پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں اتوار کو ایک ہی روز دو الگ الگ واقعات میں مبینہ طور غیر ت کے نام پر چار خواتین کو قتل کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک واقعہ میں سوات میں ایک بھائی نے اپنی تین بہنوں کو پسند کی شادی کرنے پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا، جب کہ چارسدہ میں ایک نوجوان لڑکی کو اس کے والدین نے مبینہ طور سوشل میڈیا پر اپنی تصویر پوسٹ کرنے پر برہم ہو کر قتل کر دیا ۔
صوبہ خبیر پختونخوا کے شمالی علاقے سوات کی تحصیل منگلو ر سنگوٹہ میں ایک بھائی نے بہنوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو خواتین موقع پرہلاک جب کہ تیسری نےاسپتال جاتے ہوئے دم توڑ دیا ۔
پولیس کے مطابق سوات میں ہلاک ہونےوالی تینوں خواتین نے ایک سال قبل اپنی اپنی پسند سے شادی کی تھی جس پر ان کا بھائی خفاتھا۔ لیکن پولیس کے مطابق چند ماہ قبل ان کی اپنے بھائی سے صلح ہو گئی تھی لیکن پولیس کے مطابق اس کے باوجود ان کے بھائی نے تین بہنوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا۔
ملاکنڈ ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سجاد خان نے سوات میں تین خواتین کی ہلاکت کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی پولیس افسر سوات شفیع اللہ گنڈاپور کو فوری طور پر اس واقعہ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئےملزم کو گرفتار کرلیا اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔
چارسدہ میں بیٹی باپ کے ہاتھوں قتل
ایک اور واقعہ میں ضلع چارسدہ کے علاقے سردریاب میں ایک باپ نے اپنی ہی بیٹی کو قتل کر دیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق مقتولہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شئیر کی تھی جس پر اس کے باپ نے مشتعل ہو کر اپنی بیٹی کو کو ہلاک کر دیا۔
چارسدہ کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق چارسدہ کے سٹی تھانہ میں مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کر دی ہے ۔
پاکستان، بشمول خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر قتل ، خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ہر سال سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں کے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رپورٹ کئے جاتے ہیں۔ خواتین کی تحفظ کے لیے سرگرم عورت فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس سال کے عرصے میں پاکستان بھر 4500سے زائد خواتین کو مختلف واقعات میں قتل کر دیا گیا ہے۔
خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے سرگرم عورت فاؤنڈیشن سے منسلک صائمہ منیر نے رابطے پر وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں سوات اور چارسدہ کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات اکثر رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔
ان کے بقول خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین موجود ہیں لیکن ان کا مؤثر نفاذ نہ ہونے کے وجہ سے یہ واقعات کم نہیں ہورہے ہیں۔
صائمہ منیر نے مزید کہا کہ خواتین کے مبینہ طورپر غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں مدعی ہلاک ہونے والی خواتین کے رشتہ دار ہوتے ہیں اور بعد میں ان مقدمات میں مدعی صلح کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مقدمات منطقی انجام تک نہیں پہنچ پاتے۔
انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل اور خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں اسی صورت ہی میں کمی آئے گی جب مجرموں کو بروقت سزائیں دی جائیں گی۔