افغانستان میں طالبان کے عبوری وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان دنیا کے دیگر ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ البتہ ان سے کہیں گے کہ افغانستان پر دباؤ نہ ڈالیں۔
کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان پر دباؤ ڈالنا افغانستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی بہتر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر ممالک افغانستان میں نامکمل منصوبے مکمل کریں اور افغانستان کی تعمیر نو کے لیے معاونت کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو تعمیر نو کو سیاسی امور سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ طالبان اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے اور افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
بیرونِ ملک جانے والے شہریوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مطلوبہ دستاویزات رکھنے والے شہریوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت ہو گی۔
افغانستان میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے چین کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکہ سمیت تمام غیر ملکیوں کے انخلا میں بھر پور مدد کی۔ البتہ امریکہ نے افغانستان سے جاتے ہوئے نہ صرف ہوائی اڈے کو نقصان پہنچایا بلکہ امریکہ میں موجود افغانستان کے اثاثوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔
افغانستان کے اثاثے منجمد ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ اس سے افغانستان کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کے وزیرِ خارجہ نے پریس کانفرنس ایک ایسے موقع پر کی ہے جب امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے بہت سے مفادات ہیں جن میں سے بعض امریکی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ افغانستان کے معاملے پر امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا اور دیکھے گا افغانستان کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسی کیا ہو گی اور وہ پاکستان سے کیا توقع رکھتا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے پاکستان پر یہ بھی زور دیا کہ وہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے میں عجلت کا مظاہرہ نہ کرے۔
ایک دن قبل پیر کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوامِ عالم پر زور دیا تھا کہ افغانستان کے عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں۔ اس ملک کے لیے عطیات دیں جسے انسانی ہمدردی کی مدد کے سلسلے میں لاکھوں ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔