بحرین میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں حزب اختلاف کی شیعہ جماعت نے 40میں سے 18نشستیں جیت لی ہیں۔ نتائج کے بعد ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات سامنے آئے ہیں اورحکمران سنی جماعت اورشیعوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
شیعہ جماعت الوفاق نے گزشتہ انتخابات کے مقابلے ایک نشست زیادہ حاصل کی ہے۔ الوفاق نے دعویٰ کیا ہے کہ انتخابات میں اس کے سینکڑوں حمایتیوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ہے مگر حکومت نے ان الزامات کو رد کر دیا ہے۔
بحرین میں شیعہ آبادی کا 70فی صد ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں دوسرے درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے۔ انتخابات سے قبل سینکڑوں شیعوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے 23پر دہشت گردی اور حکومت گرانے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزامات ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ ان گرفتاریوں کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں۔
مگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت کے ان اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بحرین مطلق العنانیت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ دوہا میں بروکنگز سنٹر کے ڈائریکٹر شادی حامد کا کہتے ہیں کہ اس میں شک نہیں کہ بحرین میں تبدیلی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے تھے کہ خطے میں بحرین ایسا ملک ہے جہاں دوسرے ملکوں کی نسبت جمہوریت کے پھلنے پھولنے کے آثار زیادہ نمایاں تھے مگر پچھلے چند ماہ میں حکمرانوں کی پالیسی میں کافی تبدیلی آئی ہے۔
بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے 1999میں حکمران بننے کے بعد کئی اہم سیاسی اصلاحات نافذ کی تھیں جن میں نئی پارلیمنٹ بھی شامل تھی۔ ان اصلاحات کی وجہ سے پارلیمان کو پہلے سے زیادہ اختیارات حاصل ہوئے اور بہت سے سیاسی قیدی رہا کئے گئے۔