مرغی طویل پرواز کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی لیکن اس کے انڈوں کے دام ان دنوں نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ میں بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔
امریکہ میں گزشتہ ایک سال کے دوران انڈوں کی فی درجن قیمت میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں ایک درجن انڈے تقریباً ساڑھے تین ڈالر میں فروخت ہو رہے تھے اور اب اس کی قیمت مزید بڑھ کر چار ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ برس کے اوائل میں امریکہ میں ایک درجن انڈوں کی قیمت ایک اعشاریہ سات ڈالر کے لگ بھگ تھی۔
اگر پاکستان کے ساتھ اس کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں اس وقت انڈوں کی فی درجن قیمت 280 سے 300 روپے تک ہے جب کہ امریکہ میں ایک درجن انڈے تقریباً ایک ہزار روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں انڈوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سویابین کی درآمد نہ ہونا بتائی گئی ہے لیکن امریکہ میں اس کی وجہ کچھ اور بتائی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق انڈوں کے کاروبار سے وابستہ افراد کو گزشتہ برس برڈ فلو کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔
وائرس پر قابو پانے کے لیےگزشتہ برس امریکہ بھر میں پانچ کروڑ 80 لاکھ پرندوں کو تلف کیا گیا میں سے چار کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ انڈے دینے والی مرغیاں تھیں۔
صرف ریاست آئیووا میں ایک کروڑ سے زائد مرغیوں کو تلف کیا گیا۔ انڈے دینے والی مرغیوں کی کمی کے باعث انڈوں کی قیمت پر اس کا براہِ راست اثر پڑا ہے۔
امریکہ میں انڈے مہنگے ہونے کی وجہ سے جہاں عام صارفین کے ماہانہ بجٹ پر دباؤ بڑھ رہاہے وہیں بیکریوں، ریستورانوں اور انڈوں کے استعمال سے جڑے دیگر کاروباروں پر بھی اس کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
کیلی فشر شکاگو میں رہتی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں موجود تمام افراد روزانہ انڈے کھاتے ہیں، قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد وہ شدت سے سوچ رہی ہیں کہ گھر کے پچھلے حصے میں مرغیوں کو پالنے کا انتظام کر لیں۔
اٹھارہ سالہ جیکب وارنر کہتے ہیں وہ اپنی جسامت کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے یومیہ پانچ سے چھ انڈے کھا جاتے ہیں، انڈے مہنگے ہونے کی وجہ سے ایک موقع پر انہوں نے اس کے استعمال کو ترک کر دیا تھا لیکن جب قیمتوں میں کمی واقع نہیں ہوئی تو بحالتِ مجبوری وہ مہنگے داموں انڈے خریدنے پر مجبور ہیں۔
ریاست انڈیانا کی پرڈیو ایگریکلچر یونیورسٹی کے ماہر معیشت جیسن لسک کہتے ہیں کہ انڈوں کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ برڈ فلو ہی تھا کیوں کہ موسمِ گرما میں اس وائرس نے پولٹری فارم کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا تھا۔
دوسری جانب امریکن ایگز بورڈ گروپ کی سی ای او ایملی میٹز کہتی ہیں کہ ان کے خیال میں انڈوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ برڈ فلو کے مقابلے میں وہ اخراجات ہیں جن کا گزشتہ برس فارمرز کو سامنا رہا ہے۔
ایملی نے بتایا کہ حالیہ عرصے کے دوران مرغی کو دی جانے والی فیڈ میں 60 فی صد اضافہ ہوا ہے جب کہ فیول، لیبر اور انڈوں کی پیکنگ کے اخراجات میں اضافہ بھی انڈوں کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ ہے۔
پیٹی ستوبا دو بیکریوں اور دو ریستوران کی مالک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 15 درجن انڈوں کا کاٹن گزشتہ برس 36 ڈالر میں مل رہا تھا جس کی قیمت بڑھ کر 86 ڈالر تک ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔
پیٹی کہتی ہیں کہ انہوں نے گزشتہ برس بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں آٹھ فی صد اضافہ کیا تھا اور انہیں ایک مرتبہ پھر اضافہ کرنا پڑے گا۔ تاہم انہیں کاروبار کی سیل متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے لیکن پیٹی کہتی ہیں کہ 175 ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔