سینیٹ نے پیر کے روز صدر جو بائیڈن کی نامزد جینٹ یلین کی ملک کی وزیر خزانہ کے طور پر منظوری دے دی اور یوں وہ محکہ خزانہ کی 232 سال کی تاریخ میں اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون اور ملک کی 78 ویں وزیر خزانہ بن گئی ہیں۔
جینٹ یلین کی، جو فیڈرل ریزرو کی سابق چیئروومین ہیں، سینٹ نے 15 کے مقابلے میں 84 ووٹوں سے منظوری دی اور وہ سینیٹ سے بائیڈن کی کابینہ کی توثیق پانے والی تیسری رکن بن گئی ہیں۔
توقع ہے کہ وہ بائیڈن کے ایک اعشاریہ نو ٹریلین ڈالرز کے کرونا وائرس ریلیف پیکیج کی کانگریس سے منظوری حاصل کرنے میں ایک کلیدی کردار ادا کریں گی۔ اس پیکیج کی ری پبلکنز سخت مخالفت کر رہے ہیں، جن کا خیال ہے کہ یہ رقم بہت زیادہ ہے۔
ووٹنگ سے قبل سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے ڈیموکریٹک اکثریتی لیڈر چک شومر نے کہا کہ فیڈرل ریزرو کی سابق چیئروومین کو دو جماعتی حمایت حاصل ہے۔
ماہر معاشیات یلین یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں پروفیسر رہ چکی ہیں۔ وہ بائیڈن انتظامیہ میں ملکی اور عالمی مالیاتی امور سے متعلق پالیسیوں کی قیادت کریں گی۔ ان کی ذمہ داریوں میں آئی آر ایس کے تحت ٹیکس کی وصولیوں، بینکنگ سے متعلق پالیسی سازی اور وال سٹریٹ سے منسلک امور کی نگرانی شامل ہے۔
وہ لیبر مارکیٹ سے لے کر بین الاقوامی مالیات کے امور تک کے شعبوں میں مہارت رکھتی ہیں۔ اس سے قبل وہ متعدد بار اپنے تبصروں میں اس بارے میں خدشات ظاہر کر چکی ہیں کہ کس طرح معاشی پالیسیاں، عام لوگوں اور بالخصوص پس ماندہ طبقوں کی زندگیوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
اس سے قبل وفاقی حکومت میں اپنی خدمات کے دوران ان کی معاشی پالیسیوں نے ملک کو اقتصادی کساد بازاری سے نکلنے میں مدد فراہم کی۔ اب ان کے سامنے بڑا چیلنج کرونا وائرس کی عالمی وبا کے معاشی اثرات سے ملک کو نکالنا ہو گا۔
وفاقی حکومت چھوڑنے کے بعد وہ واشنگٹن کے ایک تھینک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوشن سے منسلک ہو گئی تھیں۔
سینیٹ سے اپنی توثیق کے لیے پیش کی جانے والی دستاویزات کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران انہیں اپنے 50 سے زیادہ لیکچرز اور وچوئل پروگراموں میں شمولیت سے 70 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی آمدنی ہوئی، جو مالیات اور معاشی امور کے شعبے میں ان کی مہارتوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔