امریکی ریاست منی سوٹا میں صومالیہ کی عسکریت پسند تنظیم الشباب کے لیے چندہ جمع کرنے اور جنگجو بھرتی کرنے کے الزام میں دوخواتین کے خلاف مقدمہ چلایا جارہاہے۔
دونوں خواتین صومالی نژاد امریکی شہری ہیں اور انہیں پیر کے روز اپنے خلاف مقدمے کی سماعت میں کئی الزامات کا سامناہے۔
پراسیکیوٹرز کا کہناہے کہ 35 سالہ آمنہ فرح علی اور 64سالہ ہاوو محمد حسین نے القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند گروپ کو رقم بھیجنے کے لیے منی سوٹا کی صومالی کمیونٹی سے چندہ اکھٹا کیا تھا۔
امریکی حکومت کا کہناہے کہ انہوں نے دس مہینوں کے عرصے میں علی کے گھر اور موبائل فونز پر کی جانے والی تقریباً 30 ہزار کالز کی نگرانی کی۔ عدالت کی دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے درجنوں مرتبہ علی کے اپارٹمنٹ سے باہر پھینکے جانے والے کوڑا کرکٹ کی بھی تلاشی لی۔
دونوں خواتین کا کہناہے کہ انہوں نے صومالی کمیونٹی سے فلاحی کاموں کے لیے چندہ جمع کیا تھا۔ لیکن پراسیکیوٹرز کادعویٰ ہے کہ اس رقم سے عسکریت پسند گروپ الشباب میں شرکت کی غرض سے منی سوٹا سے صومالیہ جانے والے کم ازکم 20 مردوں کی مدد کی گئی۔
آمنہ اور ہاوو پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی مالی معاونت کا بھی الزام ہے۔آمنہ پر ایک اور الزام یہ ہے کہ اس نے 2008ء سے اب تک الشباب کو 12 مرتبہ مجموعی طورپر 8600 ڈالر بھیجے تھے۔
یہ دونوں خواتین ان 20 افراد میں شامل ہیں جنہیں عسکریت پسند گروپ کی مدد کے الزامات کا سامناہے۔ ان میں سے کچھ افراد اپنے جرم کا اعتراف کرچکے ہیں، کچھ سماعت کے منتظر ہیں اور باقی ملک سے فرار ہوچکے ہیں۔