق کے ایک کارکن اور ایس ڈی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’این آئی اے عدالت کے اس فیصلے پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا‘‘۔

بقول اُن کے، ’’یہ فیصلہ اس فرد جرم کی بنیاد پر صادر کیا گیا ہے جو این آئی اے اور اے ٹی ایس نے داخل کی تھی؛ جن دونوں میں تضاد ہے‘‘۔

ان کے مطابق، ’’مالیگاؤں کیس، جس میں کرنل پروہت ملزم ہے، این آئی اے کی ایڈیشنل سولیسیٹر جنرل روہنی سالیان نے اپنے استعفیٰ کے ساتھ ایک حلف نامہ میں کہا تھا کہ ان پر اس کیس کو ہلکا کرنے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ لہٰذا، اس فیصلے پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا‘‘۔

تسلیم رحمانی کے مطابق، اب معاملہ ریگولر عدالت میں جائے گا اور وہاں اس کی سماعت ہوگی۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’اگر ان ملزمان کو رہا کر دیا گیا ہے تو اصل ملزم کون لوگ ہیں؟ وہ سامنے آئیں گے یا نہیں؟‘‘۔

بتایا جاتا ہے کہ اس کیس میں 11 مارچ کو ہی فیصلہ آنا تھا مگر پاکستان کی ایک خاتون راحیلہ وکیل نے ایک عرضی داخل کرکے کہا تھا کہ پاکستان کے عینی شاہدوں کے بیانات لیے جائیں۔

راحیلہ کے وکیل کے مطابق، ان کو باضابطہ سمن جاری نہیں کیے گئے اور نہ ہی ان کو ویزے دیے گئے۔

اس کیس میں تین ملزمین کلا سنگرا، سندیپ ڈانگے اور امت کبھی حاضر ہی نہیں ہوئے۔ انھیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔ اسیمانند کو بہت پہلے ضمانت مل گئی تھی۔

پاکستان کا سخت احتجاج

پاکستان کے دفتر خارجہ نے سمجھوتہ ایکسپریس کے تمام ملزمان کی رہائی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کیا اور ملزمان کی رہائی پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق بھارتی حکام کی غفلت کے باعث ملزمان رہا ہوئے۔ پاکستان بارہا اس کیس میں پیشرفت نہ ہونے کا معاملہ اٹھاتا رہا ہے۔ مذکورہ معاملہ 2016 میں بھی ’ہارٹ آف ایشیا‘ میٹنگ کے موقع پر اٹھایا گیا تھا۔

ترجمان کے مطابق، ’’ملزمان کی بریت نے بھارتی نظام انصاف کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے‘‘۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ’’بھارت پاکستان پر پہلے بھی دہشت گردی کے الزامات لگاتا رہا ہے، جبکہ بھارت خود دہشت گردی کا اعتراف کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ پاکستان پر دہشت گردی کے الزام لگانے والے بھارت کی منافقت اور دہرا معیار دنیا کے سامنے آ گیا ہے‘‘۔ ترجمان نے الزام لگایا کہ ’’بھارت نے سرعام اپنے جرم کا اعتراف کرنے والے دہشت گردوں کو تحفظ دیا‘‘۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG