پاکستان کے سیاسی اور قانونی حلقوں میں اب یہ بحث جاری ہے کہ کیا صدرِ مملکت وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر من و عن عمل کرتے ہوئے سمری پر دستخط کر دیں گے یا اس معاملے میں ایک بار پھر کوئی پیچیدگی سامنے آ سکتی ہے۔
اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا جس میں اہم عہدوں پر ہونے والی تقرریوں پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے مکمل یقین دہانی کروائی ہے کہ وزیراعظم جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کے ساتھ ہیں۔
یہ تفصیلات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت ختم ہونے میں چند ہی دن باقی ہیں اور وہ 29 نومبر کو اپنے منصب سے ریٹائر ہو جائیں گے۔
پاکستان میں فوج کے نئے سربراہ کے تقرر پر ذرائع ابلاغ اور عوامی مباحثوں میں صدر کے اختیارات کا تذکرہ بھی ہو رہا ہے۔ یہ تذکرہ اس وجہ سے زبانِ زد عام ہےکیوں کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کا تعلق حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے جب کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں۔
پاکستان میں حکمراں اتحاد اسے عمران خان کا ایک اور یوٹرن قرار دے رہا ہے جب کہ عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں، امریکہ سمیت دیگر ملکوں کے ساتھ برابری کی سطح پر باوقار تعلقات کے خواہاں رہے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس میں شرکت کے لیے مصر گئے تھے جہاں سے وہ بدھ کو نجی پرواز کے ذریعے اچانک لندن روانہ ہوگئے تھے۔
سینیٹ کی 14 رکنی خصوصی کمیٹی مبینہ ویڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کرے گی جس کا پہلا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک کی ساری سیاست آرمی چیف کی تعیناتی کے گرد گھوم رہی ہے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی خواہش کے برعکس میرٹ پر آرمی چیف تعینات کیا جائے۔ شیخ رشید کا وائس آف امریکہ کے علی فرقان کو دیا گیا انٹرویو دیکھیے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ فوج نے خود فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے تو اس سے اچھی بات اور کیا ہے۔ لیکن منصفانہ الیکشن کا انعقاد ہر پاکستانی کا حق ہے جس کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو آگے بڑھنا ہو گا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا کہ روسی سینیٹر آیگور مورزو ف کے ایسے بے بنیاد اور غیر حقیقی بیان پر وہ حیران ہیں۔
تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی بیک ڈور رابطوں کی وجہ سے مارچ کو دانستہ سست کیے ہوئے ہے تاکہ اس بات چیت کے نتیجے میں مطالبات کی منظوری ہوجائے اور اسلام آباد پہنچنے پر کامیابی کا اعلان کیا جاسکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے نئی اتحادی حکومت دیرینہ دوست اور ہمسایہ ملک سے نئی سرمایہ کاری اور قرضوں کی ادائیگی میں رعایت کے لیے کوشش کررہی ہے۔
سہ پہر ایک بجے کے قریب جب میں فیصل مسجد پہنچا تو وہاں بعض صحافی دوستوں کے علاوہ زیادہ تر عام لوگ تھے اور لوگوں کے اس ہجوم میں ارشد شریف کی ہلاکت کے حوالے سے مختلف چہ مگوئیوں اور قیاس آرائیوں کی بھنک بھی کانوں میں پڑ رہی تھی۔
یہ بل ایوانِ زیریں سے دوسری مرتبہ منظور کیا گیا ہے، اس سے قبل جون 2021 میں یہ بل منظور ہونے کے بعد سینیٹ آف پاکستان میں زیرِ بحث نہیں آیا تھا۔
اخبار کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے اعظم تارڑ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے پارٹی کے ساتھ وفاداری بھی ظاہر کی ہے لیکن استعفیٰ دے کر انہوں نے بار کے ساتھ کھڑے ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے۔
رواں سال اپریل میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف خطے کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت پر زور دیتے آئے ہیں تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے دیرینہ حریف ملک بھارت کو باضابطہ مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مبینہ طور پر مرتب کردہ ایک دستاویز منظر عام پر آئی ہے، جس میں فوج پر تنقید کرنے والے سینکڑوں سوشل میڈیا کارکنان اور بعض نامور صحافیوں کے نام بھی شامل ہیں۔
دلچسپ طور پر صدر علوی کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین سینیٹ بھی اجتماعی طور پر غیر حاضر رہے جبکہ بیشتر اراکین قومی اسمبلی اپنے استعفے جمع کروانے کے باعث شریک نہیں ہوئے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت میں اضافے کے دوران نجی بینکوں نے 56 ارب روپے کا غیر قانونی منافع کمایا ہے۔
اتوار کی شب ٹیکسلا میں عوامی جلسے سے خطاب میں عمران خان نے حاضرین سے سوال کیا کہ آپ کے گھر پر ڈاکہ پڑے اور چوکیدار کہے کہ میں نیوٹرل ہوں تو کیا آپ انہیں معاف کریں گے؟
مزید لوڈ کریں