رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ میں تلخ کلامی: مرتضیٰ وہاب کی معافی قبول، عہدے سے ہٹانے کا حکم واپس


ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب (فائل فوٹو)
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب (فائل فوٹو)

سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری میں کراچی تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا اور بعد ازاں مرتضیٰ وہاب کی معافی کے بعد اپنا حکم واپس لے لیا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیر کو رفاعی پلاٹوں اور پارکس پر قبضے کے کیسز کی سماعت ہوئی۔ گٹر باغیچہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے سخت زبان استعمال کیے جانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

بینچ کے رکن جسٹس قاضی امین نے دورانِ سماعت ایڈمنسٹریٹر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست کی زمینیں ہیں، آپ کی ذاتی ملکیت نہیں۔ انہیں ہر صورت واپس لینا ہو گا۔ ہم نہیں لیں گے تو کوئی اور آ کر لے گا۔ جس پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم کیا چلے جائیں؟ حکومت چھوڑ دیں؟ اوپن کورٹ میں حکومت کے خلاف بڑی بڑی آبزرویشنز پاس کر دی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے مرتضیٰ وہاب کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مسٹر چپ کریں۔ کیا بات کر رہے ہیں آپ۔ سیاست نہیں کریں یہاں۔ آپ ایڈمنسٹریٹر ہیں یا سیاسی رہنما؟

نسلہ ٹاور: 'پہلے ہمیں زہر دے دیں پھر بلڈنگ کو بم مار کر گرائیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:42 0:00

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جائیں نکل جائیں یہاں سے۔ ہم آپ کو ابھی فارغ کر دیتے ہیں۔ ایڈمنسٹریٹر کو شہریوں کی خدمت کے لیے رکھا جاتا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کا رویہ سیاسی رہنماؤں کا ہے، شہریوں کی خدمت کا نہیں۔

عدالت نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو حکم دیا کہ مرتضیٰ وہاب کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے اور کہا کہ ان کی جگہ کسی غیر جانب دار اور اہل شخص کو ایڈمنسٹریٹر لگایا جائے۔

عدالت نے یہ حکم گٹر باغیچہ پر عدالتی احکامات کے باوجود تجاوزات ختم نہ کرانے اور عدالت میں سخت الفاظ استعمال کرنے کے بعد دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں ایڈمنسٹریٹر کراچی اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے بعد ازاں سپریم کورٹ سے اپنے رویے پر غیر مشروط معافی مانگی اور کہا کہ میں ایڈمنسٹریٹر کے طور پر کام کرنا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو عہدے سے ہٹا چکے۔ اب آپ ایڈمنسٹریٹر نہیں رہے۔ آپ کا عہدے پر رہنا مفادات کا تصادم ہو گا۔

البتہ وقفے کے بعد ​جب سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب نوجوان ہیں۔ انہوں نے عدالت سے معافی بھی مانگ لی ہے، ان کی معافی قبول کی جائے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا بیرونی منظر (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا بیرونی منظر (فائل فوٹو)

ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے اب وہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔

مرتضیٰ وہاب نے عدالت سے ایک بار پھر اپنے الفاظ پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ یہ میرا شہر ہے، میں اس کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی ایجنڈا لے کر آپ عدالت میں آتے ہیں۔ آپ کو کوئی پوچھنے والا نہیں، آپ مائی باپ بنے ہوئے ہیں۔

تاہم سپریم کورٹ نے مرتضیٰ وہاب کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کا اپنا حکم واپس لے لیا۔ عدالت نے آئندہ ایڈمسنٹریٹر کے عہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مرتضیٰ وہاب سیاسی تعلق اور دباؤ سے بالاتر ہوکر ذمے داری ادا کریں۔

'ماضی میں رفاعی پلاٹس بیچ کر خوب مال بنایا گیا'

تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریمارکس دیے کہ کس نے سوچا کہ رفاعی مقصد کے لیے دی گئی زمینوں پر تعمیرات ہو سکتی ہیں؟ رفاعی پلاٹ تاقیامت رفاعی پلاٹ ہی رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کی ساری سوسائٹیز ختم کر دی جائیں۔ ماضی میں رفاعی پلاٹ بیچ کر خوب مال بنایا گیا۔ ایک چھوٹے دفتر میں بیٹھا افسر وائسرائے بن جاتا ہے، یہی ہمارا المیہ ہے۔

کراچی: تجاوزات کے خلاف آپریشن، متاثرین کی بحالی کیسے ہو گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:58 0:00

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ شہر کے تمام پارکس کو ان کی اصل حالت میں بحال کرنا ہوگا۔

کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ گٹر باغیچہ کی 168 ایکڑ اراضی میں سے 50 ایکڑ پر قبضہ ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارک بحال کرنے کے لیے انتظامیہ کو ہمارے کسی فیصلے کی ضرورت نہیں۔ سیوریج ٹریٹمنٹ کے مراکز بند ہو چکے ہیں۔ یہ ریاست کے اثاثے حکمرانوں کے پاس امانت ہوتے ہیں۔

'فوج کو بہت مقدس کام دیا گیا ہے، قربانیاں بھی دیتے ہیں مگر یہ کام نہ کریں'

تین رکنی بینچ نے یونی ورسٹی روڈ پر واقع عسکری پارک سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے فوج کی کور فائیو کو حکم دیا کہ پرانی سبزی منڈی پر 17 ایکڑ پارک کی زمین کا قبضہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو واپس کیا جائے۔

دورانِ سماعت ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بتایا کہ 2005 میں 99 سال کی لیز پر سبزی منڈی کی زمین فوج کے حوالے کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے کور فائیو کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ زمین اس لیے دی گئی تھی کہ کوئی اور اس پر قبضہ نہ کر لے، کمرشل سرگرمیوں کے لیے نہیں۔ ابھی آپ سے حساب مانگ لیا گیا تو آپ کیا دکھائیں گے۔

عدالت نے پارک کی حدود میں قائم شادی ہال اور 38 دکانیں مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے 'کے ایم سی' کو پارک بحال کر کے شہریوں کے لیے کھولنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ پارک کی مکمل دیکھ بھال کی جائے جب کہ اس کے لیے کوئی داخلہ فیس نہ رکھی جائے۔ بینچ کے رکن جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ فوج کو بہت مقدس کام دیا گیا ہے، قربانیاں بھی دیتے ہیں مگر یہ کام نہ کریں۔ ملک کے لیے آپ لوگ جانیں بھی دے رہیں ہم اس کی قدر کرتے ہیں جس کی زمین ہے اس کو واپس کر دیں اور وہاں قائم دکانیں اور شادی ہالز ختم کیے جائیں۔

کیا قبضے کی جگہ پر بننے والی مسجد میں نماز ہو سکتی ہے؟ عدالت کا سوال

ادھر عدالت نے جھیل پارک کی زمین پر مبینہ طور پر ایک کلب اور مسجد قائم کرنے پر مسجد انتظامیہ اور محکمہ اوقاف کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ پارک اراضی سے تمام قبضے ختم کرائے جائیں۔ دوران سماعت پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (پی ای سی ایچ ایس) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قبضہ ختم کرانے کے لیے کارروائی کی جاتی ہے تو امن و امان کا مسلہ بن جاتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج کل قبضے کا بڑا آسان طریقہ ہے۔ قبضہ کرنے کے لیے مسجد یا ایک قبر تعمیر کر دی جاتی ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین کا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام کے دور میں مسجد نبوی میں توسیع کیسے ہوئی تھی سب کو پتا ہے۔ کیا قبضے کی زمین پر بننے والی مسجد میں نماز ہو سکتی ہے؟

نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

پیر کو کمشنر کراچی نے عدالتی حکم پر منہدم کی جانے والی رہائشی عمارت نسلہ ٹاور سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی۔ کمشنر کراچی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ عمارت کی پانچ منزلیں گرا دی گئی ہیں اور 400 مزدور کام کر رہے ہیں۔ اندر سے اسٹرکچر ختم ہو چکا ہے صرف باہر سے نظر آ رہا ہے۔

جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اگر اس میں کسی نے بھی مداخلت کی تو اس کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کی منظوری دینے والے تمام محکموں کے افسران کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کا بھی حکم دیا۔

عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ تمام متعلقہ ذمے داروں کے خلاف فوجداری قانون کے تحت مقدمات درج کیے جائیں۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی آئی جی ضلع شرقی، بلڈر سمیت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) ، سندھی مسلم سوسائٹی اور دیگر ملوث افراد کے خلاف مقدمات درج کریں۔

سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی کے نسلہ ٹاور کو گرانے کا عمل شروع
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:23 0:00

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی کی رپورٹ کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے عمارت منہدم کرنے والے کانٹریکٹر سے رشوت بھی مانگی ہے۔

اس پر عدالت نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ اینٹی کرپشن کو قانونی کارروائی اور تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور گرانے کا کام ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG