دنیا کی بارہ خواتین کے لیے انٹرنیشنل  ویمن آف کریج ایوارڈ

امریکی خاتون اول جل بائیڈن ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ 14 مارچ 2022ء

امریکہ نے کولمبیا، عراق، لیبیا، میانمار، ویتنام اور دیگر ممالک کی بارہ خواتین کوان کے قائدانہ کردار اور جذبہ ایثارکے مظاہرے پر انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ سے نوازا ہے۔ یہ ایوارڈ واشنگٹن میں منعقدہ ایک تقریب میں دیےگئے۔

اس سال ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں بنگلہ دیش کی ماحولیاتی وکیل سیدہ رضوانہ حسن، برازیل کی ممتاز پراسیکیوٹر سائمن سیبیلو دی ناسیمنٹو ، میانمار کی جمہوریت نواز اپوزیشن نیشنل یونٹی گورنمنٹ کی نائب وزیر برائے خواتین ، نوجوان اور بچے ، ایتھنزر ماونگ، کولمبیا کی انسانی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی جوزفینا کینگر زونگیا، بدعنوانی کے خلاف جنگ کے لیے عراق کی نائب وزیر خزانہ تایف سمیع محمد ، لائبیریا میں خواتین کی حقوق اور صنفی بنیاد پر تشددکے خلاف کام کرنے والی فاسیا بوائنوہ حارث ، لیبیا کی پہلی خاتون وزیر خارجہ نجلا منگوش، مالڈووا میں پارلیمنٹ کی رکن ڈوئینا گرمن، نیپال سے ٹرانس جنڈر کارکن بھومیکا شیریستھا،رومانیہ میں خواتین حقوق کو فروغ دینے والی جرمن گورف ، جنوبی افریقہ میں جرائم کی روک تھام کے کیے سرگرم کارکن روگ چندسا پاسکو اور ویتنامی صحافی فام ڈوان ٹرانگ شامل ہیں۔

قید ویتنامی صحافی ایوارڈ لینے نہ آسکیں

فام ڈوان ٹرانگ پیر کو واشنگٹن میں منعقد ہونے والی ورچوئل ایوارڈز کی تقریب میں شرکت نہیں کرسکیں، کیونکہ وہ اس وقت جیل میں ہیں۔ انھیں ویتنام میں انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور سیاست میں تمام آوازوں کو شامل کرنے کی وکالت کرنے والی نمایاں ترین شخصیت مانا جاتا ہے۔ انھیں چودہ دسمبر دو ہزار اکیس کو سوشلسٹ جمہوریہ ویت نام کے خلاف معلومات ، دستاویزات اور مواد تیار کرنے ، انھیں ذخیرہ کرنے اورتقسیم کرنےکے جرم میں نو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

تقریب میں خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ " ہم فام ڈوان ٹرانگ کی غیر منصفانہ قید کی مذمت کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

برمی ایوارڈ یافتہ

یکم فروری کو میانمار میں جمہوری حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد سے لاکھوں شہری بے گھر ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ ملک میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور فوجی بغاوت کے بعد سے چار لاکھ چالیس ہزار مزید لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اس ماہ میانمار کی حکومت نے اپوزیشن کی سولہ سرکردہ شخصیات کی شہریت منسوخ کر دی جن میں نیشنل یونٹی گورنمنٹ کے سنیئر اراکین بھی شامل ہیں جو فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی قیادت کررہے تھے۔ ایتھنزر بھی ان اراکین مین شامل ہیں جن کی شہریت منسوخ کی گئی ہے۔ انھیں محکمہ خارجہ کے دو ہزا ر بائیس کے ویمن آف کریج ایوارڈ سے نواز گیا ہے، کیونکہ وہ جمہوریت سے وابستگی اور ایک مضبوط ، جامع اور جمہوری میانمار کے لیے کام کرتی ہیں جہاں انسانی حقوق کا احترام ہو۔

ایتھنزر ماونگ نے پہلے سے ٹیپ شدہ پیغام میں کہا ہے کہ " ہم کبھی ہار ماننے والے نہیں۔ جمہوریت کو بحال ہونا چاہیے۔ یہ دو ہزار بیس میں میانمار میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے والی سب سے کم عمر خاتون تھیں۔

بنگلہ دیش کا اعزاز

بنگلہ دیشی وکیل سیدہ رضوانہ حسن بھی اس سال انٹر نیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ماحول کے تحفظ اور پسماندہ بنگلہ دیشیوں کے حقوق کا دفاع کرنے کے اپنے مشن میں غیر معمولی جرآت کا مظاہرہ کیا ہے۔ بنگلہ دیش انوائرنمنٹل لائرز ایسوسی ایشن کی چیف ایگزیکٹو کے طور پر انھوں نے جنگلات کی کٹائی، آلودگی ، غیر منظم جہاز توڑنے اور زمین کی غیر قانونی ترقی کے خلاف مقدمات جیتے ہیں۔

سیدہ رضوانہ نے وی او اے بنگلہ سروس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ " بنگلہ دیش کے تناظر میں یہ ایوارڈ بہت اہم ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ ماحولیاتی مسائل پر کام کرنا اہم ہے۔ یہ اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ یہ مشکل کام ایک خاتون رہنما نے کیا ہے۔"