اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم،سائنس وثقافت یونسیکو نے سندھ حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے مکلی کے قبرستان میں موجود قدیم آثار، تاریخی قبروں اور مقبروں کے تحفظ کے اقداما ت نہ کیے تو اس مکلی کو عالمی ورثے کی فہرست سے نکال دیا جا ئے گا۔
پولینڈ کے شہر کراکوف میں یونیسکو کی ورلڈ ہیرٹیج کمیٹی کے 41 ویں اجلاس میں سندھ کے وزیر سیاحت،ثقافت اور نودارت ، سید سردار علی شاہ نے شرکت کی۔
انہوں نے کمیٹی کو قبرستان کی بحالی سے متعلق کیے جانے والے اقدامات اور کاموں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں یونیسکو کی ہدایات پر عمل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے قبرستان کی تاریخی حیثیت، قدیم تہذیب سے تعلق، فن تعمیر کے نمونوں، صدیوں پرانی قبروں اور مقبروں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
سید سردار علی شاہ نے کمیٹی کو بتایاکہ مکلی کے قبرستان کے کچھ حصے کی قبضہ کی گئی زمین کو واگزار کرالیا گیاہے۔ قبرستان کے أطراف اونچی دیواریں تعمیر کی جارہی ہیں۔ مقبروں اورقبروں کے قیمتی پتھروں کی چوری کو روکنے کے لئے عملہ تعینات کردیا گیا ہے اور قبروں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ورثے کی حیثیت سے مکلی صرف سندھ اور پاکستان کا نہیں بلکہ پورے عالم انسانیت کی مشترکہ میراث ہے۔ اس لیے سندھ حکومت اپنے وسائل اور استعداد کے مطابق ورثے کے تحفظ کے لئے کوششیں کررہی ہے۔
وزیر ثقافت کی جانب سے ورلڈ ہیرٹیج کمیٹی کو تفصیلی بریفننگ کےبعد یونیسکو نے قبرستان کی بحالی سے متعلق اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مکلی کو عالمی ورثے کی فہرست سے نکالنے کی وارننگ واپس لے لی اور محفوظ عالمی ورثے کی فہرست میں اس کی حیثیت برقرار رکھی۔
یونیسکو کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد وائس آف امریکہ ا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے وزیرسیاحت، ثقافت اور نوادرات سید سردار علی شاہ نے کہا کہ عالمی ورثے میں مکلی کی حیثیت میں برقرار رکھنے وہ یونیسکو کے شکر گذار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوششیں رنگ لے آئیں ۔ ہم مکلی کا کیس جیتنے میں کامیاب رہے۔
ماہرین آثار قدیمہ یونسیکوکی جانب سے مکلی کو محفوظ عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل رکھنے کے فیصلے کو جہاں سندھ حکومت کے محکمہ ثقافت کے بروقت اقدامات کا ثمر قرار دے رہے، وہیں ان کا یہ بھی کہناہے سندھ میں دیگر تاریخی مقامات اورآثار قدیمہ کے تحفظ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹھٹھہ کے قریب واقع مکلی کا قبرستان دنیا بھر اپنی منفرد حیثیت کی وجہ سے مشہور ہے۔ 6 میل رقبے پر پھیلے اس قبرستان میں چودھویں سے اٹھارہویں صدی تک کی قبریں اور مقبرے موجود ہیں۔ قبروں اور مقبروں کی عمدہ نقش نگاری، بے مثال خطاطی اور اعلی کندہ کاری اپنی مثال آپ ہے۔
کئی تہذیوں اورثقافتوں کے امین مکلی قبرستان کو دیکھنے کے لئے ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں۔
یونیسکو نے سن 1981 میں اس مقام کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔