رسائی کے لنکس

یوکرین میں نیوکلیر ہتھیار استعمال نہیں کریں گے، روسی صدر ولادیمیر پوٹن


صدر ولادی میر پوٹن جمعرات کو بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے ماہرین کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے-اے پی فوٹو
صدر ولادی میر پوٹن جمعرات کو بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے ماہرین کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے-اے پی فوٹو

صدر ولادی میر پوٹن نے جمعرات کو یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے کسی ارادے کی تردید کی ہے لیکن وہاں کے تنازعے کو مغرب کی جانب سے عالمی تسلط کے حصول کی مبینہ کوششوں کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔

بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے ماہرین کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ روس کے لیے یوکرین پر جوہری ہتھیاروں سے حملہ کرنا بے معنی ہے۔

پوٹن نے کہا کہ’’ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، نہ تو سیاسی، نہ فوجی۔‘‘

'جنگ میں روس کی حکمت عملی یوکرین کے شہروں کو مکمل تباہ کرنا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:53 0:00

پوٹن نے کہا کہ "روس کی حفاظت کے لیے تمام ’دستیاب ذرائع‘ استعمال کرنے کے بارے میں ان کے تیارہونے کے بارے میں پیشگی انتباہ، جوہری ہتھیاروں کی دھمکی کے مترادف نہیں تھا بلکہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں مغربی بیانات پر محض ایک ردعمل تھا۔

انہوں نے خاص طور پربرطانیہ کی لز ٹرس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگست میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ برطانیہ کی وزیر اعظم بنتی ہیں تو وہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہوں گی۔ پوٹن نے کہاان کے اس تبصرے نے کریملن کو تشویش میں مبتلا کر دیا ۔

’’ہمیں اور کیا سوچنا چاہیے تھا؟‘‘ پوٹن نے کہا۔ "ہم نے اسے بلیک میل کرنے کی کوشش، ایک مربوط موقف کے طور پر دیکھا۔"

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف شدید تنقید پر مبنی ایک طویل تقریر میں، پوٹن نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ "تسلط کے حصول کےخطرناک، خون آشام اور گندے" کھیل میں اپنی شرائط کو دوسری قوموں پرمسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پوٹن نے، جنہوں نے 24 فروری کو یوکرین میں اپنی فوجیں بھیجی تھیں، یوکرین کے لیے واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے مغرب کی حمایت کو ایک ایسی وسیع کوشش سے تعبیر کیا جو تسلط پر مبنی عالمی نظام کے ذریعہ،اپنی رضا دوسروں پر تھوپنے کی وسیع کوششوں کا حصہ ہے۔ ان کا استدلال تھا کہ دنیا ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے، اور "مغرب اب انسانوں پر اپنی مرضی مسلط کرنےکا اہل نہیں رہا لیکن وہ پھر بھی ایسا کرنے کی کوشش کرتا ہے،جبکہ قوموں کی اکثریت اب اسےمزید برداشت نہیں کرنا چاہتی۔"

روسی رہنما نے دعویٰ کیا کہ مغربی پالیسیاں مزید افرا تفری کو ہوا دیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ "جو جیسا بوئے گا ویسا ہی کاٹے گا۔"

کسی ثبوت کے بغیر، روسی رہنما نے ماسکو کے اس الزام کو دہرایا کہ یوکرین ایک ایسے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس میں ایک ریڈیو ایکٹیو ’ڈرٹی بم‘ شامل ہے جو کہ روس کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا۔

یوکرین نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اسے "سفید جھوٹ" قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ یوکرین نے کہا ہےکہ ہو سکتا ہے کہ روس اس لئے بے بنیاد الزام لگا رہا ہے تاکہ وہ کسی ڈرٹی بم کا دھما کاکرنے کی اپنی ممکنہ سازش کی پردہ پوشی کرسکے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ نے ابھی تک ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ پوٹن نے ڈرٹی بم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پوٹن نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کو حکم دیا کہ وہ اپنے غیر ملکی ہم منصبوں کو فون کر کے انہیں مبینہ سازش سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ روس اس منصوبے پر کام کرنے والی یوکرینی تنصیبات کےبارے میں جانتا ہے۔

XS
SM
MD
LG