رسائی کے لنکس

کراچی میں انٹرنیٹ اور کیبل نشریات کی جزوی بندش سے صارفین پریشان


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹی وی کیبل آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز (آئی ایس پیز) کی جانب سے دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال پیر سے جاری ہے جس کے باعث شہر میں شام سات سے نو بجے تک کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سروس روزانہ بند کی جا رہی ہیں۔

اس جزوی ہڑتال سے شہر میں کاروباری، معاشی اور تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ کرونا لاک ڈاؤن کی صورتِ حال میں تفریح کے واحد موقع سے بھی شہری محروم ہورہے ہیں۔

کیبل آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اُن کا احتجاج کراچی میں بجلی فراہم کرنے والے نجی ادارے کے الیکٹرک کے خلاف ہے جس نے بغیر کسی نوٹس کے بجلی کے پولز سے لگی ان کی کیبل وائرز کاٹ دیں جس سے انہیں بھاری مالی نقصان ہورہا ہے۔

کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد آرئیں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور کے الیکٹرک سے مشاورت کے بعد مارچ میں طے پایا تھا کہ شہر بھر میں کیبلز کو انڈرگراؤنڈ کیا جائے گا۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے اس میں تعطل آیا۔

اُن کے بقول اس دوران سامان اور ورکرز نہ ملنے کی وجہ سے کیبل آپریٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ ان کی ایسوسی ایشن وعدے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے مناسب وقت درکار ہے۔ لیکن بغیر کسی نوٹس کے آپٹک فائبرز کاٹنے سے انہیں بڑے نقصان سے دوچار کیا گیا ہے۔

خالد آرائیں کے مطابق کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز سات سے آٹھ ارب روپے کی سرمایہ کاری کرکے کیبلز انڈرگراؤنڈ کررہے ہیں جس کے لیے شہر کے کچھ علاقوں میں کام مکمل کیا جا چکا ہے۔

اُن کے بقول بعض علاقوں میں کام جاری ہے تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ کام سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ کرونا وائرس کے دوران سامان کی درآمد میں تاخیر ہے۔

خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ ایک جانب کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے شہری پریشان ہیں اور دوسری جانب کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو بھاری نقصان سے دوچار کیا جارہا ہے۔

خالد آرائیں کے مطابق اگر ان بجلی کے پولزکے ساتھ کیبلز ہٹانے کا سلسلہ نہ روکا گیا تو وہ احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر کے مزید کئی گھنٹے انٹرنیٹ اور کیبل نشریات بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔

اس معاملے پر کے الیکٹرک کا کیا کہنا ہے؟

ادھر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے نجی ادارے کے الیکٹرک کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کیبلز ایسوسی ایشن نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی تاروں کو اب تک انڈر گراؤنڈ نہیں کیا۔

ترجمان کے مطابق تاریں انڈر گراؤنڈ کرنے کا پہلا مرحلہ جون 2020 تک مکمل ہونا تھا جس میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انٹرنیٹ ٹی وی کیبلز کی وجہ سے بارشوں کے دوران ماضی میں ہلاکتیں ہوئیں اور یہ شہریوں کی جانوں کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ترجمان کے بقول کیبل اور انٹرنیٹ ایسوسی ایشن کی اچانک ہڑتال بلیک میلنگ کے لیے کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں بجلی کے کھمبوں میں کرنٹ آںے سے گزشتہ سال برسات کے موسم میں 30 سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں جب کہ اس سال بھی کرنٹ لگنے سے کم از کم تین ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

شہر میں بغیر کسی منصوبہ بندی کے آبادی کے پھیلاؤ، تجاوزات اور تاروں کے بے ہنگم جال سے موسم برسات میں ہلاکتوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق بجلی کے پولز سے کرنٹ لگنے کے واقعات میں گزشتہ چھ سالوں کے دوران کراچی میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ملک میں بجلی کی فراہمی کے اداروں کے لیے ریگولیٹری باڈی نیپرا کی جانب سے ان ہلاکتوں کا الزام کے الیکٹرک کے کمزور اور بوسیدہ ڈسٹری بیوشن سسٹم پر عائد کیا گیا ہے۔

کے الیکٹرک کو جرمانے کے علاوہ مرنے والے افراد کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا ہے لیکن کے الیکٹرک نے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔

کے الیکٹرک کا یہ بھی موقف ہے کہ شہر میں انٹرنیٹ اور ٹی وی کیبلز کی تاروں کے جال کے باعث یہ حادثات ہوئے ہیں جن میں کرنٹ ہوتا ہے لیکن کیبل آپریٹرز اس سے انکار کرتے ہیں۔

'فریقین کی اجارہ داری مسئلے کی وجہ ہے'

صارفین کے حقوق کے لیے قائم غیر سرکاری ادارے کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان اس صورتِ حال کی ذمہ دار حکومتی رٹ کی کمزوری اور کیبل آپریٹرز کے ساتھ کے الیکٹرک کو بھی قرار دیتی ہے۔

چیئرمین کنزیومر ایسوسی ایشن کوکب اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب ٹی وی کیبل آپریٹرز سالوں سے کاروبار کرنے کے باوجود بھی شہریوں کو بہتر معیار کی کیبل نشریات فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔ دوسری جانب وہ کیبل کے کاروبار کو ڈیجیٹل کرنے کی مخالفت میں پیش پیش بھی ہیں تاکہ ان کی اجارہ داری قائم رہے۔

کوکب اقبال کے بقول کیبل آپریٹرز پریشر گروپ کے طور پر کام کرتے رہے ہیں جب کہ کیبل کے کاروبار کو ڈیجیٹل کرنے سے شہر میں تاروں کے بے ہنگم پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے اور شہر کی خوبصورتی کو برقرار اور حادثات کی شرح کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

ان کے بقول کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے نجی ادارے کے الیکٹرک نے بھی نجکاری کے بعد سرمایہ لگانے کے بجائے شہر میں منافع کمانے پر ہی زیادہ زور دیا جسے کوئی دیکھنے والا نہیں اور اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔

کوکب اقبال کے مطابق اگرچہ اس مقصد کے لیے صارف عدالتیں تو قائم کی جاچکی ہیں لیکن ابھی بھی شہریوں کو ان کے اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی کی کمی ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG