عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
سینئر صحافی ایاز امیر کے صاحب زادے شاہ نواز امیر نے اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین اہلیہ سارہ انعام کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے جس کے بعد عدالت نے ملزم شاہ نواز امیر اور اس کی والدہ ثمینہ شاہ پر فردجرم عائد کر دی ہے۔
فوج میں اعلیٰ عہدوں پر حالیہ تقرریوں و تبادلوں کو نئے آرمی چیف کی طرف سے پاکستان فوج کی باقاعدہ پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ سمجھا جارہا ہے جس میں نئے آرمی چیف اپنی ٹیم کی اپنی مرضی سے تعیناتی کررہے ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ مجھ سے سوال ہوا کہ اکثرلاپتا افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ افغانستان بھاگ جاتے ہیں جس پر میں نے وہ واقعہ بیان کیا جو سابق وزیراعظم زوالفقار علی بھٹو نے اپنی کتاب ’افواہ اور حقیقت‘ میں بیان کیا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے پاکستان فوج کے نئے سربراہ کی حیثیت سے کمان سنبھال لی ہے۔ نئے آرمی چیف کو کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا جن میں دہشت گردی اور سرحدی تنازعات کے ساتھ سیاسی معاملات بھی شامل ہیں۔ جنرل عاصم منیر کو مزید کن چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے؟ اس حوالے سے مزید بتا رہے ہیں عاصم علی رانا اس رپورٹ میں۔
سینئر دفاعی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کہتی ہیں جنرل باجوہ فوج کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ سیاسی بنا کرجارہے ہیں۔ ان کے خیال میں جنرل باجوہ پر جس قدر تنقید کی گئی ہے اتنی تنقید تو ماضی میں جنرل یحییٰ پر بھی نہیں ہوئی۔
پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد 30ستمبر 2022 کو کوہلو بازار میں دھماکے کے ذمے دار تھے جس میں دو افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔
فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر کے لیے سرحدی صورتِ حال، ملک میں اندرونی سیاسی بحران، فوج کےغیرسیاسی ہونے کی پالیسی کو برقرار رکھنا، ففتھ جنریشن وار فیئر،فوج کی امیج بلڈنگ سمیت بہت سے معاملات ان کی توجہ کے طالب ہیں۔
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ ملکی سیاست کا بھی محور بنا ہوا ہے۔ ایک جانب پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اس معاملے پر حکومت پر دباؤ بڑھا رہے ہیں تو وہیں حکومت کا اصرار ہے کہ اس معاملے کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے تین تیندوؤں کی شہری آبادی کے نزدیک آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آبادی کے پھیلاؤ کے باعث جنگلی حیات کے مسکن اور شہری آبادی میں فاصلے کم ہو رہے ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم کا تعلق موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع اور 27 نومبر کو ریٹائر ہونے والے سینئر موسٹ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر سے ہے ۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں وفاقی تفتیشی ادارہ (ایف آئی اے) یا قومی احتساب بیورو (نیب) چاہیں تو کارروائی کر سکتے ہیں کہ کم قیمت پر تحائف حاصل کر کے مہنگے داموں فروخت کیے گئے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 2023 سے 2030 کے درمیان قدرتی آفات سے محفوظ رہنے کے لیے 348 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
پاکستان کے موجودہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت مکمل ہونے میں اب محض دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور سب سے زیادہ اہمیت بھی اس سوال کو حاصل ہے کہ ان کے بعد فوج کی کمان کس کے سپرد کی جائے گی؟ اور کیا اس تعیناتی کے بعد سیاسی فضا پر چھائے بے یقینی کے بادل چھٹیں گے یا نہیں؟
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے مجرم کو اغوا کے جرم میں 10 سال قید اورایک لاکھ روپے جرمانہ جب کہ مقتولہ کے سابق سسر حریت اللہ اورملازم سلطان کو لاش کی بےحرمتی پرسات سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ " کینیا سے آنے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی پتا چلا گا کہ یہ ناخن فارنزک کے لیے نکالے گئے ہیں یا واقعی ان پر تشدد ہوا ہے۔ـ"
ادریس خٹک کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کی اپنے موکل سے ہونے والے والی ملاقات میں وہ ڈپریشن کا شکار دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سے مبینہ طور پر اعترافی بیان پر زبردستی دستخط کروائے گئے جس کی بنیاد پر انہیں سزا دی گئی ہے۔
پاکستان کی فوج میں سربراہ کی تبدیلی ہر تین برس بعد نومبر میں ہوتی ہے۔ رواں برس بھی آرمی چیف کی مدتِ ملازمت ختم ہو رہی ہے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تو مختلف مواقع پر مدتِ ملازمت مکمل ہونے پر سبکدوش ہونے کا کہہ چکے ہیں البتہ اس کے باوجود مقتدر حلقوں میں ان کی توسیع کی باتیں زیر گردش ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے، جس میں کارکنان کو اشتعال دلا کر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے دفاتر کے باہر لایا جا رہا ہے۔ اس سے پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ترجمان دفتر سے جاری بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ بے بنیاد الزامات کے ساتھ فوج کے عہدیداروں کی عزت کوداغدار کیا گیا تو ادارہ بھی اپنے آفیسروں اور سپاہیوں کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔ عمران خان نے نے اسپتال سے خطاب میں کہا ہے کہ ان پر حملے میں شہباز شریف، رانا ثنا اور میجر جنرل فیصل نصیر ملوث ہیں۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے جس کے بقول اُس نے عمران خان کو مارنے کی نیت سے کنٹینر پر فائرنگ کی تھی۔ تحریکِ انصاف کا مؤقف ہے کہ صرف پستول سے نہیں بلکہ عمران خان پر آٹومیٹک ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔
مزید لوڈ کریں