اسرائیل نے ترکی میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسرائیلی جوڑے کی رہائی کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
استنبول پولیس نے جمعے کو اسرائیل سے تعلق رکھنے والے نتالی اور ان کی اہلیہ اوکنن کو حراست میں لیا تھا۔ اسرائیلی جوڑے پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کی رہائش گاہ کی مشکوک تصاویر لینے کے الزامات ہیں۔
ترکی کے سرکاری میڈیا انادولو ایجنسی نے الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیلی جوڑا صدر رجب طیب ایردوان کی جاسوسی کر رہا تھا۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم نفتالی بینٹ نے نتالی اور ان کی اہلیہ پر جاسوسی کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی جوڑا کسی بھی اسرائیل کی ایجنسی کے لیے کام نہیں کرتا۔
ایک بیان میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ انہوں نے متاثرہ جوڑے کے خاندان سے بات کی ہے اور ترکی سے ان کی واپسی کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے متعلق متاثرہ خاندان کو آگاہ کیا ہے۔
نفتالی بینٹ کے مطابق ویک اینڈ پر وزارتِ خارجہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح پر اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے اور اس مسئلے کے فوری حل کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جوڑا استنبول کے کیملیکا ٹاور میں مقیم تھا جہاں ہوٹل کے ایک ملازم نے پولیس کو شکایت کی تھی کہ اسرائیلی جوڑے نے ٹاور سے صدر ایردوان کی رہائش گاہ کی مشکوک تصاویر لی ہیں۔
ملازم کی شکایت پر پولیس نے نتالی اور ان کی اہلیہ سمیت ایک ترک باشندے کو بھی حراست میں لیا تھا جن پر سیاسی اور فوجی جاسوسی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ماضی میں بھی ترک صدر کی جاسوسی کے الزامات میں گرفتاریاں سامنے آتی رہی ہیں۔ سال 2014 میں ترک حکام نے درجنوں پولیس افسران کو جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کیا تھا۔
گرفتار ہونے والوں میں استنبول پولیس کے انسدادِ دہشت گردی دستے کے سربراہ سمیت کئی اعلیٰ افسران شامل تھے جن پر طیب ایردوان اور ان کی کابینہ کے وزرا کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے اور دیگر طریقوں سے جاسوسی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔