جاپان میں تباہ کن زلزلے اور سونامی سے ہونے والے مجموعی نقصانات کا تخمینہ تاحال نہیں لگایا جا سکا ہے تاہم بعض ماہرین نے کہا ہے کہ مالی نقصانات کے لحاظ سے یہ تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ملک میں سینکڑوں کارخانے، جن میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں ٹویوٹا اور نیسان کی فیکٹریاں بھی شامل ہیں، اس واقعے میں متاثر ہونے یا بجلی کی بندش کے باعث بند ہیں۔
بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں نے آنے والے دنوں میں ملک بھر میں بجلی کی بندش کا انتباہ کیا ہے کیوں کہ موجودہ حالات میں اُن کے لیے طلب کو پورا کرنا ممکن نہیں۔
زلزلے اور سونامی کی وجہ سے ہزاروں مکانات تباہ ہو گئے جب کہ تقریباً 20 لاکھ افراد بجلی اور صاف پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔
امریکہ میں قائم ایک کمپنی ’اے آئی آر ولرڈوائڈ‘ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ صرف انشورڈ املاک کو پہنچے والے نقصانات کا تخمینہ 15 سے 35 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے۔
ایک اور کمپنی ’رسک کنسلٹینسی ایکوی کیٹ‘ کے مطابق جمعہ کے روز آنے والے 8.9 شدت کے زلزلے سے ہوئے مجموعی نقصانات کا تخمینہ 100 ارب ڈالر سے زائد ہو سکتا ہے، اور اس میں ملبہ ہٹانے اور جوہری تنصیبات میں تابکاری کے اخراج کا طویل عرصے تک جائزہ لینے پر آنے والی لاگت شامل نہیں ہے۔
بینک آف جاپان نے پیر کے روز کہا ہے کہ درآمدات پر منحصر ملکی معیشت میں استحکام لانے کے لیے اقتصادی نظام میں 183 ارب ڈالر شامل کیے جائیں گے۔
جاپان کے شہر کوب میں 1995ء میں آنے والے زلزلے کوجانی و مالی نقصانات کے لحاظ سے تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ نقصانات کا تخمینہ 132 ارب ڈالر تھا۔
جاپان کے شہر کوب میں 1995ء میں آنے والے زلزلے کوجانی و مالی نقصانات کے لحاظ سے تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ نقصانات کا تخمینہ 132 ارب ڈالر تھا۔