امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنی حکومت کے تحت ہونے والی بین الاقوامی ڈیموکریسی سمٹ کا آغاز کر دیا ہے اور دنیا بھر میں جمہوریت کے فروغ کے مختلف پروگرامز کے لیے 69 کروڑ ڈالر کے فنڈز کا اعلان کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے بدھ کو کانفرنس سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہم وقت کا دھارا بدلنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ ہم تاریخ کے ایسے موڑ پر ہیں جہاں ہمارے کیے گئے فیصلے دہائیوں تک دنیا پر اثرا انداز ہوں گے۔
اپنے خطاب میں صدر بائیڈن نے کرپشن سے مقابلے، شفاف اور آزادانہ انتخابات میں تعاون اور جمہوری حکومتوں کی مدد کے لیے ٹیکنالوجی میں جدت لانے کے لیے 69 کروڑ ڈالر کے فنڈز کا اعلان کیا۔
صدر بائیڈن حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں جمہوریت کو درپیش مسائل سے متعلق ہونے والی یہ دوسری کانفرنس ہے۔ اس کانفرنس میں تقریباً 120 عالمی لیڈر شریک ہو رہے ہیں اور اس کا زیادہ تر حصہ ورچوئلی منعقد کیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں جمہوری طرزِ حکومت کو درپیش داخلی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں پرزور دیا۔
امریکی ایوانِ صدر نے بتایا کہ صدر بائیڈن کے اعلان کردہ فنڈز کے لیے کانگریس کی منظوری لینا ہوگی۔
وائٹ ہاوس کے مطابق اس فنڈ سے شروع ہونے والے پروگرام میڈیا کی آزادی، کرپشن کے مقابلے، آزادانہ اور شفاف انتخابات اور ٹیکنالوجی میں جدت سے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں امریکہ کے اندر جمہوریت کو درپیش مسائل کا بھی اعتراف کیا ہے جس میں ووٹنگ رائٹس کو توسیع دینے کے لیے صدر بائیڈن کی کانگریس سے قانون سازی کی منظوری میں ناکامی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
تاہم بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمۂ انصاف نے ووٹنگ حقوق کے نفاذ کی کوششوں میں اضافہ کردیا ہے۔
سمٹ کا اعلامیہ
ڈیموکریسی سمٹ نے اپنے ایک اعلامیے میں آزادنہ الیکشن سمیت بنیادی جمہوری اقدار کی حمایت کے ساتھ ساتھ یوکرین پر روس کے حملے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے۔
کانفرنس میں 120 سے زائد ممالک شریک ہیں تاہم ابتدائی طور پر 73 ممالک نے اس اعلامیے کی توثیق کی ہے۔
بھارت، اسرائیل، فلپائن سمیت 12 ممالک نے اعلامیے کے بعض حصوں سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ البتہ ان ممالک نے حقوقِ انسانی کی حمایت اور بین الاقوامی فوج داری عدالت کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستان نے اس کانفرنس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔