امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے افغانستان میں دو امریکی اہل کاروں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اِسے ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیا ہے۔
ہفتے کوہونے والی ہلاکت کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیٹو اہل کاروں کے ہاتھوں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کا بدلہ ہے۔ ایک ہفقہ قبل ہونے والے اِس غیرارادی واقعے کے باعث ملک بھرمیں جذبات بھڑک اٹھےاور ہنگامہ آرائی کی وارداتیں ہوئیں، جِن میں اب تک درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
اپنے افغان ہم منصب عبد الرحیم وردک کے ساتھ ٹیلی فون گفتگو میں، پنیٹا نےافغان حکومت پر زور دیا کہ وہ نیٹو افواج کی حفاظت کے لیے فیصلہ کُن اقدام کرے۔ پنیٹا کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ وردک نے فون کرکے واقع پر اُن سےمعافی مانگی۔
نیٹو نے کہا ہے کہ عہدے داروں کو کابل میں افغانستان کی وزارت داخلہ کے محفوظ کمانڈ سینٹرکے اندر ہلاک کیا گیااورایک سرکاری روئداد کے مطابق، افغان سکیورٹی فورسز کے ایک رکن نےاُن امریکیوں پر اپنی بندوق تان لی۔
افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر، امریکی جنرل جان ایلن نے ’فوج کےتحفظ کی خاطر‘، نیٹو کی بین الاقوامی سلامتی فورس کے ارکان کو فوری طورپرافغان حکومت کی وزارتوں میں کام بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیٹو کے متعدد عہدےداراپنے افغان ہم منصبوں کے ساتھ مشیروں کے طور پر کام کرتے رہے ہیں، جو اتحاد کے اس منصوبے کا حصہ ہے کہ ملک کی سلامتی کا کنٹرول مرحلہ وار طور پرمنتقل کیا جائے۔
کابل میں موصول ہونےوالی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کرنل اورایک میجرتھا۔ تاہم، سرکاری طورپراُن کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
نیٹو کے ایک ترجمان برگیڈیئر جنرل کارسٹن جیکب سن نے کہا ہے کمان مرکزمیں ایک مسلح شخص نے اپنا ہتھیار اِن امریکیوں پرچلایا۔ مسلح شخص کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا، نہ ہی گولی چلنے کے اِس واقعے میں کسی اور شخص کےملوث ہونے کے بارے میں کوئی بات سامنے آئی ہے۔