امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ 2018 میں امریکہ سمیت دنیا بھر میں نسلی بنیادوں پر یا نسل پرستانہ دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نسلی پرستی کے نظریات رکھنے والے گروہوں نے اسلامی شدت پسند گروپس کی طرح لوگوں کو بھرتی کرنا اور ان کو شدت پسند بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے انسداد دہشت گردی کے معاون نیتھن سیلز نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ نسلی تعصب پر مبنی دہشت گردی بھی نفرت، برتری اور عدم برداشت کا نظریہ رکھتی ہے۔
نیتھن سیلز کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں پٹسبرگ میں ایک مسلح شخص کی کنیسہ میں فائرنگ کرکے 11 افراد کو قتل کرنے اسی کی مثال ہے۔
خیال رہے کہ پٹس برگ امریکہ کی ریاست پینسلونیا کا ایک شہر ہے جبکہ کنیسہ یا سائنا گوگ یہودیوں کی عبادت گاہ کو کہا جاتا ہے۔ اکتوبر 2018 میں پٹس برگ میں ایک شخص 'سارے یہودیوں کو مرنا چاہیئے' کا نعرہ لگاتے ہوئے سائناگوگ میں داخل ہوا جہاں 'سبت' کی عبادت جاری تھی۔ اُس نے گولیاں برسا کر 11 افراد کو قتل جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد کو زخمی کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے انسداد دہشت گردی کے معاون نیتھن سیلز نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ کسی قسم کی کوئی غلطی نہیں کی جائے گی امریکہ کسی بھی قسم کے نظریات کی حامل دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرکے گا۔
نیتھن سیلز کا مزید کہنا تھا کہ سفید فام انتہا پسند اور دیگر نسلی تعصب رکھنے والی دہشت گرد تنظیمیں وہ طریقہ اختیار کر رہی ہیں جو اس سے قبل عسکریت پسند اسلامی گروہوں کا طریقہ تھا۔
سفید فام انتہا پسندوں اور دیگر نسلی تعصب رکھنے والے شدت پسند گروہوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب جہادی تنظیموں سے مالی استحکام اور اس پیسے کی ایک جگہ سے دوسرے مقام پر منتقلی کا طریقہ اخذ کر رہے ہیں جبکہ بالکل ان کی طرح ہی لوگوں کو شدت پسند بنانے اور ان کے بھرتی کے طریقے بھی نقل کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں عام لوگوں کی ہلاکتوں کے باعث اسلحے پر کنٹرول کے حوالے سے عوامی سطح پر بحث جاری ہے جبکہ اسلحے پر پابندی کے حوالے سے یہ بحث ایک طویل عرصےسے امریکہ کی سیاست کا بھی اہم حصہ ہے۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل اگست امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر الپاسو کے سپر اسٹور 'وال مارٹ' میں ایک سفید فام قوم پرست کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک جبکہ 26 زخمی ہوئے تھے جبکہ اس حملے سے قبل سفید فام شخص نے انٹرنیٹ پر ہسپانوی شہریوں کے خلاف ایک منشور بھی شائع کیا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کے فوری بعد کہا تھا کہ امریکیوں کو لازمی طور پر نسل پرستی، تعصب اور سفید فام برتری کی مذمت کرنی چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے تشدد کی وجہ انٹرنیٹ اور پرتشدد ویڈیو گیمز کو قرار دیا تھا تاہم ڈیموکریٹک پارٹی اور الپاسو شہر کے بعض مکینوں نے کہا تھا کہ امریکی صدر کے مہاجرین کے حوالے سے بیانات بھی نسلی تقسیم کی وجہ بنے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا امریکہ میں نیو-نازی یا سفید فام گروہوں کی دہشت گرد گروہوں کی نشاندہی ہوئی ہے؟ کے جواب میں نیتھن سیلز کا جواب تھا کہ داخلی سیکیورٹی کے معاملات ایف بی آئی اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے حوالے کر دیے جاتے ہیں۔
نیتھن سیلز نے مزید کہا کہ محکمہ خارجہ اب ٹیکنالوجی کے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے میں مصروف ہے۔ تاکہ نفرت پر مبنی پیغامات کے خلاف ایک مثبت رائے عامہ ہموار کی جا سکے۔