بھارت میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے بھارتی روپے کی گرتی قدر کو روکنے اور معاشی ترقی کے لیے ایک ایسا فارمولہ پیش کیا ہے جس پر مرکز میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی تنقید کر رہی ہیں۔
کیجری وال نے بدھ کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں وزیرِ اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ کرنسی نوٹوں پر مہاتما گاندھی کے ساتھ ساتھ لکشمی دیوی اور گنیش دیوتا کی تصاویر بھی پرنٹ کی جائیں۔ اس سے ملک کے عوام کو معیشت کی بہتری کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ان دیوی دیوتا کا آشیرواد حاصل ہوگا۔
ہندو مذہب کے مطابق 'لکشمی' دھن دولت اور خوش حالی کی دیوی ہیں جب کہ 'گنیش' پریشانیوں کو دور کرنے والے دیوتا ہیں۔
کیجری وال کے مطابق اب تک معیشت کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں البتہ خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا ہمیں ان دیوی دیوتا کا آشیرواد لینا چاہیے۔
انہوں نے مسلمانوں کی جانب سے اعتراض کے اندیشے کے پیش نظر کہا کہ 85 فی صد مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا نے بھی اپنی کرنسی پر گنیش کی تصویر چھاپی ہے حالاں کہ وہاں دو فی صد سے بھی کم ہندو ہیں۔
ان کے اس مطالبے کے بعد بی جے پی، کانگریس، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا اور دہلی سے بی جے پی کے ایم پی منوج تیواری اور دوسروں نے کیجری وال کو ہندو مخالف قرار دیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس سلسلے میں انہوں نے کیجری وال کے گزشتہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیجری وال کا یہ مطالبہ دہلی میں میونسپل کارپوریشن اور گجرات و ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ہندو مخالف چہرے کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔
سینئر بی جے پی رہنما سید شاہ نواز حسین کے مطابق کیجری وال اس طرح مہاتما گاندھی کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ نے کیجری وال کو ’متعصب ہندو‘ قرار دیا۔
کانگریس کے ایک رہنما سلمان انیس سوز نے اس مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر دیوی دیوتاؤں کی تصویر لگانے سے خوش حالی آئے گی تو مزید خوش حالی کے لیے ہمیں اللہ، یسوع مسیح، گرونانک، بدھ اور مہاویر کا بھی سہارا لینا چاہیے۔
ان کے اس بیان پر متعدد سوشل میڈیا صارفین نے سخت تنقید کی، بعض نے ان سے اپنی ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے دیگر رہنماؤں نے محتاط ردِ عمل ظاہر کیا ۔ سینئر رہنما ابھشیک منو سنگھوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ لکشمی دولت کی دیوی ہیں لیکن اگر ایک بار اس قسم کا کوئی مطالبہ مان لیا گیا تو پھر ایسے مطالبات کی طویل قطار لگ جائے گی۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے مطالبہ کیا کہ بھارت کے آئین کے خالق بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر پرنٹ کی جانی چاہیے۔ ایک اور کانگریس ایم پی سندیپ دیکشت نے کیجری وال کو بی جے پی بی کی ٹیم قرار دیا۔
ان کے بقول یہ کیجری وال کی ووٹ کی سیاست ہے، اگر وہ پاکستان جائیں تو کہیں گے کہ وہ پاکستانی ہیں لہٰذا انہیں ووٹ دیے جائیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
بعض مبصرین کے مطابق بی جے پی نے ملک میں جس قسم کی سیاست شروع کی ہے، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اسی قسم کی سیاست کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کہتی ہیں کہ روپیہ کمزور نہیں ہو رہا ہے بلکہ ڈالر مضبوط ہو رہا ہے۔
تجزیہ کار ونے کمار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اروند کیجری وال گجرات اسمبلی کا الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے بی جے پی کو اسی کے سیاسی ہتھیار سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کی جانب سے سخت ردِ عمل آیا ہے۔
ان کے مطابق اب ملک کی سیاست جس رخ پر پہنچ گئی ہے، اس میں اگر آپ جذباتی ایشوز کو نہیں اٹھائیں گے تو کامیاب نہیں ہو ں گے لیکن یہ صورتِ حال ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس سے ملک کے مذہبی تنوع کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
بعض دیگر مبصرین کا خیال ہے کہ اگرچہ اروند کیجری وال خود کو اصلی ہندو دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ یہ سب کچھ سیاسی فائدے کے لیے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہی کیجری وال پہلے ہندو مخالف تھے مگر اب کٹر ہندو ہو گئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے متعدد رہنما ذاتی گفتگو میں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ کیجری وال نے ایک بڑا داؤ چلایا ہے لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے انہیں کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوگا۔
دہلی حکومت کے ایک وزیر راجیندر پال گوتم نے ہندوؤں کے تہوار دُسہرہ کے دن دہلی میں منعقدہ بدھ مت کے ایک پروگرام میں اس حلف برداری میں شرکت کی تھی جس میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور ہندو مذہب کو نہ ماننے کا حلف لیا گیا تھا۔
اس پروگرام میں بڑی تعداد میں ہندوؤں نے بدھ مت اختیار کیا تھا۔
اس پر بی جے پی نے سخت اعتراض کیا اور عام آدمی پارٹی پر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے راجیندر پال گوتم کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس معاملے پر جب احتجاج ہونے لگا تو کیجری وال نے انہیں کابینہ سے برطرف کر دیا البتہ اس کے باوجود انہیں ہندو مخالف کہا جاتا رہا۔
SEE ALSO: دہلی: ہندو رہنماؤں کی عوامی جلسے میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی مبینہ اپیل، مقدمہ درجبی جے پی کے بعض رہنماؤں اور مبصرین کے مطابق کیجری وال نے ہندو مخالف الزام سے بچنے کے لیے کرنسی پر دیوی دیوتا کی تصویر لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اروند کیجری وال ملک کی مختلف ریاستوں کے معاملات پر مؤقف پہلے بھی دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے اگست 2019 میں بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کو خصوصی اختیارات دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کی حمایت کی تھی البتہ انہوں نے شہریت کے ترمیمی قانون، سی اے اے پر چلنے والی تحریک پر خاموشی اختیار کی تھی۔
انہوں نے فروری 2020 میں خود کو کٹر ہنومان بھگت بتایا۔ مارچ 2021 میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام طلبہ پکے دیش بھگت بن جائیں۔
SEE ALSO: ریاستی انتخابات میں بی جے پی کی جیت: کیا 'ہندوتوا' کا نظریہ آگے بڑھ رہا ہے؟انہوں نے دہلی اسمبلی میں اعلان کیا کہ ان کی حکومت دہلی میں رام راج قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کیجری وال نے متعدد بار یہ اعلان کیا ہے کہ جب ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر مکمل ہو جائے گی تو وہ معمر شہریوں کو مفت میں رام مندر کے درشن کرائیں گے۔
انہوں نے 2021 میں دہلی کے ایک اسٹیڈیم میں بڑے پیمانے پر دیوالی کا تہوار منایا تھا۔
اب انہوں نے گجرات میں اعلان کیا ہے کہ ان کا جنم کرشن جی کے یومِ پیدائش پر ہوا تھا اور بھگوان نے دھرم مخالفین کو سبق سکھانے کے لیے انہیں بھیجا ہے۔