ایرانی نژاد برطانوی شہری نازنین زگاری ریٹکلف اور انوشے عشوری ایران میں برسوں کی قید سے رہائی کےبعد جمعرات کی صبح برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔
زگاری ریٹکلف کو 2016ء میں تہران کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ اپنی ایک سال کی بیٹی کےہمراہ ایران میں اپنے رشتہ داروں سے ملاقاتوں کے بعد برطانیہ واپس جارہی تھیں۔
ایک ایرانی عدالت نے اسی سال ستمبر میں فلاحی کام کرنے والی اس کارکن کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی، مگر اس قانون کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی جس کے تحت سزا دی گئی۔ ان پر ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کا الزام تھا۔
ایران میں پیدا ہونے والے عاشوری کو اگست 2017ء میں تہران میں گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی والدہ سےملنے گئے تھے۔ وہ لندن سے روانہ ہوئے تھے جہاں وہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ کئی دہائیوں سے مقیم تھے۔ بعد ازاں ایرانی حکام نے انھیں اسرائیل کے لیے جاسوسی کا مرتکب ٹھہرایا اور دارالحکومت کی ایون جیل میں دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق برطانیہ نے ایران کو طویل عرصے سے واجب الادا ترپن کروڑ ڈالر کا قرض ادا کیا ہے۔اس قرض کا تعلق انیس سو ستّر کی دہائی کے اس سمجھوتے سے تھا جس کے تحت برطانیہ نے ٹینک اور دیگر فوجی سامان ایران کے ہاتھ فروخت کرنا تھا مگرانیس سو نواسی کے ایرانی انقلاب کی وجہ سے یہ سامان ایران کو فراہم نہیں کیا گیا۔
برطانوی وزیر خارجہ لیز ٹرس نے بدھ کے روز کہا کہ قرض کی ادائیگی کا معاملہ قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ ط متوازی طور پر طے ہوا اور ایسا ایران پر عائد پابندیوں پر عمل درامد کرتے ہوئے کیا گیا۔
(رپورٹ کا کچھ مواد خبررساں ادارے رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)