|
ریبپلکن رکن مائیک جانسن جمعے کے روز 119 ویں کانگریس کے پہلے اجلاس میں بہت معمولی اکثریت سے اسپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔ انہیں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل تھی۔
وہ اس سے قبل گزشتہ کانگریس میں بھی اسپیکر تھے اور اب اس عہدے کے لیے وہ دوسری بار منتخب ہوئے ہیں۔
جمعے کے روز ووٹنگ کے موقع پر جانسن کو جیت کے لیے سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کی اپنی پارٹی کے کچھ ارکان ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھے، جس کی ایک وجہ گزشتہ مہینے حکومت کی بندش کا خطرہ ٹالنے کے لیے ان کا ڈیموکریٹس کے ساتھ قانون سازی کے لیے کام کرنا تھا۔
435 کے ایوان میں ریپلکنز ارکان کی تعداد 219 اور ڈیموکریٹس کی 215 ہے۔ جب ووٹنگ شروع ہوئی تو تمام 215 ڈیموکریٹس نے اپنے امیدوار حکیم جیفریز کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ ریپلکنز کے تین ارکان جانسن کو ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ جن میں سے دو کی ناراضگی دور کر کے مائیک جانسن دوسری بار اسپیکر کاعہدہ جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔
سینیٹ میں بھی ریپلیکنز کو 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ اس ایوان میں قانون کی منظوری کے لیے 100 میں سے 60 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
جانسن کا اسپیکر بننا اس لیے بھی ضروری تھا کیونکہ کہ چھ جنوری پیر کے روز کانگریس کو بطور صدر ، ٹرمپ کی کامیابی کی توثیق کرنا ہے اور اسپیکر کی عدم موجودگی سے بحران جنم لے سکتا تھا۔
ووٹنگ میں کامیابی کے بعد مائیک جانسن کو ان کے ساتھی تالیاں بجاتے ہوئے ان کی نشست پر لائے اور جانسن نے ارکان کا شکریہ ادا کیا
اسپیکر کے طور پر ایوان پر گرفت قائم رکھنا نہ صرف ان کی اپنی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ ٹرمپ کی ٹیکس کٹوتیوں اور بڑے پیمانے پر ملک بدری کے ایک بڑے ایجنڈے کی تکمیل کی جانب بڑھنے کے لیے بھی اہم ہے۔
جمعے کی صبح ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں جانسن کے لیے اچھی خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ وہ 100 فی صد حمایت حاصل کرنے کے بہت قریب ہیں۔
جانسن کی شکست ٹرمپ کے لیے ایک اور شرمندگی کا باعث بن سکتی تھی، کیونکہ اس سے قبل دسمبر میں بھی انہیں ایک ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ریپلکنز نے ان کی جانب سے حکومت کے قرض لینے کی حد کو معطل کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا، جس سے یہ تاثر گیا تھا کہ ریپلکنز پر ان کے اثر و رسوخ میں کمی ہے۔
جمعے کے روز اسپیکر کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ سابق ڈیموکریٹک اسپیکر نینسی پیلوسی، جو اب 84 سال کی ہیں، اور جن کی حالیہ عرصے میں کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی، ڈیموکریٹک امیدوار حکیم جیفریز کو ووٹ دینے کے لیے ایوان میں آئیں۔
کانگریس کے ریپلیکن ارکان ہفتے کے روز بات چیت کے لیے واشنگٹن میں اکھٹے ہوں گے اور ان کے قائدین اتوار کو دوبارہ بالٹی مور میں ملاقات کریں گے۔
ریپلیکنز روزمرہ کے امور کے لیے اپنے جو پہلے بزنس رولز پیش کرنے جا رہے ہیں انہیں متنازع تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اسپیکر کو ہٹانے کے لیے صرف ریپلیکنز ہی ووٹ دے سکیں گے۔
ڈیموکریٹکس کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں جانسن پورے ایوان کی بجائے صرف اپنی پارٹی کو ہی جوابدہ ہوں گے، جب کہ گزشتہ کانگریس میں کوئی بھی رکن اسپیکر کو ہٹانے کے لیے تحریک ایوان میں لا سکتا تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز، اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
فورم