رسائی کے لنکس

پاکستان کے اعتراض کے باوجود سرینگر میں جی ٹوئنٹی ملکوں کی یوتھ کانفرنس


 بھارتی کشمیر کے انتظامی سربراہ لیفٹننٹ جنرل منوج سنہا یوتھ 20 کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے ہیں۔
بھارتی کشمیر کے انتظامی سربراہ لیفٹننٹ جنرل منوج سنہا یوتھ 20 کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے دنیا کی 20 بڑی معیشتوں جی ٹوئنٹی کے فورم یوتھ 20 کا دو روزہ مشاورتی اجلاس سخت سیکیورٹی میں سرینگر میں شروع ہو گیا ہے۔

جمعرات کو بھارتی کشمیر کے انتظامی سربراہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے یوتھ 20 (وائی 20)کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

یوتھ 20 یا وائی 20بیس بڑی عالمی معیشتوں کے اتحاد جی20 کے تمام ممبر ممالک کا ایک سرکاری مشاورتی فورم ہے جس کا مقصد مختلف امور پر ایک دوسرے کے ساتھ مکالمہ کرنا ہے۔ بھارت کی جی20 کی صدارت کے دوران وفاقی وزارتِ یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس اس طرح کے اجلاسوں کا ملک بھر میں اہتمام کررہی ہے۔

عہدیداروں کے مطابق وائی 20نوجوانوں کو مستقبل کے رہنما جانتے ہوئے ان میں عالمی معاملات پر بیداری بڑھانے، خیالات کے تبادلے، بحث کرنے، گفت و شنید کرنے اور اتفاقِ رائے تک پہنچنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔


سرینگر میں واقع یونیورسٹی آف کشمیر کے کیمپیس میں منعقد ہونے والے وائی 20کے اجلاس میں امریکہ، روس، برازیل، جنوبی کوریا، جاپان اور چند دوسرے ممبر ممالک کے20اور میزبان ملک بھارت کے 38 مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ 200کے قریب مقامی نوجوانوں اور طلبہ کو بھی مباحثوں میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔

گزشتہ ماہ وائی 20کا پری سمٹ لداخ کے صدر مقام لیہہ میں منعقد ہوا تھا۔ اس سے پہلے 19 اپریل کو وائی 20 کی ایک مشاورتی میٹنگ جموں میں ہوئی تھی۔ 22مئی سے سرینگر میں منعقد ہونے والے جی ٹوئنٹی کے سیاحت پر ورکنگ گروپ کے سہ روزہ اجلاس کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

پاکستان کا اعتراض

پاکستان نے بھارت کی طرف سے اس طرح کی تقریبات کا اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں انعقاد کرنے پر اعتراض کیا تھا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر چوں کہ ایک متنازع علاقہ ہے اس لیے نئی دہلی یہاں اس طرح کے اجلاس اور تقریبات کا اہتمام کرکے اقوامِ متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں، عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریحاً خلاف ورزی کررہا ہے۔

بھارت نے پاکستان کے اس اعتراض کے جواب میں کہا تھا کہ جی20کے اجلاس پورے ملک میں ہورہے ہیں اس لیے جموں و کشمیر اور لداخ میں ان کا انعقاد کوئی انہونی بات نہیں۔

بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ تھا ہے اور رہے گا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG