فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے بدھ کے روز زیر قبضہ مغربی کنارے کے شہر نابلوس پر ایک چھاپے میں 10 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ 80 سے زائد گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف ،مشتبہ عسکریت پسندوں کو پکڑنا تھا ،جو مغربی کنارے کے ایک اپارٹمنٹ میں چھپے ہوئے تھے ۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ فوجیوں پر فائرنگ کی گئی لیکن ان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اعلیٰ فلسطینی اہلکار حسین الشیخ نے اس کارروائی کو قتل عام قرار دیتے ہوئے اپنے لوگوں کے لیے بین الاقوامی تحفظ کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ ماہ ،شمال میں واقع علاقے جنین میں بھی اسرائیلی فوج کے چھاپے میں اتنے ہی فلسطینی موت کا شکار ہوئے تھے ، جسے 2005 کے بعد سے مغربی کنارے کی سب سے مہلک کارروائی قرار دیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ مشتبہ افراد میں سے ایک کو اس وقت گولی مار ی گئی جب وہ فرار ہو رہا تھا، جب کہ دو دیگر کو گھر کے اندر ہی مار دیا گیا۔
فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ کچھ مواقع پر مشتبہ افراد اور اسرائیلی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور پھر فوج کی طرف سے گھر پر راکٹ بھی فائر کیے گئے۔
فوج نے اس سے پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ فوجیوں پر پتھر، دھماکہ خیز آلات اور بوتلیں پھینکی گئیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ نابلوس پر قابض فوج کی جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی عمریں 16 سے 72 سال کے درمیان تھیں۔انہوں نے بتایا کہ 82 افراد گولیوں سے زخمی ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
ایک شہری نے اے ایف پی کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں فلسطینی ٹی وی کے صحافی محمد الخطیب بھی شامل ہیں، جنہیں ہاتھ میں گولی لگی تھی۔
اسلامی جہاد عسکریت پسند گروپ کا کہنا تھا کہ اس کا ایک کمانڈر اسرائیلی قابض فوج اور اس کی خصوصی افواج کے خلاف ایک بہادرانہ جنگ میں مارا گیا۔
SEE ALSO: یہودی بستیوں کی تعمیر: امریکہ کی اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل پر تنقید کی حمایتجنگجوؤں کے ایک مقامی بینڈ دی لائنز ڈین نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چھ مختلف دھڑوں کے عسکریت پسند تھے۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے تین گھنٹے کے بعد شہر کا محاصرہ ختم کر دیا۔
فلسطینی امور کے لیے عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سعید ابو علی نے کہا کہ ،قابض حکام اور انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت اس خوفناک قتل عام کے لیے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے اس چھاپے کو ایک گھناؤنا جرم قرار دیا ہے۔
فلسطینوں کی ہلاکتوں کا یہ تازہ ترین واقعہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب اس سے پہلے ، مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے امن مندوب ٹور وینز لینڈ کی طرف سے تشدد کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کی گئی تھی۔
انہوں نے پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اگر ہم موجودہ عدم استحکام سے نمٹنے میں ناکام رہتے ہیں تو ہمیں سنگین نتائج کا انتظار کرنا چاہئے۔
SEE ALSO: اسرائیل کی غزہ میں فضائی کارروائیاں، مغربی کنارے میں کشیدگی بڑھ گئیاس سال کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیل-فلسطینی تنازعہ میں عسکریت پسندوں اور شہریوں سمیت 59 فلسطینی بالغ افراد اور بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اے ایف پی کا کہنا ہے کہ دونوں اطراف کے سرکاری ذرائع پر مبنی اعداد و شمار کےمطابق اسی عرصے کے دوران 9 اسرائیلی شہری، جن میں تین بچے، ایک یوکرینی شہری اور ایک پولیس افسر شامل ہیں ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ہفتے کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے الگ الگ بات کی، اور دونوں پر زور دیا کہ وہ امن بحال کریں۔
اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ نے سن2005 کے بعد سے ،جب سے ہلاکتوں کا ریکارڈ مرتب کرنے کا آغاز کیاہے ، گزشتہ سال اس علاقے کا سب سے مہلک سال تھا۔
خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا