رسائی کے لنکس

بنوں: امن مارچ پر فائرنگ کے خلاف عمائدین کا دھرنا؛ عمران خان کا واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ


  • خیبر پختونخوا حکومت کا بنوں امن مارچ پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان
  • فائرنگ کے واقعے کے خلاف جرگہ عمائدین نے پولیس لائن چوک پر دھرنا دے دیا۔
  • ہمارا احتجاج 'گڈ اور بیڈ طالبان' سمیت دہشت گردی کے خلاف تھا۔ لیکن پُر امن مظاہرے کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں، قیصر عباس شاہ
  • سب کو پتہ ہے کہ بنوں واقعے کے دوران فوجی اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی، عمران خان
  • دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جا سکتی جب تک قوم ساتھ نہ ہو، سابق وزیرِ اعظم
  • وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کو کہوں گا کہ وہ بنوں واقعے پر سخت مؤقف اختیار کریں، عمران خان

ویب ڈیسک — خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں گزشتہ روز امن ریلی پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف جرگہ عمائدین نے پولیس لائن چوک پر دھرنا دے دیا ہے جب کہ ضلع بھر میں دوسرے روز بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بنوں میں امن ریلی پر فائرنگ کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے جب کہ خیبر پختونخوا حکومت نے واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔

بنوں میں قیام امن کا مطالبہ لیے ہزاروں افراد جمعے کو شہر کی سڑکوں پر نکلے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بنوں میں امن قائم کیا جائے اور تاجروں کو بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلنگ سے تحفظ فراہم کیا جائے۔

تاہم جمعے کو بنوں کینٹ کے قریب مظاہرین پر فائرنگ اور ایک شخص کی ہلاکت کے بعد حکام نے ضلع بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جس کی وجہ سے مقامی افراد کو رابطوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ تاہم پاکستانی حکام یا فوجی ترجمان کی جانب سے فائرنگ کے واقعے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

واقعے کے خلاف تاجر برادری، مقامی عمائدین اور سوسائٹی کے ارکان نے پولیس لائن چوک پر دھرنا دے دیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے نذر السلام کے مطابق دھرنے میں شریک مقامی جرگہ عمائد قیصر عباس شاہ نے کہا کہ ان کا احتجاج 'گڈ اور بیڈ طالبان' سمیت دہشت گردی کے خلاف تھا۔ لیکن پُر امن مظاہرے کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔

دھرنے میں شریک عمائدین نے کہا کہ امن کے ذمے دار اپنی ذمے داریاں پوری کریں۔ تاجر بنوں میں کسی بھی مسلح گروپ کے دفاتر نہیں مانتے۔

'وزیرِ اعلیٰ کے پی بنوں واقعے پر سخت مؤقف اختیار کریں'

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بنوں امن ریلی پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق اڈیالہ جیل میں ہفتے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ بنوں واقعے کے دوران فوجی اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جا سکتی جب تک قوم ساتھ نہ ہو۔

صحافی نے سوال کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کہتی ہے بنوں امن مارچ کے اندر سے شرپسندوں نے فائرنگ کی اور آپ کہہ رہے ہیں فوج نے فائرنگ کی؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ سب کو پتہ ہے ریلی پر فائرنگ کس نے کی۔

بنوں کینٹ حملہ؛ سیکیورٹی کی صورتِ حال پر شہریوں کو تشویش
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:56 0:00

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے کہیں گے کہ بنوں واقعے پر سخت مؤقف اختیار کریں۔

دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ بنوں صورتِ حال کی خود نگرانی کر رہے ہیں جب کہ فائرنگ کے واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

بیرسٹر سیف کے مطابق کمیشن شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گا۔ اس رپورٹ کو پبلک کرتے ہوئے ذمہ داران کے کردار کا تعین کر کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔

وزیرِ اعلیٰ کے مشیر نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے فائرنگ کا ناخوش گوار واقعہ بنوں کینٹ کے قریب پیش آیا جہاں گزشتہ دنوں خودکش دھماکہ ہوا تھا۔

ان کے بقول، حساس مقامات پر عموماً سیکیورٹی ہائی الرٹ رہتی ہے اور اس مقام کی حساس نوعیت بھی کل کے ناخوش گوار واقعے کی ایک وجہ بنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG