|
اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے دوران حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد میں سے چھ افراد کی غزہ سے لاشیں ملنے پر اسرائیل میں شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چھ یرغمال افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیل میں ہونے والے مظاہروں میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے ہیں۔
پیر کو اسرائیل کی سب سے بڑی لیبر یونین نے ہڑتال کی کال دی تھی جب کہ اتوار کو یرغمالوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد بھی احتجاج کیا گیا تھا۔
حماس نے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے میں 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس کارروائی کے بعد ہی غزہ میں جنگ کا آغاز ہوا جسے تقریباً 11 ماہ ہونے والے ہیں۔
یہاں ان اسرائیلی یرغمالوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کی جارہی ہیں اسرائیلی فوج کو جن کی لاشیں ملی تھیں حکام کے مطابق انہیں 48 سے 72 گھنٹے قبل گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
ہرش گولڈ برگ پولن
امریکی نژاد اسرائیلی ہرش گولڈبرگ پولن کی عمر 23 برس تھی اور وہ ان 40 افراد میں شامل تھے جنھیں حماس نے نوا ڈانس فیسٹیول سے یرغمال بنایا تھا۔
ہرش گولڈ کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور جب ان کی عمر سات برس ہوئی تو ان کا خاندان اسرائیل منتقل ہو گیا تھا۔ ہرش کے والدین ریچل گولڈبرگ اور جون پولن نے رواں برس اگست میں ہونے والے ڈیمو کریٹک نیشنل کنوینشن سے بھی خطاب کیا تھا۔
اس موقعے پر ہرش کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ایک خوش مزاج، متجسس اور دوسروں کا احترام کرنے والا انسان ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ جب حملہ شروع ہوا تو ہرش نے بھی دیگر لوگوں کی طرح بم شیلٹر میں پناہ لی جس پر حملہ آوروں نے ایک گرینیڈ پھینکا تھا۔ یرغمال ہو کر غزہ جانے سے قبل ہرش کا ایک ہاتھ دھماکے سے اُڑ گیا تھا۔
امریکہ کے صدر بائیڈن نے ہرش کے والدین سے گفتگو کی اور اظہارِ افسوس کیا ہے۔
الیگزینڈر لوبانوو
اسرائیل کے ہاسٹجز فیمیلیز فورم کے مطابق 32 سالہ لوبانوو کو بھی نوا فیسٹیول سے یرغمال بنایا گیا تھا۔ وہ ایک بار ٹینڈر کے طور پر کام کرتے تھے۔ ان کا تعلق اسرائیل کے شہر اشکالون یا عسقلان سے تھا۔
فورم نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق الیکزینڈر نے حملے کے مقام سے لوگوں کو نکالنے میں مدد فراہم کی تھی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وہ دہری روسی شہریت رکھتے تھے۔ رواں برس جنوری میں حماس کے وفد سے ملاقات کے بعد روس کی وزارتِ خارجہ نے فلسطینی گروپ کے زیرِ حراست روسی شہریوں میں لوبانوو کا نام بھی لیا تھا اور سات اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے تمام شہریوں کی فوری رہائی کے لیے زور دیا تھا۔
کارمل گاٹ
چالیس سالہ کارمل گاٹ کو کیبوتس بیری سے یرغمال بنایا گیا تھا۔ یہ سات اکتوبر کے حملے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ہے۔ اس حملے میں کارمل کی والدہ کی جان چلی گئی تھی۔
ہوسٹیج فورم کے مطابق گاٹ کا تعلق تل ابیب سے تھا اور ایک پروفیشنل تھیراپسٹ تھیں اور انتہائی رحم دل شخصت کی مالک تھیں۔
فورم نے بتایا کہ ابتدائی 50 دنوں میں تو کارمل گاٹ کی زندگی کے بارے میں ان کے گھر والوں کو کوئی اطلاع نہیں ملی تھیں۔ تاہم بعد میں بازیاب ہوے والے یرغمالوں نے آ کر ان کے اہلِ خان کو بتایا کہ گاٹ کس طرح اپنے ساتھی یرغمال افراد کو تازہ ردم رہنے کا حوصلہ دیتی تھیں اور انہیں یوگا بھی سکھا رہی تھیں۔
الموگ سروسی
ہوسٹیجز فیلیز فورم کے مطابق 27 سالہ سروسی کو بھی نوا فیسٹیول سے اغوا کیا تھا جہاں وہ اپنی گر فرینڈ کے ساتھ آئے تھے۔ حملے میں ان کی گرل فرینڈ ماری گئی تھیں۔
سروسی کا تعلق اسرائیل کے شہر رنانہ سے تھا اور سیاحت کا شوق رکھتے تھے اور اپنی گٹار کے ساتھ جیپ میں اسرائیل کے کئی علاقوں میں گھومتے پھرتے تھے۔
ایڈن یروشلمی
چوبیس سالہ یروشلمی بھی نوا فیسٹیول میں بار ٹینڈر کے طور پر کام کرتی تھیں۔ ہوسٹیجز فیملیز فورم کے مطابق حملے کے بعد جب سائرن بجنا شروع ہوئے تو انہوں نے اپنی فیملی کو راکٹ گرنے کی ویڈیوز بھیجی تھیں اور بتایا کہ وہ وہاں سے نکلنے والی ہیں۔ انہوں نے حملے کے دوران مدد کے لیے پولیس کا کال بھی کی تھی۔
اپنی جان بچانے کی تگ و دو کے دوران یروشلمی مسلسل اپنی دو بہنوں مے اور شانی کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ان کے آخری الفاظ جو گھر والوں نے سنے وہ یہ تھے،’’شانی، انہوں نے مجھے پکڑ لیا ہے۔‘‘
یروشلمی ورزش کی تربیت دینے والی پلاٹیز انسٹرکٹر بننا چاہتی تھیں۔
اوری دنینو
پچیس سالہ دنینو سات اکتوبر کو نوا فیسٹول سے گھر واپس ارہے تھے کہ انہیں حملہ آوروں نے یرغمال بنالیا تھا۔
ہوسٹیجز فیملی فورم کے مطابق دنینو کا تعلق یروشلم سے تھا اور الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے۔ وہ مستقبل کے لیے کوشاں، لوگوں سے محبت کرنے والے اور ہر دل عزیز شخص کے طور پر شناخت رکھتے تھے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
فورم