واشنگٹن —
جمعرات کو پولیس کے ساتھ جھڑپیں اور حکومت مخالف مظاہرون کے باوجود، جِن کے نتیجے میں ایک اہل کار ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں، حکومت ِتھائی لینڈ نے فروری میں کرائے جانے والی ووٹنگ مؤخر کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
جمعرات کو ایک ٹیلی ویژن خطاب میں، ملک کے معاون وزیر اعظم، پونتھیپ تھیکان جانا نے کہا ہے کہ، ‘عام انتخابات اعلان کے عین مطابق ہوں گے‘۔
بقول اُن کے، ’شاہی فرمان، جِس میں پارلیمان کو تحلیل کیا گیا، اُس میں دو فروری 2014ء کو عام انتخابات کرانے کے لیے کہا گیا ہے ۔ اور، آئین یا قانون میں ایسی کوئی شق موجود نہیں، جِس کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو کہ وہ اِس تاریخ میں کوئی ردو بدل کر سکے۔‘
وزیر اعظم یِنگ لَک شِنواترا نے قبل از وقت رائے شماری پر زور دیا ہے، تاکہ سیاسی بحران کو ختم کیا جاسکے جب کہ احتجاج کرنے والے اِس بات پر مصر ہیں کہ وزیر اعظم کو ہٹایا جائے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات ضروری ہے کہ ملک میں بدعنوانی اور پیسے کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے۔
اُن کے خیال میں مِز یِنگ لَک اپنے بھائی، سابق وزیر اعظم تھاک سِن شِناوترا، کی ایک ’کٹ پُتلی‘ کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
جمعرات کو ہونے والی جھڑپین جِن سے قبل مظاہرین نے پولیس کے انتباہ کو نظرانداز کرتے ہوئے بینکاک میں کھیلوں کے ایک اسٹیڈیئم پر دھاوا بول دیا، جہاں اہل کار دو فروری کو ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں امیدواروں کا اندراج کر رہے تھے۔
پولیس ترجمان، پِیا اُتھایو نے کہا ہے کہ پولیس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اُنھوں نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے گریز کریں، خصوصی طور پر ایسے حضرات جو اس بات کے قائل ہیں کہ مظاہرین تشدد پر اُتر آئے ہیں اور عمارات پر دھاوا بول رہے ہیں، اور عہدے داروں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔
ہفتوں سے جاری احتجاج کے نتیجے میں مسز یِنگ لَک قبل از وقت انتخابات اور پارلیمان کی تحلیل پر تیار ہوگئی تھیں۔ تاہم، اُنھوں نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔
جمعرات کو ایک ٹیلی ویژن خطاب میں، ملک کے معاون وزیر اعظم، پونتھیپ تھیکان جانا نے کہا ہے کہ، ‘عام انتخابات اعلان کے عین مطابق ہوں گے‘۔
بقول اُن کے، ’شاہی فرمان، جِس میں پارلیمان کو تحلیل کیا گیا، اُس میں دو فروری 2014ء کو عام انتخابات کرانے کے لیے کہا گیا ہے ۔ اور، آئین یا قانون میں ایسی کوئی شق موجود نہیں، جِس کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو کہ وہ اِس تاریخ میں کوئی ردو بدل کر سکے۔‘
وزیر اعظم یِنگ لَک شِنواترا نے قبل از وقت رائے شماری پر زور دیا ہے، تاکہ سیاسی بحران کو ختم کیا جاسکے جب کہ احتجاج کرنے والے اِس بات پر مصر ہیں کہ وزیر اعظم کو ہٹایا جائے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات ضروری ہے کہ ملک میں بدعنوانی اور پیسے کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے۔
اُن کے خیال میں مِز یِنگ لَک اپنے بھائی، سابق وزیر اعظم تھاک سِن شِناوترا، کی ایک ’کٹ پُتلی‘ کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
جمعرات کو ہونے والی جھڑپین جِن سے قبل مظاہرین نے پولیس کے انتباہ کو نظرانداز کرتے ہوئے بینکاک میں کھیلوں کے ایک اسٹیڈیئم پر دھاوا بول دیا، جہاں اہل کار دو فروری کو ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں امیدواروں کا اندراج کر رہے تھے۔
پولیس ترجمان، پِیا اُتھایو نے کہا ہے کہ پولیس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اُنھوں نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے گریز کریں، خصوصی طور پر ایسے حضرات جو اس بات کے قائل ہیں کہ مظاہرین تشدد پر اُتر آئے ہیں اور عمارات پر دھاوا بول رہے ہیں، اور عہدے داروں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔
ہفتوں سے جاری احتجاج کے نتیجے میں مسز یِنگ لَک قبل از وقت انتخابات اور پارلیمان کی تحلیل پر تیار ہوگئی تھیں۔ تاہم، اُنھوں نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔