رسائی کے لنکس

ایران پر پابندیوں سے کشیدگی میں اضافہ


ایران پر پابندیوں سے کشیدگی میں اضافہ
ایران پر پابندیوں سے کشیدگی میں اضافہ

مغربی ملکوں اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پروگرام کے سوال پر کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایران پر عائد پابندیوں سے اس کی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے ۔ تجزیہ کاروں نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں فوجی تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔

آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی کے ساتھ، ایران نے خلیجِ فارس میں جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ امریکہ اور یورپ نے ایران کو تیل سے ملنے والی آمدنی ختم کرنے کے لیے پابندیاں اور سخت کر دی ہیں۔ ایران نے اپنے ایک زیرِ زمین پلانٹ میں یورینیم کو افژودہ کرنا شروع کر دیا ہے ، اور اس کا ایک نیوکلیئر سائنسدان بم کے حملے میں ہلاک ہو گیا ہے ۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ سب اس بات کی علامتیں ہیں کہ فوجی تصادم کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے ۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ماہر مارک فٹزپیٹرک کہتے ہیں’’میں سمجھتا ہوں کہ ایران سخت دباؤ محسوس کر رہا ہے ۔ شاید، پہلی بار وہ محسوس کر رہا ہے کہ پابندیوں سے واقعی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔‘‘

ایرانی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ تیل کی بر آمد پر پابندی حقیقت میں اعلانِ جنگ ہے ، اور حکومت اپنی بقا کے لیے یہ جنگ لڑے گی۔ تہران یونیورسٹی کے صادق زیباکلام کہتے ہیں’’ایران کے پاس یہ جنگ لڑنے کے لیے ایک ہی قدرتی ہتھیار ہے اور وہ ہے آبنائے ہرمز کو بند کرنا۔‘‘

امریکہ کے فوجی اور سفارتی عہدے داروں نے انتباہ کیا ہے کہ ایران کو آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے پیٹرک کلاسن کہتے ہیں’’اگر انھوں نے ایسا کیا، تو انہیں اچھی طرح معلوم ہونا چاہیئے کہ وہ حد سے آگے بڑھ رہے ہوں گے جو امریکہ کے لیے نا قابلِ برداشت ہوگا اور فوجی تصادم نا گزیر ہو جائے گا۔‘‘

امریکہ ایشیا میں اپنے اتحادیوں پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ ایران سے بر آمد کیے جانے والے تیل کی مقدار کم کر دیں۔ صدر براک ا وباما نے حال ہی میں سخت پابندیوں کی منظوری دی جن میں ایران کے سینٹرل بنک کو نشانہ بنایا گیا ہے تا کہ ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کو ترک کر دے ۔ امریکہ کے وزیرِ خزانہ ٹموتھی گیتھنر نے کہا ہے ’’ہم ایسے طریقے تلاش کر رہے ہیں جن کے ذریعے بین الاقوامی مالیاتی نظام سے ایران کے سینٹرل بنک کا تعلق منقطع کر دیا جائے، اور تیل کی بر آمد سے ایران کو جو آمدنی ہوتی ہے، اسے کم کر دیا جائے۔‘‘

ان اقدامات کے نتیجے میں ، ایران کی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے ، افراط ِ زر آسمان سے باتیں کر رہا ہے، اور ایران کی کرنسی کی قدر کم ہو رہی ہے ۔ تجزیہ کار پیٹرک کلاسن کہتے ہیں کہ ایران پر دباؤ بڑھ رہا ہے ۔’’جب صرف امریکی دباؤ ڈال رہے تھے، اس وقت کے مقابلے میں، ایران محسوس کر رہا ہے کہ وہ اب کہیں زیادہ مشکل پوزیشن میں ہے ۔‘‘

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ ایران نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری اور انہیں ہدف تک پہنچانے پر ریسرچ کر رہا ہے ۔ لیکن تہران کا اصرار ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے ۔

ایران نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کو تیار ہے، لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جوتند و تیز بیانات دیے جا رہے ہیں، ان سے سفارتی کوششوں کے لیے ماحول زہر آلود ہو سکتا ہے ۔ نیشنل ایرانی امریکی کونسل کے جمال عابدی کہتے ہیں’’میرے خیال میں جس زور شور سے جنگ کی باتیں ہو رہی ہیں، ان کی وجہ سے دونوں فریقوں کے لیے اس تنازعے کا پُر امن حل تلاش کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔‘‘

توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں تہران اور مغربی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے نئے راؤنڈ میں ایران کا نیوکلیئر پروگرام زیرِ بحث آئے گا۔ اس دوران، کشیدگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اور پابندیوں سے ایران کی معیشت خراب ہوتی جا رہی ہے ۔

XS
SM
MD
LG