|
عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) نے اسرائیل کو رفح میں جاری فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کا حکم دیا ہے۔
آئی سی جے کے 15 ججز نے رفح میں اسرائیلی آپریشن روکنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کی۔ جمعے کو آئی سی جے کے صدر نواف سلام نے عدالتی حکم پڑھ کر سنایا اور فیصلے میں کہا کہ اسرائیل عدالت کے حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔
عدالت نے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے رفح کی سرحد کھولنے اور غزہ میں تحقیقاتی ٹیموں کو جانے کی اجازت دینے کا بھی حکم دیا۔
آئی سی جے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ رفح میں صورتِ حال ابتر ہو چکی ہے۔ اسرائیل نے لوگوں کے تحفظ کے اقدام سے متعلق کوئی مناسب اقدامات سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔
اسرائیل اور جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیموں نے آئی سی جے کے حکم پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ البتہ اسرائیل کے وزیرِ خزانہ بیزالل اسموٹرچ نے کہا کہ وہ لوگ جو اسرائیل سے جنگ روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ دراصل اسرائیل کے وجود کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ہم ایسے مطالبے سے اتفاق نہیں کرتے۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سابق مندوب ڈینی ڈینن نے آئی سی جے کے فیصلے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ عالمی عدالت کے ججز فیصلے کے بعد آرام سے اپنے اہلِ خانہ کے پاس چلے جائیں گے لیکن 125 یرغمالی سرنگوں میں ہیں۔
انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اس وقت تک جنگ نہیں روکے گا جب تک یرغمالوں کو واپس نہیں لایا جاتا اور حماس کو مکمل طور پر شکست نہیں دے دی جاتی۔
جنوبی افریقہ نے 10 مئی کو عالمی عدالت میں دائر درخواست میں اپیل کی تھی کہ اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن سے روکا جائے اور اسرائیلی فورسز کو غزہ سے نکلنے کا حکم دیا جائے۔
اس سے قبل جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال کے اختتام پر غزہ جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
حماس کا عدالتی فیصلے کا خیر مقدم
فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم عدالت کے فیصلے کو ناکافی بھی قرار دیا ہے۔
حماس نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ بھر میں جاری کارروائیوں کو روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
حماس نے نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کرائے اور اس سلسلے میں تفتیش کاروں سے تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ میں قحط کو روکنے کے لیے فوری امداد کو یقینی بنائے: عالمی عدالتِ انصافاسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رفح میں فوج 'محتاط اور درست انداز' میں کام کر رہی ہے جب کہ اسرائیلی حکومتی ترجمان ایوی ہیمن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ زمین پر ایسی کوئی طاقت نہیں جو اسرائیل کو اپنے شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی سے روک سکے۔
اسرائیل غزہ میں نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتا رہا ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں سات ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران اب تک 35 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس سے قبل سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اس کے 1200 شہری ہلاک ہوگئے تھے جب کہ حماس نے 253 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ میں کارروائی کے دوران 14 ہزار عسکریت پسند مارے گئے ہیں تاہم اس ضمن میں اس نے کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف ملکوں کے درمیان تنازعات پر فیصلے جاری کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ تاہم عالمی عدالت کے پاس اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرانے کا اختیار نہیں۔
عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر نے پیر کو درخواست کی تھی کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور وزیرِ دفاع یووا گیلنٹ سمیت فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے تین رہنماؤں کے ورانٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
بعدازاں بدھ کو ناروے، اسپین اور آئرلینڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کر لیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا تھا جب کہ اسرائیل نے مذمت کرتے ہوئے مذکورہ ملکوں سے اپنے سفیروں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔