وائس آف امریکہ پر 2022 میں سب سے زیادہ کیا پڑھا گیا؟

سال 2022 کے دوران وائس آف امریکہ کی کئی خبریں اور تجزیاتی رپورٹس صارفین نے پسند کیں تو وہیں مختلف موضوعات پر مبنی بعض خبریں اور تجزیے سب سے زیادہ پڑھی جانی والی رپورٹس میں سرِفہرست رہے۔

وائس آف امریکہ نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے رواں برس بھی غیر جانب دار اور متوازن رپورٹنگ کو اہمیت دیتے ہوئے مختلف موضوعات پر کئی رپورٹس شائع کیں۔

یہاں ان خبروں کی تفصیلات دی جا رہی ہیں جو رواں سال قارئین کو زیادہ پسند آئیں۔


ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

پاکستان میں کھیلوں میں سب سے زیادہ کرکٹ کو پسند کیا جاتا ہے اور اس سے متعلق ہر خبر میں دلچسپی بھی ظاہر کی جاتی ہے۔

وائس آف امریکہ پر بھی کرکٹ سب سے زیادہ پڑھا جانے والا موضوع تھا۔ ایسے میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے انعقاد کے باعث کرکٹ کی خبروں پر قارئین کی زیادہ نظر رہی۔

کرکٹ میں وائس آف امریکہ کی اردو ویب سائٹ پر سب سے زیادہ جو خبر قارئین کی توجہ کا مرکز بنی وہ رواں برس ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پاکستان کی رسائی کی خبر تھی۔

اکتوبر کے آغاز میں ورلڈ کپ شروع ہوا تو پاکستان اپنے ابتدائی دو میچ بھارت اور زمبابوے سے ہار گیا تھا اور اس کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات کم ہو گئے۔

ایسے میں وی او اے نے اسٹوری شائع کی تھی کہ کیا پاکستان اب بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتا ہے؟ جو کہ سب سے زیادہ پڑھی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دی تھی البتہ انگلینڈ نے فائنل میں پاکستان کو ہرا دیا تھا۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کی ویڈیو وائرل

خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کی خبر بھی زیادہ پڑھی جانے والی خبروں میں شامل تھی۔

اکتوبر میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں لیفٹننٹ جنرل فیض حمید دیگر فوجی افسران کے ساتھ موجود تھے ۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ جنرل فیض حمید اور دیگر فوجی جنرلز الگ الگ قطاروں میں کھڑے ہیں اور پھر ایک سپاہی انسٹرکٹر جنرل فیض کو قطار سے چند قدم آگے آنے کا کہتا ہے۔

SEE ALSO: 'صاحب کو سمجھ نہیں آتی'

اس ویڈیو سپاہی انسٹرکٹر کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ "صاحب سے پوچھنا ہو گا، صاحب کو سمجھ نہیں آتی" جس پر جنرل فیض مسکراتے ہیں اور انسٹرکٹر پھر انہیں ایکشن میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ پھر مسکرا رہے ہیں۔

فوجی افسران کی سپاہیوں کے سامنے قطار میں کھڑے ہونے اور سپاہیوں کے احکامات پر عمل کرنے کے منظر پر سوشل میڈیا صارفین جہاں حیران ہوئے وہیں دلچسپ تبصروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

اس خبر کو وائس آف امریکہ نے’ صاحب کو سمجھ نہیں آتی‘ کے عنوان سے لگایا تھا۔

رواں برس پاکستان کی فوج کے سربراہ کی بھی تبدیلی ہوئی ہے اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ پر جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنے ہیں۔ آرمی چیف کے لیے جن افسران کے نام تجویز کیے گئے تھے ان میں جنرل فیض حمید بھی شامل تھے۔

فضائی کمپنی کا انوکھا اشتہار

دنیا بھر میں روز لا تعداد اشتہار صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں جن میں سے درجنوں آپ کی نظر سے بھی گزرتے ہوں گے۔

موبائل فون، اخبارات، ٹی وی اور سڑکوں پر آپ کئی اشتہار دیکھتے ہوں گے لیکن اگر کوئی اشتہار آپ کو یاد رہ جائے تو یہ اس کی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی 'ایمرٹس ایئر لائن' نے ایک ایسا ہی نیا اشتہار بنایا تھا جس نے لوگوں کو اس پر بات کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

ایئرلائن کا یہ نیا اشتہار اس کے پرانے عالمی شہرت یافتہ اشتہار کی طرح دنیا بھر میں مشہور ہوا۔

خاتون ایک بار پھر برج خلیفہ کے ٹاپ پر اماراتی ایئرلائن کا نیا اشتہار، خاتون ایک بار پھر برج خلیفہ کے ٹاپ پر

اماراتی ایئرلائن نے پہلے کی طرح اس بار بھی ایک خاتون کو دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی چھت پر کھڑا کر کے اپنے برینڈ کی تشہیر کی تھی۔ البتہ اس اشتہار میں نیا پن یہ تھا کہ خاتون کے عقب سے ایک جہاز بھی گزر رہا تھا۔

یہ جہاز اماراتی ایئرلائن کا دیو ہیکل 'ایئربس اے 380' تھا جسے برج خلفیہ کی چھت پر کھڑی خاتون سے تقریباً آدھے میل کی دوری سے گزارا گیا۔

اصل میں یہ اشتہار تو 'ایمرٹس ایئرلائن' کا تھا مگر اس میں تشہیر 'دبئی ایکسپو' کی بھی کی گئی تھی۔ اس خبر کو ’ اماراتی ایئرلائن کا نیا اشتہار، خاتون ایک بار پھر برج خلیفہ کے ٹاپ پر‘ کے عنوان سے شائع کیا تھا۔ اشتہار میں اسٹنٹ کرنے والی خاتون نکول اسمتھ لدوک وہی ہیں جو 'ایمرٹس' کے گزشتہ اشتہار میں تھیں۔

بھارت کا میزائل پاکستان میں

رواں برس مارچ میں بھارت کا ایک میزائل پاکستان کی حدود میں گرا تھا جس کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

جو میزائل پاکستان کی حدود میں گرا تھا وہ آواز کی رفتار سے تین گنا زیادہ تریز براہموس میزائل تھا۔

اس حوالے سے وائس آف امریکہ نے خبر شائع کی تھی جس میں مبصرین کی رائے کو شامل کیا گیا تھا۔

پاکستان میں جنگی میزائل بنانے والوں کی عید بھارتی براہموس میزائل کا واقعہ، پاکستانی میزائل بنانے والوں کی عید ہو گئی ہوگی ، ماہرین

اس رپورٹ میں ماہرین نے واضح کیا تھا کہ ایسا واقعہ رونما ہونے کے لیے ایک سے زیادہ مراحل پر غلطی سرزد ہوئی ہوگی البتہ بھارت کی جانب سے دو دن بعد غلطی کے اقرار کو مایوس کن اقرار دیا گیا تھا۔

ماہرین نے واضح کیا تھا کہ اس ملبے سے ہر قسم کی معلومات مل سکتی ہیں، جیسے کس قسم کے سرکٹ ہیں، کیا دھاتیں اس میں استعمال ہوئی ہیں جب کہ اس کے مواد پر ہر قسم کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اس ملبے سے بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے اور اسے ’ریورس انجینئر‘ کیا جا سکتا ہے۔

یمن جنگ اور حوثی باغی

جب بات یمن اور وہاں ہونے والی جنگ کی ہوتی ہے تو یہ سوال سامنے آتا ہے کہ یہ حوثی کون ہیں؟ یہ جنگ کیوں ہو رہی ہے اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟

اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ جنوری میں شائع کی گئی تھی جس میں حوثیوں کی تاریخ کے حوالے سے تفصیلات موجود تھیں۔

تاریخی حوالوں کے اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ حوثی زیدی شیعہ ہیں جو یمن میں آباد سب سے بڑی اقلیت ہیں اورجو امامت کے اس سلسلے میں سے جس پر مرکزی دھارے کا شیعہ فرقہ عقیدہ رکھتا ہے اور جس میں 12 اماموں کو ماننا عقیدے کی اساس ہے۔

یہ قبیلہ یمن میں آباد ہے جو ایک بہت قدیم ملک ہے اور کئی قدیم تہذیبوں کے سنگم پر رہا ہے۔

SEE ALSO: یہ حوثی کون ہیں؟

یمن برطانیہ اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان تقسیم بھی رہا اور پھر متحد بھی ہوا لیکن وہاں آباد حوثیوں کو شکایت رہی کہ حکومت ان کے ساتھ نا انصافی کی مرتکب ہو رہی ہے۔

حوثیوں کی تحریک کو انصاراللہ کہا جاتا ہے اور یمنی حکومت کے ساتھ حوثیوں کے تصادم کا آغاز 2004 میں اس وقت ہوا جب اس وقت کی حکومت نے ایک زیدی شیعہ رہنما اور سابق رکن پارلیمان حسین بدرالدین الحوثی کو گرفتار کرنا چاہا، جن کے سر پر حکومت نے 55 ہزار ڈالر کا انعام رکھا تھا۔

شروع میں یہ لڑائی ایک دو صوبوں یا گورنروں تک محدود رہی البتہ 2014 میں دار الحکومت صنعا پر حوثیوں کے قبضے کے بعد اور 2015 میں سعودی قیادت میں فوجی اتحاد کی مداخلت کے بعد بھرپور خانہ جنگی میں تبدیل ہوگئی اور اب بھی لڑائی جاری ہے۔

میسی کے آبائی علاقے کا ذکر

فٹ بال کا سب سے بڑا مقابلہ ورلڈ کپ رواں ماہ قطر میں تکمیل کو پہنچا ہے۔ جس کے فائنل میں ارجنٹائن نے فرانس کو دلچسپ مقابلے میں شکست دی تھی۔

ارجنٹائن کی قیادت لیونل میسی کر رہے تھے جن کے آبائی علاقے کے لوگ ان کے فائنل سے قبل ان کے ساتھ گزرے وقت کو یاد کر رہے تھے۔

SEE ALSO: میسی کے آبائی علاقے میں لوگ کیا چاہتے ہیں؟

میسی کے آبائی علاقے میں ان کے پڑوسی فرنینڈا نے بتایا تھا کہ ’’میسی ہر وقت ہی کسی نہ کسی چیز کو کِک مارتا رہتا تھا، چاہے وہ بال ہو یا بوتل کا ڈھکن۔ مجھے آج بھی میسی یاد ہے کیوں کہ وہ میرے گھر کے بالکل سامنے والے گھر میں رہتا تھا۔ وہ اپنی نانی کے لیے پیسٹریاں لے جاتا تھا جو کہ قریب ہی رہتی تھیں۔ وہ ہمیشہ ہی کسی نہ کسی چیز کو کِک مارتا دکھائی دیتا تھا۔‘‘

ارجنٹائن کا علاقہ لا بجادا اس موقع پر میسی کے دیوانوں کا علاقہ بنا رہا، جہاں ہر طرف میسی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔

اس علاقے میں میسی کے آبائی گھر جو کہ اب بھی ان کے خاندان کی ملکیت ہے، پر میسی کا خاکہ ایک بڑی دیوار پر بنایا گیا تھا، جس میں وہ آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔

چار دہائی قبل جہاز کی ہائی جیکنگ کا واقعہ

مارچ 1981 میں کراچی سے پشاور جانے والی پرواز کو ہائی جیک کیا گیا تھا اس جہاز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مسرور احسن بھی سوار تھے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے) کی پرواز 'پی کے 326' میں عملے کے پانچ افراد سمیت ملکی اور غیر ملکی مسافر سوار تھے۔

یہ پرواز جب پنجاب کے علاقے میانوالی سے گزر رہی ہوتی ہے تو تین نوجوان اپنی نشستوں سے اٹھتے ہیں اور اسلحے کے زور پر پرواز کے پائلٹ کو طیارے کا رُخ افغانستان کے دارالحکومت کابل کی طرف موڑنے کا کہتے ہیں اور دو مارچ شام پانچ بجے طیارہ کابل کے ایئر پورٹ پر اتار لیا جاتا ہے۔

طیارے کو ہائی جیک کرنے والے تین ہائی جیکرز سلام اللہ ٹیپو، ناصر جمال اور ارشد شیرازی پاکستان کی مختلف جیلوں سے 54 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں جن کا تعلق الذوالفقار اور پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے تھا۔

الذوالفقار کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہ نواز بھٹو نے 1979 میں ضیا الحق کے ہاتھوں بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے اور انہیں پھانسی دیے جانے کے بعد رکھی تھی۔

پاکستان میں اس وقت برسرِ اقتدار صدر ضیا الحق کی حکومت کے نمائندوں اور اغواکاروں کے درمیان قیدیوں کی رہائی سے متعلق تین دنوں تک مذاکرات جاری رہے جو کہ بے سود ثابت ہوئے۔

مذاکرات کے دوران طیارے پر سوار کیپٹن طارق رحیم، جنہیں اغوا کار جنرل رحیم الدین کا بیٹا سمجھے، انہیں قتل کر دیا گیا جس کے بعد ضیاالحق کی حکومت مطالبات ماننے پر مجبور ہوئی۔

کیا 54 قیدیوں کی رہائی ضیاالحق سے بدلہ لینے کے لیے تھی؟ طیارہ ہائی جیکنگ: کیا 54 قیدیوں کی رہائی ضیاالحق سے بدلہ لینے کے لیے تھی؟

کابل میں کسی ممکنہ آپریشن کے پیش نظر اغوا کار سات مارچ کو طیارہ شام کے دارالحکومت دمشق لے گئے جس کے بعدپاکستانی حکومت نے اغواکاروں کے مطالبات تسلیم کر لیے اور 12 مارچ کو طیارے کے مسافروں کے بدلے 54 قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان قیدیوں کوپاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور بھٹو کی پھانسی کے بعد کیے جانے والے احتجاج میں شرکت پر گرفتار کیا گیا تھا۔

اس طیارہ ہائی جیکنگ کے نتیجے میں جن افراد کو رہا کیا گیا ان میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر غلام حسین، رہنما پیپلزپارٹی ملک معراج خالد، میا ں محمود علی قصوری، سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر، طالب علم رہنما آصف بٹ اور سابق وفاقی وزیر سید اقبال حیدر بھی شامل تھے۔

وائس آف امریکہ نے اس حوالے سے ’ طیارہ ہائی جیکنگ: کیا 54 قیدیوں کی رہائی ضیاالحق سے بدلہ لینے کے لیے تھی؟‘ کے عنوانی سے تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی۔

’نچ پنجابن‘ گانے کا تنازع

رواں برس مئی میں بالی وڈ فلم ساز کرن جوہر کی فلم 'جگ جگ جیو' کا ٹریلر ریلیز کیا گیا تھا جس میں پاکستان کے گلوکار ابرار الحق کے سپر ہٹ پنجابی گانے 'نچ پنجابن' کی گونج سنائی دی تھی۔

ٹریلر سامنے آنے کے بعد ابرار الحق نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا تھا کہ یہ بالی وڈ میں ان کا نقل ہونے والاچھٹا گانا ہے لیکن اس بار وہ چپ نہیں رہیں گے اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

'جگ جگ جیو' میں ابرارالحق کا گانا استعمال کرنے پر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی۔

SEE ALSO: نچ پنجابن 'کاپی' کرنے کا دعویٰ؛ ' ابرارالحق کی خاموشی بتا رہی ہے کہ انہیں غلطی کا احساس ہوگیا'

ابرار الحق کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی بھارتی فلم کو 'نچ پنجابن'کے حقوق فروخت نہیں کیے اور وہ اس گانے کو بلا اجازت استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

دوسری جانب برطانیہ میں پاکستانی گانوں کو پروموٹ کرنے والے ادارے 'مووی باکس' نے ابرار الحق کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ 'نچ پنجابن' کو بھارت کے فلم پروڈیوسرز نے باقاعدہ ان کی اجازت سے استعمال کیا ہے۔

واضح رہے کہ 2019 میں ابرار الحق نے اپنا ہی گانا 'بلو' کوک اسٹوڈیو کے لیے گایا تھا اور اس وقت بھی انہیں ایسی ہی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گانے کو کچھ وقت کے لیے کوک اسٹوڈیو کے یوٹیوب چینل سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔

یو اے ای میں ڈرون حملہ، پاکستانی ہلاک

رواں برس کے آغاز جنوری میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دارالحکومت ابو ظہبی میں یمن کے حوثی باغیوں کے مبینہ ڈرون حملے میں ایک پاکستانی شہری بھی ہلاک ہوا تھا۔

ہلاک ہونے والے پاکستانی معمور خان کے بیٹے نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ان کے والد اپنے آبائی علاقے میں ڈرون حملوں سے خوف زدہ تھے۔ ان کو کیا خبر تھی کہ وہ ابوظہبی میں بدقسمتی سے ڈرون حملے میں ہی زندگی ہاریں گے۔

ان کے مطابقوالد کو پاکستان میں جس کا ڈر تھا، وہ ابو ظہبی میں ہو گیا‘۔

حملے میں مارے جانے والے 49 سالہ معمور خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں تحصیل میر علی سے تھا۔

ان کے خاندان کے مطابق 1973 میں پیدا ہونے والے معمور خان 1999 میں روزگار کے سلسلے میں یو اے ای گئے تھے اور گزشتہ 23 سال سے وہاں مقیم تھے۔ اس وقت وہ ایک آئل کمپنی میں بطور ڈرائیور نوکری کر رہے تھے۔

یمن کے حوثی باغیوں نے 17 جنوری کو ابوظہبی کے صنعتی علاقے مصفح میں مبینہ ڈرون حملہ کیا تھا جس میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے میں متحدہ عرب امارات کی سرکاری آئل کمپنی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں آئل سے بھرے تین ٹینکروں میں آگ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے تھے۔