رسائی کے لنکس

بلے کا نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال، پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ سے رُجوع کا اعلان


پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رُجوع کا اعلان کر دیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے نے بدھ کو الیکشن کمیشن کی انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعجاز خان نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سنگل بینچ کی جانب سے جاری کیا گیا حکم امتناع ختم کر دیا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی بلے کے انتخابی نشان سے محروم ہو گئی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رُکنی بینچ نے قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن ایکٹ کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی۔

پی ٹی آئی نے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رُجوع کیا تھا جس پر جسٹس کامران حیات میاں خیل نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ کے بدھ کے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رُجوع کرے گی۔

بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نے بلے کا نشان بحال نہ کیا تو پھر پی ٹی آئی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے گی جس سے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلے گا۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ایک جمہوری رائے میں بیلٹ پیپر پر ہر جماعت کا الیکشن نشان ہونا چاہیے اور پی ٹی آئی کو یہ حق ملنا چاہیے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے میں قانونی خامیاں تھیں اور الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ اس فیصلے میں کئی ایسے قانونی نکات تھے جن کو نہیں سنا گیا تھا اور یک طرفہ طور پر فیصلہ دیا گیا۔

اُن کے بقول یہ فیصلہ ایک ایسے دن دیا گیا جب دو، تین چھٹیاں تھیں تاکہ اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل دائر نہ ہو سکے۔ لہذٰا الیکشن کمیشن کے اعتراضات جائز تھے۔

'انتخابی عمل سے متعلق شکایات مزید بڑھیں گی'

سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ہر سیاسی جماعت اپنے انتخابی نشان سے پہچانی جاتی ہے اور کسی بھی جماعت سے اس کا نام اور شناخت چھیننا بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔

اُنہوں نے کہا پاکستان تحریکِ انصاف سے بیٹ کا نشان چھینے سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا اور عمران خان کا ایک پیغام پی ٹی آئی کے ہر ووٹر تک پہنچ جائے گا۔

سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کی شکایت کر رہی ہے اور اگر بیٹ کا نشان بحال نہیں ہو گا تو ان کی اعتراضات مزید بڑھیں گے۔

کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق غیر سرکاری تنظیم 'پتن' کے سربراہ سرور باری کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تلوار کا نشان لے کر تیر کا نشان دیا گیا۔ لیکن پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاسی جماعت کے امیدواروں کے پاس انتخابی نشان نہیں ہو گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لیے اپنے امیدداروں کے نشان سے لوگوں کو آگاہ کرنا کوئی مشکل نہیں ہو گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG