یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے غداری کے الزامات کے تحت ملک کی طاقت ور سیکیورٹی ایجنسی (ایس بی یو) کے سربراہ اور پراسیکیوٹر جنرل کو اُن کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔
ایس بی یو کے سربراہ ایوان بکانوف اور پراسیکیوٹر جنرل ارینا وینیڈکٹوا کی برطرفی کا اعلامیہ صدر زیلنسکی کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ بکانوف، صدر زیلنسکی کے بچپن کے دوست ہیں۔
ارینا وینیڈکٹوا کو یوکرین میں روس کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔ خیال رہے کہ یوکرین نے الزام عائد کیا تھا کہ روسی افواج جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ایک اور الگ ٹیلی گرام پوسٹ میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ برطرف افراد سے متعلق یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ ان کے اداروں کے کئی کارکن روس کے ساتھ مل کر یوکرین کے خلاف ہی کام کر رہے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مختلف سیکیورٹی ایجنسیوں اور پراسیکیوشن میں شامل 651 اہلکاروں کے خلاف غداری کے مقدمات کھولے گئے ہیں جب کہ بکانوف اور ارینا وینیڈکٹوا کے محکموں کے 60 سے زائد افراد اب روس کے زیرِ قبضہ علاقوں میں یوکرین کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ حساس اداروں کے سربراہان کی ناک کے نیچے قومی سلامتی کے خلاف سرگرمیاں کئی سوالات جنم دیتی ہیں جس پر ان کی جواب طلبی ضروری ہے۔
صدر زیلنسکی نے ایک اور ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اولیکسی سائمونینکو کو نیا پراسیکیوٹر جنرل مقرر کیا ہے جن کی تقرری کا نوٹی فکیشن صدارتی ویب سائٹ پر بھی جاری کر دیا ہے۔
روسی حملے جاری
دریں اثنا یوکرین کے مختلف شہروں پر روسی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کو روسی طیاروں نے جنوبی شہر میکولائیوف میں مختلف تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ شہر گزشتہ کئی روز سے روسی افواج کے نشانے پر ہے۔
ہفتے کو عوام سے خطاب میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف مختلف ذرائع ابلاغ میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں پر کان نہ دھریں اور اپنی خود مختاری اور آزادی کے عزم پر قائم رہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ یوکرینی عوام کو چاہیے کہ وہ کسی بھی ذریعے سے آنےو الی معلومات کو پرکھیں اور اس کا جائزہ لیں گے۔