افغانستان میں طالبان جنگجوؤں اور حکومتی فورسز کے درمیان مختلف علاقوں میں لڑائی جاری ہے اور طالبان نے اتوار کو مزید شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تازہ حملے کیے ہیں۔
اتوار کی صبح قندھار ایئر پورٹ پر راکٹ حملے کے بعد ایئر پورٹ سے فلائٹ آپریشن معطل کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایئر پورٹ چیف مسعود پشتون نے بتایا کہ دو راکٹ رن وے پر گرنے سے اسے نقصان پہنچا ہے جس کی مرمت کا کام جاری ہے اور اتوار کی شام تک فلائٹ آپریشن بحال کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ قندھار کے ہوائی اڈے کو جنوبی افغانستان میں طالبان کا مقابلہ کرنے کے لیے لاجسٹک اور فضائی مدد کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔
قندھار ایئر پورٹ پر راکٹ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اطلاعات کے مطابق طالبان نے ایک اور اہم صوبے ہلمند کے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے اطراف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا اللہ افغان نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ لشکر گاہ میں شدید لڑائی جاری ہے اور افغان فورسز کی مدد کے لیے یہاں اسپشل فورسز تعینات کرنے کا کہا گیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق افغان فورسز شہروں سے جنگجوؤں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے ایئر فورس پر انحصار کر رہی ہیں۔ لیکن اس دوران زیادہ آبادی والے علاقوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
لشکرہ گاہ کے رہائشی حلیم کرمانی نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ شہر کی صورتِ حال اس وقت ابتر ہے اور نہ نجانے اس شہر کا اب کیا بنے گا۔
اُن کے بقول نہ تو طالبان ہم پر ترس کھائیں گے اور نہ ہی حکومتی فورسز بمباری کا سلسلہ روکیں گی۔
ادھر مغربی افغانستان کے شہر ہرات میں بھی طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جاری ہے اور افغان فضائیہ نے طالبان کی پوزیشنز پر بمباری بھی کی ہے۔
ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے دعویٰ کیا ہے کہ بمباری کے نتیجے میں لگ بھگ 100 طالبان جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے افغانستان کے زیادہ آبادی والے دیہی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے۔ البتہ گزشتہ دنوں طالبان کی جانب سے صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں بھی تیزی آئی ہے۔
طالبان نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اہم سرحدی مقامات پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق اگر طالبان نے صوبائی دارالحکومتوں کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا تو یہ اس جاری لڑائی کا نیا مرحلہ ہو گا اور افغان فورسز کی صلاحیت پر بھی مزید سوالات اُٹھیں گے۔
البتہ افغان حکومت موسمِ گرما میں طالبان کی پیش قدمی اور مختلف علاقوں کے کنٹرول کو اسٹرٹیجک لحاظ سے غیر اہم قرار دیتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی ایئر فورس نے شہری علاقوں میں طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے جس سے کابل حکومت کو فائدہ پہنچا ہے۔