امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے پاکستان کےسابق وزیرِ اعظم اور تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے الزام کی ایک مرتبہ پھر تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کئی بار کہہ چکا ہے کہ یہ الزامات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے پیر کو پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ عمران خان اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کر رہے ہیں جس میں وہ ملک میں انتخابات کا مطالبہ کرنے کے ساتھ اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمے دار امریکہ کو قرار دے رہے ہیں تو کیا یہ بات کسی قسم کے خدشات کا سبب ہے کہ ایک مقبول لیڈر امریکہ مخالف بیانیے کی قیادت کر رہا ہے؟
جس پر نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم جھوٹی یا غلط معلومات کا مقابلہ درست معلومات سے کر سکتے ہیں۔ البتہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پروپیگنڈا یا غلط معلومات حائل نہیں ہو سکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل تعاون کو اہمیت دیتا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکہ پاکستان کو ہمیشہ ایک خوش حال اور جمہوری ملک کے طور پر اپنے مفادات کے لیے اہم سمجھتا ہے۔
آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ۔ امریکہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پر امن آئینی اور جمہوری اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس طرح کے معاملات کو زیرِ بحث لاتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریکِ منظور ہونے کے بعد ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا جس کے بعد وزارتِ عظمی کا منصب مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف نے سنبھال لیا تھا۔
حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان نے تحریکِ انصاف کے ایک احتجاجی جلسے سے خطاب میں الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ کے ایما پر حکمرانوں نے اُن کی حکومت کو گرانے کی سازش کی۔ اس حوالے سے وہ مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کا بھی تذکرہ کرتے رہے ہیں جو پاکستان میں امریکی سفیر کے حوالے کیا گیا تھا۔
البتہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے حالیہ اجلاس کے اعلامیے میں کہا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف کسی بھی بیرونی سازش کے شواہد نہیں ملے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی مختلف مواقع پر عمران خان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان میں جمہوری عمل کی قدر کرتا ہے، تاہم عمران خان کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔