آئیوری کوسٹ کے گذشتہ صدارتی انتخابات لڑنے والے الحسن واتارا نے، جنہیں عالمی برادری ایک منتخب صدر کے طورپر تسلیم کرچکی ہے، کہا ہے کہ اپنے عہدے پر براجمان صدر لورانٹ باگبو کے لیے یہ آخری موقع ہے کہ وہ اقتدار پرامن طریقے سے منتقل کردیں۔
منگل کے روز اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں سابق وزیر اعظم الحسن واتارا نے ان تجاویز کی تفیصل بیان کی جو انہوں نے مسٹر باگبو کو اقتدار سے علیحدگی اور خانہ جنگی سے بچنے کے لیے پیش کیں تھیں۔
ان تجاویز میں مفاہمتی کمشن کا قیام، اتحادی حکومت کی تشکیل اور تمام فرقوں پر مشتمل فوج کا قیام شامل ہیں۔
مسٹر باگبو کو مسٹر اوتارا کو اقتدار منتقل کرنے کے بین الاقوامی دباؤ کی مسلسل مزاحمت کررہے ہیں جنہوں نے نومبر کے صدارتی انتخابات میں ان کے مدمقابل کے طورپر حصہ لیاتھا اور اقوام متحدہ اور افریقی یونین نے ان کی کامیابی کی تصدیق کی تھی۔
ابیدجان کے ایک ہوٹل سے ، جس کے گرد اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کا پہرہ ہے، مسٹر اوتارا نے کہا کہ مسٹر باگبو کو اب لازمی طورپر یہ جان لینا چاہیے کہ یہ ان کے لیے اقتدار کی منتقلی اور باعزت روانگی کا آخری موقع ہے۔
حالیہ دنوں میں حریف صدور کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ یہ جھڑپیں ملک کے تجارتی مرکز ابیدجان اور لائبیریا کی سرحد کے قریب مغربی علاقے میں ہوتی رہی ہیں۔
ہومین رائٹس واچ نے کہا ہے کہ باگبو کی حامی فورسز کی جانب سے گذشتہ تین ماہ سے جاری تشدد کے کئی واقعات جنگی جرائم کے زمرے میں شامل ہیں۔ امریکہ میں قائم اس تنظیم نے کہاہے کہ ان جرائم میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اورقتل کے واقعات شامل ہیں۔