ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران چین کی جانب سے ترقی پذیرممالک کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم عالمی بینک کی جانب سے دیے گئے قرضوں سے کہیں زیادہ رہا۔
برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق چین نے غریب اور ترقی پذیر ممالک کو ترقیاتی قرضے عالمی بینک کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان شرائط پر فراہم کیے۔
منگل کے روز اخبار کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے ’چائنا ڈویلپمنٹ بینک‘ اور ’چائنا امپورٹ ایکسپورٹ بینک‘ کی جانب سے 2009 اور2010 کے دوران کل 110 ارب ڈالر کے بیرونی قرضہ جات دیے گئے جبکہ اس کے مقابلے میں عالمی بینک نے 2008 کے وسط سے 2010 کے وسط تک کل 100 ارب ڈالرز کے قرضے جاری کیے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ چینی بینکوں کی جانب سے کئی ممالک کو سیاسی بنیادوں پر فراہم کیے جانے والے قرضوں کی شرائط بھی عالمی بینک کے مقابلے میں کہیں زیادہ نرم رکھی گئیں جبکہ ایسے قرضوں کی منظوری میں شفافیت کےلیے درکار عالمی ضابطوں کی بھی پابندی نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی ترقی کے باعث چین کا درآمد شدہ ایندھن پر انحصار بڑھتا جارہا ہے جس کے پیشِ نظر گزشتہ کچھ عرصے کے دوران چینی بینکوں نے تیل سے متعلق سمجھوتوں کےلیے روس، برازیل اور وینزویلا کو بھی بڑے پیمانے پر قرضے فراہم کیے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ اس کی رپورٹ قرضے وصول کرنے والے ممالک اور چینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے اور چین کی جانب سے فراہم کردہ ان قرضوں کا اصل حجم کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔